طب نبوی ﷺ

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 1:06:00 AM -
  • 0 comments




 طب نبویﷺبلاشبہ علم و حکمت کا بیش بہا خزانہ ہے جس سے مخلوقِ خدا مسلسل فیض یاب ہو رہی ہےاور قیامت تک فیض یاب ہوتی رہے گی۔ نبی پاک ﷺ نےتندرستی کی بقا  اور بیماریوں کے علاج کے سلسلے میں بہت ہی اہم اورلازوال
ہدایات فرمائی ہیں جن پرتحقیق وتجربات کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجہ میں حیران کن انکشافات ہو رہے ہیں اور مخلوقِ خدا کی بہتری اور بھلائی کی نئی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔
 محترم جناب افتخار احمد صاحب پرنسپل کنگ ایڈوڈ کالج     لا ہور نے جناب ڈاکٹرخالد غزنوی کی کتاب طب نبوی ﷺ اور جدید سائنس کا دیباچہ تحریر کرتے وقت بہت ہی    خوبصرت اور پائدار بات تحریر کی ہے۔ صحت مند زندگی گزارنے کی  سب سےآسان ترکیب اسلام کو دل سے قبول کر لینا ہے۔کیونکہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور اس پر عمل کرنے والا ہمیشہ صحت مند رہتا ہے۔ جس نے اپنے جسم اور دانتوں کو دن میں کم از کم پندرہ مرتبہ دھونا ہو، کھانے پینے کی چیزوں کو ڈھانپ کر رکھنا ہو ۔ صاف پانی کا استعمال کرناہو۔پانچ وقت نماز ادا کرنی ہو۔ صفائی اور پاکیزگی کا خیال رکھتا ہو ، فعال زندگی بسر کرتا ہو وہ کسی شدید بیماری میں مبتلا نہیں ہو سکتا۔
مسلمان بسیار خور نہیں ہوتا اسلیئے وہ چکنائی کی زیادتی اور پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ توا نائی کے یہ گر  جنہیں آج جدید سا ئیس بہت اہمیت دے رہی ہے ۔ نبی پاک ﷺ نے چودہ سو سال پہلے بتا دیئے تھے۔
وہ پہلے طبیب تھے جنہوں نے دل کے دورہ کی تشخیص کی اور دق کو پلورسی کا باعث قرار دیا۔ مریض کو بھوکا رکھنے سے منع کیا اور بیماریوں سے بچائو کیلئے جسم کی اپنی قوتِ مدافعت کو اہمیت دی۔
قرآںِ پاک میں ارشادِ باری تعالی ہے کہ ہم نے نبیﷺ کو علم اور حکمت سکھادی ہے۔ کسی چیز کا علم اس کو بنانے والے سے زیادہ کسی کو نہیں ہوتا۔ آللہ پاک تو ویسےبھی علیم اور حکیم ہے جس نے براہِ راست اس سے سیکھا ہو اس کی قابلیت کی کوئی حد نہ ہوگی۔
آپ ﷺ نے اپنی ہدایات اور ارشادات میں انسانی صحت کے کسی بھی پہلو کو فرا موش نہیں کیا۔ انہوں نے بیماریوں سے بچائو کا مکمل اور قابلِ عمل نظام مرحمت فرمایا۔ جب وہ مریض کی سمت آئے تو بیمار پرسی ، نگہداشت ، آرام اور غذا تک بتا گئے۔
قرآنِ مجید نے حکمت کے علم کی اہمیت پر ارشاد فرمایا ۔ 
                ہم جسے حکمت سکھاتے ہیں اسے لوگوں کی بھلائی کا بہت بڑا ذریعہ عطا کردیا گیا۔
اور بھلائی کا یہ ذریعہ جب ایک برگزیدہ بندے لقمان کو عطا ہوا تو ارشادہوا
               ہم نے جب لقمان کوحکمت کا علم عطا کیا تو اس عطیہ پر اس پر شکر واجب ہو گیا۔
علمِ طب ایک قیافہ ہے۔معالج گمان کرتا ہے کہ مریض کو فلاں بیماری ہے۔ اور اس کیلئے فلاں دوائی مناسب ہو گی۔ وہ ان میں سے کسی چیز کے بارے میں بھی یقین سے نہیں کہ سکتا۔
اس کے مقابلے میں نبی پاک ﷺ  کا علمِ طب اور ان کے معالجات قطعی بے خطا اور یقینی ہیں۔ کیونکہ ان کے علم کا دارو مدار وحی الٰہی پر مبنی ہے۔ جس میں کسی غلطی یا ناکامی کا کوئی امکان نہیں۔
قرآنِ مجید کی صورت انسائ میں ارشاد ہے۔
ہم نے تم پر اپنی کتاب اتاری، حکمت سکھائی اور ہر وہ علم سکھادیا جو تمہیں پہلے نہ آتا تھا۔اور یہ  اللہ کا تم پر بہت بڑا فضل ہے۔ 
نبی پاک ﷺ علمِ شفا کے بارے میں جو سب سے پہلا اصول مرحمت فرمایا اسے حضرت ابی  رمثہ رضی اللہ ان کی زبان، گرامی سے یوں ارشاد فرماتے ہیں۔
انت ارفیق  واللہ اطبیب  (مسندِ احمد)  ، تمہارا کام مریض کو اطمینان دلاناہےطبیب اللہ خود ہے۔
یہ ار شاد قرانِ کریم کے اس ارشاد کی تفسیر ہے۔   واذا مرضت فھوا یشفین (اشعرا)
اس کے بعد انہوں نے علم العلاج کا اہم ترین اصول عطا کیا۔ جسے حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں۔
و اذ ا ا صیب ا لد وا ئ ا لدائ برائ باذ ن اللہ  (مسلم)   جب دوائی کے اثرات بیماری کی ماہیت سے مطا بقت رکھیں تو اس وقت اللہ کے حکم پر شفا ہوتی ہے۔
یہ ایک اہم انکشاف ہے۔ کہ علم الامراض اور علم الادویہ کو باقاعدہ جانے بغیر نسخہ نہ لکھا جائے۔کیونکہ مرض کی نوعیت سمجھے بغیر دوائی کے اثرات کی مطابقت نہ ہو سکے گی۔ اس کے معنی یہ بھی ہیں کہ وہ طب کا علم جانے بغیر علاج کرنے کی اجازت  نہ دیتے تھے۔
نبی پاک ﷺ نے بیماریوں سے بچنے اور صحت مند رہنے کےلئے بہت ہی سادہ اور قابلِ عمل اصول مرحمت فرمائے ہیں جنہیں آج جدید سائنس بہت اہمیت دے رہی ہے۔ پیچیدہ بیماریوں کا بھی بہت سادہ اور بے خطا علاج مرحمت فرمایا، جو زیادہ تر  نباتاتی اور غذائی علاج ہے۔ 
کھجورا، انجیر، بہی، انگور، سنا مکی، تربوز ، حنا،، زیتون، سرکہ،  شہد ،جو ، تربوز۔ کاسنی کلونجی، گوگل ،لہسن، منقہ میتھی ان سب فروٹس دوائوں اور غذائوں کی نسبت طبِ نبوی ﷺ سے ہے جنہیں تمام بنی نوع انسان عام طور پر اور تمام مسلمان خاص طور پر  دوا اور غذا کی صورت میں استعمال کر رہے ہیں اور نبی پاک ﷺ کے صد قے فیضیاب ہورہے ہیں،

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: