بخار Fever

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 8:58:00 PM -
  • 0 comments



  بخار کیا ہے۔
بخار کو عربی میں حمی جمع حمیات فارسی میں تپ اور انگریزی میں فیور کہتے ہیں۔ یہ ایک قسم کی عارضی اور غیر معمولی حرارت ہے جو خون و قلب اور شرائین کے ذریعے تمام جسم میں پھیل جاتی ہے۔ اس غیر معمولی حرارت کی وجہ سے طبعی افعالِ بدن  میں  تحلیل اور ضعف  پیدا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے طبعی افعالَ بدن مین خلل واقع  ہو جاتا ہے۔
غصہ, تھکاوٹ، ورزش اور گرم اغزیہ سے بھی حرارتِ جسم میں اضافہ ہوجاتا ہے لیکن اس قسم کی حرارت کو بخار میں شامل نہین کرتے.
شیخ ارئیس بوعلی سینا اپنی کتاب القانون میں لکھتے ہین کہ بخار ایک عارضی حرارت کانام ہے جو پہلے قلب میں بھرتی ہے اور قلب سے روح و خون اور شرا ئین کے ذریعے تمام بدن میں پھیل جاتی ہے۔ جس سے یہ حرارت تمام بدن میں اس طرح بھڑک اٹھتی ہے کہ بدن میں ضرر پیدا ہو جاتا ہے۔ غصہ اور تکان کی حرارت اس درجہ تک نہ پہنچی ہو کہ طبعی افعال بدن مین خلل پیدا کردے۔

شیخ ارئیس کے اس قول پر کہ بخار ایک عارضی حرارت ہے علامہ نفیسی اس طرح تشریح کرتے ہیں یہ حرارت عارضی اس لحاظ سےہوتی ہے کہ نہ تو یہ بدن کے بنانے میں داخل ہے اور نہ یہ بدنی ماہیت کا جزو ہے۔ بلکہ یہ بدن میں فضلات و مواد کے اکٹھا ہونے کے وقت پیدا ہو تی ہے۔ کیونکہ فضلات جب اکٹھا ہو جاتے ہیں تو ان میں قدرتی طور پر حرارت پیدا ہو جاتی ہےاور فضلات گندے اور متعفن ہو جاتے ہیں۔ اس پر دلیل یہ ہے کہ ہم بیرونی فضلات میں بھی اسی طرح دیکھتے ہیں۔
بخار کو عارضی حرارت کہنے سے بدن کی اصلی حرارت اس سے الگ ہو جاتی ہے کیونکہ اصلی حرارت بدن کے بنانے مین داخل ہے اور بدن کا ایک حصہ اور جزو ہے۔جب تک بدن قائم رہتاہے یہ حرارت بھی بدن کے اندر موجود رہتی ہے۔یہ حرارت انسانی بدن سے بحالتِ صحت اور مرنے کے بعد جب تک بدن قائم رہتاہے الگ نہیں ہوتی۔
بخار خود کوئی بیماری نہیں بلکہ یہ دوسری بیماریوں کی علامت ہے۔ عام طور پر یہ کسی انفیکشن(جراثیم کا پھیلنا) کی علامت ہے۔
ماہرین کے مطابق بخار انفیکشن کے خلاف جسم کا فطری دفاع ہے۔ انفیکشن کے علاوہ بخار کی دوسری وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔
صحت کی حالت میں ایک جوان تندرست آدمی کی حرارت اگر تھرمامیٹر سے معلوم کریں تو 98.4 سے 97.4 فارن ہائیٹ تک ہوتی ہے 97 سے کم اور 99 درجے سے زیادہ حرارت صحت نہیں ہوتی۔
حا لتِ بخار میں حرارتِ جسم بہت بڑھ جایا کرتی ہے۔ 101درجے پر خفیف بخار ہوتا ہے۔ 102 اور 103 درجے پر معمولی بخار ہوتاہے ،104 اور 105 درجے پر شدید بخار ہوتا ہے۔ اگر مریض کا درجہ حرارت 110 یا 112 درجے تک پہنچ جائے تو اسےقریب المرگ سمجھنا چاہئے۔
جب 97 درجے سے حرارتِ جسم کم ہو تو یہ ضعف کی دلیل ہے۔ اگر حرارتِ جسم 95 درجے ہو تو ہاتھ پائوں سرد ہو جاتے ہیں، اگر ایسے مریض کی خبر گیری نہ کی جائے اور اس کے جسم کی حرارت 93 درجے تک کم ہو جائے تو ایسی صورت میں عموماً مریض تلف ہو جاتا ہے۔
اسباب
1- وائرس A VIRUS
2- بکٹیریل انفیکشن A BACTERIAL INFECTION
3۔ لو گرمی تھکن کے اثرات  HEAT EXHAUSTION
4۔ شدید دھوپ کی جلن EXTREME SUN BURN
5 ۔بعض سوزش کی حالت  جیسےوجع المفاصل CERTAIN INFLAMMATORY CONDITION SUCH AS RHEUMATOID ARTHRITIS
6.مہلک ٹیومر
7۔ کچھ اینٹی بائوٹیک ادویات اور بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کی بعض ادویات۔
علامات
1۔جسم کا درجہ حرارت نارمل حا لت یعنی 99.9 درجے فارن ہائیٹ سے بڑھ  جاتا ہے۔
2۔ جسم کا درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے لیکن مریض کو سردی محسوس ہوتی ہے۔
3۔ کپکی طاری ہونا SHIVERING 
4۔ بے چینی اور جسم میں درد ہوتا ہے۔  
5۔ جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔
6۔بھوک نہ لگنا۔ نکاہت اور کمزوری ہو جانا۔پسینہ آنا۔ سر مین درد ہونا۔
تشخیص
یہ معلوم کرنے کیلئے کہ کس قسم کا بخار ہے مندرجہ ذیل حالات کاخیال رکھیں۔
1۔ اگر سردی کے ساتھ بخار ہو تو ملیریا ہے یا پھر یوریٹر انفیکشن ہے۔
2۔اگر کھانسی کے ساتھ بخار ہے تو وائرل VIRAL INFECTION  ہے
3۔ اگر بخار کے ساتھ کھانسی نہیں ہے لیکن گلے میں خراش ہے تو بکٹیریل انفیکشن BACTERIAL INFECTION۔ ہے
4۔ اگر آنکھوں میں درد ہو تو ڈینگی سمجھئے۔
5۔ اگر مسلسل بخار ہے تو ٹائیفائیڈ کے بارے میں غور کریں ۔
6۔ اگر ناک بہ رہی ہے تو فلو سمجھئے۔
7۔ اگر جوڑون میں درد ہے تو چکن گنیا سمجھئے۔
علاج
1۔ معالج کیلئے ضروری ہے کہ علاج سے پہلے بخار کا اصل سبب معلوم کرے اور پھر اس کے مطابق علاج کرے۔بخار کا اگر آسانی سے اصل سبب معلوم نہ ہو سکے تو لیب ٹیست کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔
2۔ اگر بخار ہلکا ہو تو اسے کم کرنے کیلئے دوا استعمال نہیں کرنی چاہئے کیونکہ بخارجسم میں کسی وجہ سے مواد کے رکنے سے جو تعفن پیدا ہوتاہے یا انفیکشن ہوجاتی ہے اس کو ختم کرنے کا قدرتی عمل ہے۔ بخار کی غیر معمولی حرارت کی وجہ سے بکٹیریل انفیکشن وغیرہ تباہ ہو جاتی ہے اور اس طرح انفیکشن اور تعفن کے خاتمے سے بخار کابھی خاتمہ ہو جا تا ہے۔
3۔ اگر بخار بہت تیز ہو یعنی 104 سے 105 درجے فارن ہائیٹ ہو تو اس حالت میں برف کی تھیلی سر اور پیشانی پر رکھنا بہت مفید ہوتاہے ، اس کے ساتھ پیراسیٹامول انالجین، اے پی سی، وغیرہ دینے سے پسینہ آکر بخار کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
بخار کی حالت میں کوئی بھی بخار کم کرنے والی دوا استعمال کی جاتی ہے مثلاً پیراسیٹامول، پیناڈول، بروفیں، کوڈوپائرین وغیرہ۔
4۔ بخار کی حالت میں پانی کی کمی سے بچنے کیلئے مریض کو پانی زیادہ استعمال کرنا چاہئے۔
5۔ بارہ سال سے کم عمر کے بچوں کیلئے شربت اور اس سے بڑی عمر کیلئے گولیاں استعمال کی جاتی ہیں۔
6۔ اگر بخار کا سبب کوئی انفیکشن ہو تو صرف اسی صورت میں اینٹی بئیوٹیک دوا کا استعمال کیا جائے گا۔
اگر بخار سردی کے ساتھ ہو جس کی وجہ وائرل انفیکشن ہوتی ہے تو اس حالت میں بخار کم کرنے والی ادویات بے چینی اور تکلیف کم کرنے کیلئے استعمال کی جا سکتی ہیں۔
اینٹی بائیوٹک ادویات وائرس کے خلاف غیر موثر ہیں۔ 


Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: