چاول Rice

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 1:54:00 AM -
  • 0 comments

چاول مشہور ومعروف غلہ ہے ۔ ان میں نشاستہ بہت زیادہ ہوتا ہے لیکن نائٹروجنی مادہ 5٪، روغنی مادہ اور نمکیات بہت کم پائے جاتے ہیں۔
رنگ۔ سفید و سرخ
ذائقہ ۔ پھیکا
مزاج ۔ سرد خشک درجہ اول
افعال و استعمال ۔
1 ۔ چاول غزا کے طور پر استعمال کیئے جاتے ہیں لیکن ان میں غذائیت بہت کم ہوتی ہے۔ خلطِ صالح پیدا کرتا ہے۔ پیاس کو رفع کرتا ہے۔ بدن کو فربہ کرتا ہے۔ شیخ ا لر ئیس کا قول ہے کہ دودھ کے ساتھ چاولوں کا استعمال بدن کو فربہ کرتا ہے۔ 
2 ۔ چاولوں کی پچ اسہال اور پیچشون کیلئے مفید ہے۔ 
3 ۔ مشین کے صاف کردہ چمک دار چاول استعمال کرنے سے مرض بیری بیری ہو سکتا ہے۔کیونکہ مشین کے بہت صاف کرنے سے چاولوں کا باریک پرت بھی ضائع ہوجاتا ہے جس میں فاسفورس اور حیاتین ب ہوتے ہیں۔اسلیئے چاولوں کو زیادہ شفا ف نہیں کرنا چاہئیے۔ جو لوگ روزانہ چاول کھاتے ہیں انہیں چاہئیے کہ ساتھ مچھلی، گوشت، کابلی چنے اور مٹر کا استعمال بھی کرتے رہیں تاکہ غذائیت میں کمی نہ آئے۔
4 ۔ نئے چاول دیر سے ہضم ہوتے ہیں اور ان کو کھانے سے اسہال آنے لگتے ہیں۔اس لیئے چاول کم از کم 6 ماہ پرانے استعمال کرنے چاہییں۔  دو یاتین سال پرانے چاول زیادہ اچھے ہوتے ہیں۔
5 ۔ چاول کا آٹا بطور ابٹن استعمال کیا جاتا ہے جس سے چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے۔چاول کا آٹا کسٹر، فیرنی وغیرہ بنانے کیلئے کارن فلور کے نام سے بک رہا ہے۔
5 ۔ چاولوں کا پانی جلد کیئے بہت مفید ہے۔ اس میں وٹامنز اور منرلز کی بہتات ہوتی ہے۔جاپانی جلد کی بیماریوں کا علاج چاولوں کے پانی سے کرتے ہیں۔
6 ۔ چاولوں کے پانی میں روئی بھگو کر جلد پر نرمی سے پھیریں جلد نرم اور ملائم ہو جائے گی۔
اگر جلد پر رگڑاور توڑ پھوڑ کے نشان ہوں تو اس کےلیئے بھی چاولوں کا پانی بہت مفئید ہے۔
صحت مند اور چمکدار بالوں کیلئے بھی چاولوں کا پانی بہت اچھا ہیئر کنڈ ییشنر ہے۔
چاولوں کے پانی سے منہ  دھونے سے چہرہ کیل چھائیوں اور مہاسوں وغیرہ سے صاف ہو جارتا ہے۔
7۔ چاولوں کا پانی تیار کرنے کا طریقہ یہ ہے چاولون میں ضرورت کے مطابق پانی ڈال کر  پکائیں ۔ جب چاول پک جائی
بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے چاول مفید غذا ہے اگر بلڈ پریشر کے مریض دن میں ایک وقت چاول استعمال کریں تو بلڈ
پریشر  کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔



Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: