شیر شاہ سوری

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 5:08:00 AM -
  • 0 comments
شیر شاہ سوری ہندوستان کے بادشاہ اور سوری سلطنت کے بانی تھے۔ وہ 1846 کو بہار میں پیدا ہوئے۔سہسرام کے نواب حسن خان کے بیٹے تھے۔ جو افغانی قبیلے سور سے تعلق رکھتےتھے۔انہوں نے جان پور میں تعلیم و تربیت پائی۔
برصغیر پاک و ہند پر مسلمانون نے تقریباً 800 سال تک حکومت کی اس میں زیادہ تر عرصہ مغلوں کی حکومت کا ہے۔ لیکن سوری خاندان کے عظیم سپوت شیر شاہ سوری کے ذکر کے بغیر برصغیر کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی۔
 شیر شاہ سوری نے 26 جون 1539 کو بنگال کے مغل حاکم ہمایوں کوچوساکے مقام پر  شکست دیکر صوبے کا اقتدار سنبھال لیا۔
17 مئی 1540 کو شیر شاہ نے شہنشاہِ ہند ہمایوں کو قنوج میں شکست دیکر شمالی اور مشرقی ہندوستان کے حکمران بن گئے۔
کالنجر کا قلعہ فتح کرنے کی مہم کے دوران ایک گولہ لگنے سے 22 مئی 1545 کو شہادت پائی۔
 شیرشاہ سوری کی حکومت  کا عرصہ بہت مختصر ہے تقریباً 5 سال لیکن انہوں نے اس قلیل عرصہ میں ایسے کارہائے نمایاں سر انجام دیئے جن کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
اس عظیم جرنیل نے اپنے مختصر دورِ حکومت کے دوران ہندوستان کی سب سے بڑی  کلکتہ سے لیکر پشاور تک سڑک کی تعمیر کروائی جسے آج بھی پرانےلوگ جرنیلی سڑک کے نام سے  پکارتے ہیں۔ اس عظیم شاہراہ کی تعمیر شیر شاہ سوری کے مختصر دورِ حکومت کا درخشاں کارنامہ ہے۔ یہ سڑک انسانی عظم اور محنت کا شاہکار ہے اس کی لمبائی دو ہزار کوس ہے۔ 
 پورے ہندوستان کی زرعی زمینوں کی پیمائش  کروائی یہ بھی انکے مختصر دورِ حکومت کا عظیم کارنامہ ہے۔۔  شیر شاہ سوری عظیم منتظم تھا۔ اس نے ڈاک کا جدید اور تیز ترین نظام بنایا۔سرائیں قلعے اور  ڈاک چوکیاں تعمیر کروائیں۔ انصاف اور معاملہ فہمی اس میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔
ملک کا نظم و نسق بہتر بنانے کیلئے شیر شاہ نے سلطنت  کو 47 اضلاع اور 116 تحصیلوں میں تقسیم کردیا۔ ہر تحصیل کا ایک سر براہ تھا جو عادل کہلاتا تھا۔
عام لوگوں کی سہولتوں کیلئے اس نے بہت سے قانون بنائے اور ان پر عمل درآمد کیلئے بہترین گورنر مقرر کیئے۔
حکمِ شاہی کے اجازت نامے کے بغیر درخت کاٹنے پر موت کی سزا مقرر تھی۔
شیر شاہ سوری کے زمانے میں میں امن و امان کی صورتِ حال یہ تھی کہ برصغیر میں اگر کوئے قافلہ راستے میں رات بسر کرنے کیلئے ٹھہر جاتا تو اس علاقے کے شہر اور دیہات کے لوگ اس قافلے کی حفاظت کیلئے اس کے گرد پہرہ دیتے کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ اگر قافلے کے ساتھ کوئی چوری یاراہزنی کی واردات ہو گئی تو علاقے کے لوگوں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور اجتماعی قیامت برپا ہو گی۔
شیر شاہ سوری نے عام لوگوں کی سہولت کیلئے سڑکیں ، سرائیں، تعمیر کروائیں ۔کنویں کھدوائے،مسجد یں اور مندر تعمیر کروائے سڑکوں کے دونوں طرف درخت لگوائے۔ 
شیر شاہ سوری مسلم حکمرانوں میں پہلے حکمران تھے جنہون نے سواروں کے ذریعے ڈاک پہنچانے کا آغاز کیا اور حکومت کے ہر شعبے کا انتظام اعلیٰ درجے پر پہنچا دیا۔زمین کی پیمائش اور مالیے کی تشخیص کیلئے منصفانہ قواعد بنائے اور کسانوں کو مالیہ نقد یا جنس کی شکل میں ادا کرنے کی اجازت دی۔
سرکاری گھوڑوں کو چوری سے بچانے کیلئے داغنے کا رواج بھی شروع کیا گیا۔
شیر شاہ سوری نے 1543 میں ایک تولہ سونے کا سکہ جاری کیا اور اس کا نام روپیہ رکھا۔ آج پاکستان اور ہندوستان کی کرنسی کے علاوہ انڈونیشیا کی کرنسی بھی روپیہ ہے۔
شیر شاہ سوری ایک دلیر انتہائی فعال ، ذہین ، عادل ، فیاض اور روادار حکمران تھے۔ انہوں نے عہدوں پر ہندووئں کو بھی متعین کیا۔




Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: