ای سی او (E C O)

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 10:20:00 PM -
  • 0 comments
ای سی او (ایکو)  اکنامک کواپریشن آرگنائزیشن کا قیام ایران، پاکستان اور ترکی کی تین ملکی تنظیم کے طور پر 1985 میں عمل میں آیا۔ جس کا مقصد علاقائی اقتصادی ترقی کیلئے رابطوں کو بڑھانا تھا۔
اس سے پہلے ایران پاکستان اور ترکی نے 1964 میں ریجنل کواپریشن فار ڈویلپمنت (آر، سی ،ڈی) تنطیم قائم کی تھی جو 1979 تک فنکشنل رہی ۔اس تنظیم کی وجہ سے تینوں ممبر  ممالک مختلف شعبوں میں تعاون کرتے رہے اور اقتصادی فوائد بھی حاصل کرتے رہے۔۔ آر سی ڈی 1979 تک فنکشنل رہی۔
1992 میں سویت یونین کےٹوٹنے کے بعد سنٹرل ایشیا کی آزاد ہونےوالی 6 ریاستوں  اور افغانستان نے بھی ایکو کی ممبرشپ حاصل کر لی اس طرح اب ایکو کے ممبر ممالک کی تعداد 10 ہوچکی ہے۔ جن میں   پاکستان ،  ایران   ،  ترکی افغانستان،     آزربائیجان   ،         کرغستان ۔   ترکمانستان       تاجکستان ، قزاقستان اور ازبکستان شامل ہیں۔
اسلام آباد میں اکنامک کواپریشن آر گنائزیشن کے تیرھویں اجلاس کا انعقاد اس لحاظ سے خصوصی اہمیت کا حامل ہے کہ اس وقت دہشت گردی کی اندرونی لہر کا سامنا ہے۔ جس کے تانے بانے  ہمسایہ ممالک افغانستان اور بھارت سے ملتے ہیں۔بھارت پاکستان کا ازلی دشمن  ہے اور وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ بھارت پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سازشیں کرتا رہتا ہے ۔ اس مقصد کیلئے  افغانستان کو اپنے ساتھ ملانے کیلئے وہاں بھاری انوسٹمنٹ کر رہا ہے اور کئی کونسل خانے بھی قائم کرلیئے ہیں۔
بھارت کی ریشہ دوانیوں اورہٹ دھرمی کی وجہ سے سارک کانفرنس  بلا جواز ملتوی ہوئی ۔  اس پسِ منظر میں حالیہ ای او سی کے اجلاس میں ممبر ممالک کے 5 صدور اور تین وزرائے اعظم شریک ہوئے ۔ ایکو کے رکن ممالک میں صرف افغانستان ہی ایک ایسا ملک ہے جس کی نمائندگی پاکستان میں اس کے سفارتی وفد نے کی۔
ایکو کے اس اہم اجلاس میں چین کے ایگزیکٹو فارن منسٹر اور اقوامِ متحدہ کے وفد کی شرکت بھی اہمیت کی حامل ہے۔حالیہ ایکو کے اجلاس میں تمام رکن ممالک کی اعلیٰ سطحی شمولیت کو ملکی وعالمی تجزیہ کار پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کو اقتصادی تعاون تنظیم کا چیئرمین منتخب کیا گیا ہے جو پاکستان کیلئے ایک اعزاز ہے۔
پاکستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان ثقافتی تعلقات صدیوں پر محیط ہیں۔ ان ریاستوں پر روسی قبضے اور برِ صغیر پر برطانوی راج کی وجہ سے وقتی طور دوریاں پیدا ہو گئیں۔ روسی قبضے سے آزاد ہونے کے بعد تمام وسطی ایشیائی ممالک پاکستان کو اپنی آزادی کا باعث سمجھتی ہیں۔
ایران اور پاکستان کے تعلقات میں کئی غلط فہمیاں محسوس کی جارہی تھیں۔ ایکو کے اجلاس میں ایرانی صدر حسن روحانی کی شرکت نے دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے مختلف غلط فہمیوں کو دور کر دیا ہے۔
ترکی پاکستان کا بااعتماد دوست ملک ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات اور عوام میں بڑی گرمجوشی پائی جاتی ہے۔ ترکی کی عوام پاکستانیوں کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ترکی میں پاکستانیوں کو برادر کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے۔
میاں نواز شریف نے افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران بتایا کہ دنیا کی 52٪ تجارت تنظیم کے رکن ممالک پر مشتمل خطے سے ہو رہی ہے۔ اس تناظر میں  پاک چین اقتصادی راہداری( سی پیک) کےعظیم منصوبے کی بہت اہمیت ہے اور اس سے خطے کے تمام ممالک کوفائدہ پہنچے گا۔جغرافیائی طور پر پاکستان  اپنے محلِ وقوع کی وجہ سے اہم لوکیشن پر واقع ہے۔اس کی جغرافیائی اہمیت جنوبی ایشیا، مغربی ایشیا اور وسطی ایشیا کی وجہ سے بہت اہم ہے۔
بھارتی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے افغانستان نے ایکو سمٹ کو اہمیت نہیں دی ۔ اس کے خیال میں گوادر تک پہنچنے کیلئے وسطی ایشیائی ممالک کو افغانستان کا ہی مرہونِ منت ہونا پڑ
ے گا لیکن اگر تاجکستان باضابطہ طور پر سی پیک منصوبے کا حصہ بن جاتا ہے تو عین ممکن ہے کہ روس اور دوسری وسطی ایشیائی ریاستیں افغانستان کی غیر یقینی صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے افغانستان کو بائی پاس کرکے گوادر تک رسائی حا صل کرنے کی منصوبہ بندی کر لیں۔
آج کا ایکو کا اجلاس یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاک چین اقتصاداری منصوبے کی وجہ سے پاکستان کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ اور پاکستان  مستقبل قریب میں خطے کی اقتصادی ترقی کا مرکز بنتے ہوئے نظر آرہا ہے۔






Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: