غریب پیدا ہونا جرم نہیں لیکن غریب مرنا جرم ہے۔

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 4:31:00 AM -
  • 0 comments


محترم حسن نثار صاحب کے کالم میں جب پہلی دفع یہ فکر انگیز عبارت  پڑھی کہ غریب پیدا ہوناجرم نہیں لیکن غریب مرنا جرم ہے تو بہت عجیب سا لگا لیکن تھوڑا سوچنے کے بعد بات سمجھ میں آگئی ۔ اللہ پاک کا فرمان ہے کہ انسان کو دنیا میں وہی کچھ ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔ 

جو لوگ وقت ضائع نہیں کرتے ، محنت کرتےہیں اور مستقل مزاجی سے اپنا کام کرتے رہتے انہیں کامیا بی نصیب ہوتی ہے اور وہ بہت ترقی کر جاتےہیں۔

وقت دولت ہے ۔ جو لوگ وقت کی قدرنہیں کرتے وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتے۔
 ہم اگر اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو ہمیں کئی مثالیں مل جائیں گی کہ کچھ لوگ جو ماضی میں مالی طور پر کمزور تھے اور لیکن آج وہ بہت مالدار ہیں اور بڑے بڑے کاروبار کے مالک ہیں۔ 
کاروبار کیلئے زیادہ تر لوگ اس بات کا شکوہ کرتے رہتے ہیں کہ ان کے پاس پیسہ نہیں ہے وہ کیا کریں ، پیسہ ہی پیسے کو کھینچتا ہے ۔ یہ ساری فضول باتیں ہیں ۔ 
یہ درست ہے کہ اگر انسان کے پاس وافر سرمایہ ہو تو وہ  ابتدا سے ہی کوئی بڑا کاروبار کر سکتا ہے اور اگر قسمت بھی ساتھ دے تو کامیاب بھی ہو سکتا ہے۔
آپ کو ایسی بھی سینکڑون مثالین مل جائین گی کہ بعض لوگون کو وراثت میں بڑی  بڑی جائدادیں مل گئیں اور انہون نے بڑے بڑے کاروبار شروع کیئے لیکن کامیاب نہ ہوسکے کاروبار میں نقصان ہوا سب کچھ ڈوب گیا اور کوڑی کوڑی کے محتاج ہو گئے۔ 
آپ کو ایسی بھی سینکڑون مثالیں مل جا ئیں گی کہ بعض لوگ جوماضی میں بہت تنگد ست تھے ۔ انہوں نے کوئی چھوٹا موٹا کاروبار فٹ پاتھ سے شروع کیا لیکن محنت اور مستقل مزاجی سے اپنا کام جاری رکھا اور آج وہ بہت ہی مالدار ہیں بڑے بڑے کاروبار کر رہے ہیں۔ خود بڑی خوشحال ذندگی بسر کر رہے ہیں اور سینکڑوں دوسرے لوگوں کو بھی روزگار فراہم کیئے ہوئے ہیں۔ 
کاروبار کیلئے پیسے کی اہمیت ہے، لیکن ایسا نہیں ہے کہ آپ کے پاس اگر سرمایہ نہیں ہے تو آپ کیلئے کوئی چانس  ہی باقی نہیں اور آپ کچھ نہیں کر سکتے۔ آپ اپنے ارد گرد غور سے مشاہدہ کریں گے تو آپکو ایسی مثالیں  مل جائیں گی کہ لوگ سرمائے کے بغیر بھی کاروبار کر رہے ہیں۔ 
بات صرف مائنڈ سیٹ اور سوچ کی ہے کہ ہم نے کیسی ذندگی گزارنی ہے ،امیر ہونے یاخوشحال ہونے کیلئے کس قدر خواہش رکھتے ہیں ۔ 
زمانہ بہت ترقی کر گیا ہے۔ اگر موجودہ دور میں بھی کوئی تنگ دستی کی زندگی گزارنا چاہتا ہے تو یہ اس کی اپنی مرضی ہے قدرت  نے تو بے شمار وسائل مہیا کر دیئے ہیں۔
ٹرینڈ لیبر اور فنی تعلیم کی ضرورت بہت بڑھ گئی ہے۔ مختلف شعبوں مین کاریگروں کی مانگ بہت بڑھ گئی ہے۔ آج اچھا ڈرائیور ،اچھا پلمبر ، اچھا الیکٹریشن مشکل سے ملتا ہے۔ جولوگ ان فیلڈ میں مہارت رکھتےہیں  ان کو لوگ تلاش کرتے پھر رہے ہیں۔
بے روز گاری اور غربت کو ختم کرنے کیلئے فنی تعلیم کی بہت اہمیت ہے ۔کاریگر خواہ کسی کام کا ہو اس کی ڈیمانڈ ہے اندرون ملک بھی اور بیرونِ ملک بھی  ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو مختلف صلاحیتیں عطا کی ہیں۔ اگر کوئی بچہ تعلیم کے شعبے میں کارکردگی نہیں دکھا رہا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کوئی دوسرا کام نہیں کر سکتا۔ آپ اس بچے کو اسکے رحجان کے مطابق اگر کوئی ہنر یا کام سکھلا دیں گے تو وہ اس میں بہتر کار کردگی دکھائے گا۔ 
زراعت کے شعبے میں بڑا پوٹینشل ہے۔ ہماری فی ایکڑ پیداوار دوسرے ملکوں کے مقابلہ میں بہت کم ہے۔ جدید تعلیم اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زرعی پیداوار کو دو تین گنا بڑھایا جا سکتا ہے۔ 
اب یہ بات اہم نہیں ہے کہ کوئی زمیندار یا کاشتکار کتنے ایکڑ کاشت کرتا ہے ۔اب اہم بات یہ ہے کہ کس طرح کاشت کرتا ۔
بعض بڑے بڑے زمیں دار سینکڑون ایکڑ کاشت کرکے نقصان اٹھا بیٹھتے ہیں۔ لیکن دو دو تین تین ایکڑ کے مالک جدید ٹکنالوجی سے خوشحال ذندگی بسر کر رہے ہیں۔
پانچ ایکڑ سے کم زمین کے مالکوں کو چاہیئے کہ وہ ایک یا دو فصلیں کاشت نہ کریں  بلکہ ایکڑ نصف ایکڑ کنال دوکنال کے حساب سے موسم کے مطابق زیادہ سے زیادہ فصلیں کاشت کریں ۔ اس سے وہ سارا سال مصروف بھی رہیں اور باقاعدہ آمدنی بھہی ہوتی رہے گی۔ چھوٹے زمیںدار، ڈیری فارمنگ،پولٹری فارمنگ، آف سیزن ویجیٹیبل ، نرسری اور دیگر کئی طریقوں سے اپنی آمدن میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
اگر ہم یہ فیصلہ کرلیں کہ ہم نے غریب نہیں رہنا  خوشحال ذندگی بسر کرنی ہے۔پوری لگن محنت اور مستقل مزاجی سے عملی طور پر اپناکام بہتر سے بہتر انداز میں کرنےکی جدوجہد  کردیں تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ آپ مالی طور پر خوشحال نہ ہو جائیں۔

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: