براین اٹیک یا برین سڑروک Brain Attack or Brain Stroke

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 10:35:00 PM -
  • 0 comments

 برین اٹیک انتہائی خوفناک اور مہلک ہیماری ہے. برین اٹیک انسانی اموات کی تیسری بڑی وجہ ہے۔  اکژ لوگ اس سے کسی حد تک  واقف ہیں ۔عام طور پر ہم یہ بھی سنتے رہتے ہین کہ فلاں شخص کو برین ہیمرج ہوگیا یا دماغ کی رگ پھٹ گئی اور موت واقع ہو گئی۔ لیکن زیادہ تر لوگ اس بیماری کی حقیقت سے واقف نہیں۔ اور نہ ہی وہ یہ جانتے ہیں کہ  اپنے آپ کو  اس بیماری سے کیسے محفوظ رکھیں۔
برین اٹیک یا سٹروک وہ بیماری ہے جس کا  تعلق دماغ کو خون پہنچانےوالی خون کی نالیوں یاشریا نوں سے ہے. دما غ کو خون پہنچانےوالی شریانیں تین ہیں۔ جو مندرجہ ذیل ہیں۔
1 - اگلی دماغی شریان   ( Anterior Cerebral Artery)
2 - درمیانی دماغی شریان (Middle Cerebral Artery)
3۔۔ پچھلی دماغی شریان (Posterior Cerebral Artery)
درمیا نی دماغی شریان بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس کے ذریعے خون دماغ کے بہت اہم حصوں اور مراکز تک پہنچتا ہے۔ ان ایریاز میں دماغ کےحرکاتی یا  موٹر ایریاز Motor Areas اور حسی ایریاز Sensory Areas بھی شامل ہیں ۔ اگرحرکاتی ایریا ز کو خون کی سپلائی بند ہو جائے تو فالج جیسا مہلک مرض پیدا ہو سکتا ہے۔ 
برین اٹیک یا سٹروک ہرٹ اٹیک کی طرح ہوتا ہے فرق یہ ہے کہ ہرٹ اٹیک میں دل کو خون پہنچانے والی شریانیں بلاک یا بند ہو جاتی ہیں اور برین اٹیک یا سٹروک کی صورت میں دماغ کو خون پہنچانے والی   شریانیں  بلاک ہو 
جاتی ہیں۔
برین اٹیک یا سٹروک کی عام طور پر دو قسمیں یا صورتیں ہیں۔
1- دماغی شریان کا بلاک ہو جانا    Ischemic Stroke
2- دماغی شریان کا پھٹ جانا    Hemorrhagic Stroke
1- دماغی شریان کا بلاک ہوناIschemic Stroke 
اس قسم کا سٹروک اس وقت ہوتا ہے جب دماح کو خون پہچانے والی کسی شریان میں کوئی کلاٹ پیدا ہونے سے یا چربی جمع ہونے سے شریان بلاک ہوجائے یا کوئی کلاٹ گھومتا ہوا دماغی شریان میں پہنچ کر شریان کو بلاک کردے۔ شریان بند ہونے سے دماغ کو خون (ۤاکسیجن، نیوٹرینٹ) کی سپلائی رک جاتی ہے ۔ جس سے دماغ کے سیل ختم ہونے لگتے ہیں۔
اس قسم کے برین اٹیک کی شرح سب سے زیا دہ ہے تقریباً %87 برین اٹیک کیسز دماغی شریانوں کے بند ہونے کی وجہ سے اہوتے ہیں۔
2- دماغی شریان کا پھٹ جانا Hemorrhagic Stroke
دماغ میں کسی خون کی نالی کے پھٹنے یا بریک ہونے کی وجہ سے خون آزادانہ دماغ میں بہنے لگتا ہے اور ٹشوز میں داخل ہوجاتا ہے جس سے دماغ کے سیل مر نے لگتے ہیں۔ خون بہ جانے کیوجہ سے دماغ کو خون کی باقاعدہ سپلائی بھی معطل ہو جاتی ہے جس سے سیلز خوراک اور اکسیجن نہ ملنے کی وجہ ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ تقریباً 13% بریں اٹیک دماغی شریان پٹھنے کی وجہ سے ہو تے ہیں۔
 دماغی شریانٰیں پھٹنے کے اسباب
1- ہائی بلڈ پریشر یا خون کے دبائو میں اضافہ ہوجانا۔
2- شریانوں کی دیواروں کا کمزور ہو جانا۔
3- دماغ کے بعض حصوں کا کمزور ہو جانا۔
4- مختلف بیماریوں کی وجہ سے شریانیں دبیز ہو جاتی ہیں اور ان کی قدرتی لچک ختم ہو جاتی ہےاور وہ خون کے دبائو کو برداشت کرنے کے قابل نہیں رہتیں۔ مثلاً شوگر، ہائی بلڈپریشر ، گردے کے امراض وغیرہ ۔
5- شراب نوشی ،سگریٹ اور تمباکو کا استعمال خون کی رگوں کو سخت کردیتا ہے۔
6 - بعض خاندانوں میں دماغی شریان کا پھٹنا موروثی مرض کے طور پر بھی پایا جاتا ہے۔
7- بسیار خوری ارام طلبی،موٹاپا، ذہنی دبائو بھی دماغی شریا نوں کی لچک کو متاثر کرتا ہے۔
8 -اگر شریانیں کمزور ہوں تو بعض دفع جوش  ،زیادہ غصہ میں آنےزور سے چھینک مارنے کی وجہ سے بھی شریان پھٹ جاتی ہے۔
ؑعلامات
1- دماغی شریان بسا اوقات اچانک پھٹ جاتی ہے لیکن بعض دفع مریض سر میں درد محسوس کرتا ہے۔کانوں میں شور سنائی دیتا ہے اور مریض گرانی محسوس کرتا ہے۔زبان میں لڑکھڑاٹ پیدا ہوجاتی ہے۔
2- جب مرض کا حملہ ہوتاہے تومریض بے ہوش ہو جاتا ہے۔ حس اور حرکت ختم ہوجاتی ہے۔ دورا نِ خون اور تنفس کا نظام چلتا رہتا ہے۔ مریض خراٹوں سے سانس لینے لگتا ہے۔
3- جس جانب کی رگ پھٹی ہو اس کی مخالف جانب فالج کا حملہ ہوتاہے۔ اگر فالج دائیں طرف ہو تو قوتِ گویائی بھی ختم ہو جاتی ہے۔ کیونکہ سپیچ سنٹر دماغ کے بائیں حصے میں پایا جاتا ہے۔
 4-  صحت مند شخص کی آنکھ میں اگر ٹارچ کی روشنی ڈالی جائے تو پتلیاں سکڑ کر چھوٹی ہو جاتی ہیں۔ اگر دماغ کی رگ پھٹ جائے تو پتلیاں روشنی سے متاثر نہیں ہوتیں۔
 5-  پیشاب اور اجابت پر کنٹرول نہیں رہتا۔
6- مریض کی آنکھیں اس جانب مڑ جاتی ہیں جس  جانب کی رگ پھٹی ہو۔
علاج
1- دماغ کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جب برین اٹیک کے دوران دماغ کی رگ بلاک ہونے کی وجہ سے یا پھٹ جانے کی وجہ سےخون کی سپلائی رک جاتی ہے  تو دماغ کے سیل ختم یا مرنے لگتے ہیں۔ تقریباً 20لاکھ سیل پر منٹ برین اٹیک کا دوران مرجاتے ہیں ۔ 
2- برین اٹیک کی علامات کی شناخت ہونے کے بعد جتنی جلدی مناسب علاج کیا جائےگا۔ اتنا ہی مریض کی زنگی کو لاحق خطرہ اور معزوری کاخطرہ کم کیا جاسکے گا۔ ڈاکٹرز کے مطابق بریں اٹیک کے دوران ابتدائی تین چار گھنٹے بہت اہم ہوتے ہیں۔
 احتیاطیں 
1- فطری اور صحت بخش طرزِ حیات اپنائیں۔ آرام طلبی اور بے کاری سے پرہیز کریں۔روزانہ تقریباً ایک گھنٹہ پیدل واک اورہلکی ورزش کو معمول بنائیں۔
2-  بسیار خوری سے پرہیزکریں ۔سادہ اور قدرتی خوراک استعمال کریں ۔ مرغن اور چکنی غزائیں کم کر دیں۔ تازہ سبزیوں اور فروٹ کا استعمال بڑھائیں،
3- اگر خدانخواستہ شوگر، بلڈ پریشر اور گردوں کے امراض میں مبتلا ہوں تو ان کے علاج میں کسی قسم کی سستی نہ کریں۔
4- روزانہ 7یا 8گھنٹے بھر پور نیند لیں۔
5- اعصابی دبائو ، زہنی الجھنوں اور پریشانیوں سے اپنے آپ کو بچائیں۔
پرہیز علاج سے بہتر ہے۔






Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: