کھجور( طب نبویﷺ )

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 7:36:00 AM -
  • 0 comments




 کھجور کی اہمیت و فضیلت
مسلمانوں مین کھجور کے درخت کی اہمیت کی انتہا یہ ہے کہ حضور ﷺ نے درختوں میں سےاس درخت کو مسلمان کہا۔کیوں کہ یہ صابر شاکر او ر اللہ رب العزت کی طرف سے برکت والا ہے۔
قر آنِ مجید میں بار بار اس کا ذکر آیا ہے۔
فیھا فاکھتہ ونخل ورمان  (ارحمان )  وہاں پر کئی قسموں کے پھل اور کھجوریں  اور انار موجود  ہین۔
حضور نبی کریمﷺ کو کھجور بہت پسند تھی۔ حضرت سہل بن سعد الساعدی روایت فرماتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کو دیکھا کہ وہ کھجوروں کے ساتھ تربوز کھا رہے ہیں۔
ابودا ئود نے  اضافہ کیا کہ انہون نے فرمایا کہ کھجور کی گرمی کو تربوز کی    ٹھنڈ ک سے برابر کر لیتا ہوں ۔ یا تربوز کی    ٹھنڈ ک کھجور کی گرمی سے زائل ہو جاتی ہے۔ (ابنِ ماجہ ترمزی،مسلم)
بسر رضی اللہ کے بیٹے روایت کرتے ہیں کہ ہمارے یہاں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ہم نے ان کی خدمت میں مکھن اور کھجوریں پیش کیں کیونکہ ان کو مکھن کے ساتھ کھجور پسند تھی۔ (ابو دائود، ابنِ ماجہ)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ فرماتتی ہیں کہ رسول ا للہ ﷺ  نے فرمایا پرانی کھجور کے ساتھ تازہ کھجور ملاکر کھائو۔ کیونکہ شیطان جب کسی کو ایسا کرتے دیکھتا ہے تو افسوس کرتا ہے کہ پرانی کے ساتھ نئی کھجور کھا کر آدمی تنومند ہو گیا۔  (ابنِ ماجہ نسائی)
حضرت یوسف بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ روایت کرتے ہیں۔  میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ وہ جو کی روٹی کے ایک ٹکڑے پر کھجوریں رکھے ہوئے تھے پھر فرمایا کہ یہ اس روٹی کے ساتھ سالن ہے۔  (ابودائود)
حضرت عائشہ صدیقہؓ  بیان فرماتی ہیں ۔  نبی ﷺ نے فرمایا  کہ جس گھر میں کھجور ہو اس گھر والے کبھی بھوکے نہ رہیں گے۔  (مسلم)
اس روایت کو بعض محد ثین نے ایک دوسری صورت میں اس طرح بیان کیا ہے۔۔  رسول اللہﷺ نے فرمایا اے عائشہ جس گھر میں کھجور نہ ہو اس گھر والے بھوکے ہیں۔ انہوں نے یہ بات دو تین مرتبہ فرمائی کہ اس گھر والے بھوکے ہیں۔
حضرت سلمٰیؓ روایت فرماتی ہیں۔  نبی ﷺ نے فرمایا جس گھر میں کھجوریں نہ ہوں وہ گھر ایسا ہے جیسے اس میں کھانانہ ہو۔
حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا ۔  رات کا کھانا ضرور کھائو خواہ تمہیں ردی کھجور کی ایک مٹھی میسر ہو، کیونکہ رات کا کھانا ترک کرنے سے بڑھاپا (کمزوری) طاری ہو جاتی ہے۔  (ترمزی)
حضرت جابر بن عبداللہؓ  روا یت کرتے ہیں رسول ا للہ ﷺ نے فرمایا ۔ رات کا کھانا ہر گز نہ چھوڑو خواہ ایک مٹھی کھجور ہی کھا لو کیونکہ رات کا کھانا چھوڑنے سے بڑھاپا طاری ہوتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفرؓ روایت فرماتے ہیں ۔  میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ وہ کھجور کے ساتھ کھیرا اور ککڑی کھا رہے تھے۔ ( بخاری،  مسلم ،ابنِ ماجہ)
حضرت رافع بن عمرالمزنیؓ بیان کرتے ہیں  ۔  میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ عجوہ کھجور او  بیت المقدس کی مسجد کا گنبد (صخرا) دونوں جنت سے آئے ہیں۔ (ابنِ ماجہ)
حضرت عبداللہ بن عمرؓ  روایت فرماتے ہیں ۔ ہم کچھ لوگ نبی ﷺ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ کھجور کا گابھ آیا۔
نبی ﷺ نے ہم سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے جس کو اللہ تعالٰی نے ایسے برکت دی ہےجیسے کہ وہ  مسلمان ہو۔ میں نے گمان کیا کہ ان کی مراد کھجور کا درخت ہے اور میرا ارادہ ہوا کہ میں جواب میں عرض کروں یا رسول اللہ  یہ کھجور کا درخت ہے۔ مگر مجبوراً اس لیئے چپ رھا کہ اتنے لوگوں میں سے سب سے چھوٹا  تھا،پھر نبی ﷺ نے فرمیا کہ یہ کھجور کادرخت ہے۔ (بخاری شریف)
کھجور کے استعمال کے بارے میں احتیاط
حضرت جابر بن عبداللہؓ  بیان کرتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے  منقٰی اور کھجور کو بیک وقت کھنے سے منع کیا (بخاری)
حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہؓ اور حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں ۔ نیم پختہ کھجور کو پرانی کھجور کے ساتھ ملا کر کھانے سے منع فرمایا۔ ابن القیمؒ نے سند کے بغیر ذکر کیا ہے کہ نبی ﷺ نے کھجور اور انجیر کو بیک وقت کھانے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ا م المنزرؓ روایت فرماتی ہیں  ۔  ہمارے گھر رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ان کے ہمراہ حضرت علیؓ تھے ، اس وقت ہمارے ہاں کھجوروں کے خوشے لٹک رہے تھے یہ ان کی خدمت میں پیش کیئے گئے دونوں کھاتے رہے پھر رسول اللہ ﷺ نے ایک جگہ  علیؓ  سے کہا کہ تم اور مت کھا ئوکہ تم ابھی بیماری سے اٹھے ہو اور کمزور ہو۔
اسی روایت میں مزید آیا ہے کہ حضرت علیؓ نے سات کھجوریں کھائیں تھیں کہ انہیں روک دیا گیا۔ امالمنزرؓ اس پر ان کیلئے چقندر، گوشت اور جو کی روٹی پکائی، انہوں نے اس کھانے کو حضرت علیؓ کیلئے پسند فرمایا۔ (ابنِ ماجہ، ترمزی، مسند احمد)
راوی کا ذکر کئے بغیر محمد احمد ذہبی  بتاتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا  ۔   جسے کھجور میسر ہو وہ کھجور سے روزہ افطار کرے، جسے نہ ملے وہ پانی سے کھول لے کیونکہ وہ بھی پاک ہے۔
کیونکہ روزہ سے دن بھر کے فاقے کے بعد توانائی کم ہو جاتی ہے۔اس لئے افطاری ایسی چیز سے ہو جو جلد ہضم ہو اور طاقت دے،
یہ حدیث بھی زہبی نے اسناد کے بغیر بیان کی ہے۔  نبی ﷺ کی سنت تھی کہ روزہ دار عجوہ کھجور یا کسی اور کھجور سے روزہ افطار کرے۔
حضرت انس بن مالکؓ روایت کرتے ہیں ۔۔  رسول اللہ ﷺ پکی ہوئی کھجور سے روزہ افطار کرتے تھے، اگر وہ نہ ہو تو پرانی کھجور سے اور اگر وہ بھی نہ ہو تو پانی اور ستو سے۔
کھجور کی طبی حیثیت۔
1 ۔ پھلوں میں کھجور ممتاز حیثیت رکھتی ہے کیونکہ یہ جسم کے تمام حصوں کیلئے یکساں طور پر مفید ہے۔ اس کی آصلاح کیلئے شکنجبین زیادہ مئوثر ہے۔ جبکہ دوسرے ذرائع بتاتے ہیں کہ کھجور کے ذیلی اثرات دور کرنے کیلئے بادام اور خشخاص کا استعمال زیادہ مفید ہے۔
 دل کے دورہ کا کھجور سے علاج
2 ۔  حضرت سعد بن ابی وقاصؓ روایت کرتے ہیں ، میں بیمار ہوا میری عیادت کو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے، انہوں نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان رکھا تو ان کے ہاتھ کی ٹھنڈک میری ساری چھاتی میں پھیل گئی۔ پھر فرمایا اسے دل کا دورہ پڑا ہے۔ اسے حارث بن کندہ کے پاس لے جائو جوثقیف میں مطب کرتا ہے۔ حکیم کو چاہئے کہ وہ مدینہ کی سات عجوہ کھجوریں گٹھلیوں سمیت کوٹ کر اسے کھلائے۔
کھجور کے فوائد کے بارے میں یہ حدیث بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ کیونکہ طب کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ کسی مریض کے دل کے دورہ کی تشخیصکی گئی۔
سعد بن ابی وقاصؓ کودل کے دورہ کی وجہ سے چھاتی میں جو شدید درد تھا وہ نبی پاک ﷺ کے دستِ مبارک کے لمس سے جاتا رہا اور انہوں نے اس کے ساتھ ایک خصوصی دعا بھی فرمائی جسے احادیث میں الھم اشف سعداً کی صؤرت میں ذکر کیا گیا ہے۔
کھجور کی عملی افادیت۔
1 ۔ جسمانی کمزوری کیلئے خاص طور پر جب کسی کو کچھ عرصہ کھانے کو نہ ملے تو وہ اپنی توانائی کی جلد بحالی کیلئے کھجور پر بھروسہ کر سکتا ہے۔ اس اصول کے مطابق روزہ افطار کرنے کیلئے کھجور کھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
جنسی اور جسمانی کمزوری کیلئے جب کوئی اعتدال سے زیادہ دبلاہوتو کھجور کے ساتھ کھیرا ککڑی اور تربوز کھائے۔
2 ۔ پیٹ کے کیڑے مارنے کیلئے نہار منہ کھجور استعمال کی جا ئے۔
3 ۔ گردوں ،مثانہ ،پتہ اور  آنتوں میں قولنجی دردوں کو روکنے کیلئےکھجور بہت فائدہ مند ہے۔
4 ۔ تازہ پکی ہوئی کھجور کا مسلسل استعمال عورتوں کیلئے حیض کھولنے اور اس میں کثرت پیدا کرنے کیلئے مفید ہے۔
5 ۔ آنکھوں کی سوزش مین کھجور کھانا درست نہیں اور بیماری سے اٹھنے کے فوراًبعد زیادہ مقدار میں کھجوریں کھانا درست نہیں۔
6 ۔ دل کے دورہ میں کھجور گٹھلی سمیت کوٹ کر دینا جان بچانے کا باعث ہوتا ہے۔احادیث میں اس غرض کیلئے عجوہ کھجور تجویز کی گئی ہے۔ تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ اس غرض کیلئے دوسری کھجوریں بھی استعمال کی جا سکتی ہین مگر انکا عرصہ استعمال طویل ہونا چاہئے۔چونکہ دل کا دورہ شریانوں میں رکوٹ کی وجہ سے پیدا ہوتا ہےاسلئے شریانوں کی رکاوٹ کے باعث پیدا ہونے والی تمام بیماریوں مین خاص طور پر کھجور کی گٹھلی تریاق کا اثر رکھتی ہے۔
7 ۔  کھجور دافع قولنج اور جھلیوں سے خیزش دور کرکے مسکن اثرات رکھتی ہے اسلئے دمہ خواہ امراضِ تنفس سے ہو یا دل کی وجہ سے ہو دونوں صورتوں میں اسے دور کرتی ہے۔
8 ۔ کھجور کا مسلسل استعمال اور اس کی پسی ہوئی گٹھلیاں  دل بڑھ  جانے(عظم قلب) میں مفید ہیں یہی نسخہ کالے موتیا کے مریضوں کیلئے بھی مفید ہے۔
پرانی قبض کی بہترین دوا اور بہترین ناشتہ ہے۔


 









Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: