پی ایس ایل فائنل اور سیاست

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 4:38:00 AM -
  • 0 comments


 مادہ پرستی کے اس دور میں کسی بھی چیز کا خالص حالت میں دستیاب ہو نا اگر نا ممکن نہیں تو انتہائی مشکل ضرور ہے۔ فضا آلودہ ۔ پانی زہریلا، ادویات جعلی، دودھ میں کیمیکلز، گوشت مردہ جانوروں اور گدھوں کا ،اس کے علاوہ   نہ جانے کیسی کیسی ماڈرن اور سائنسی قسم کی ملا وٹیں جو ہم براشت کر رہے ہیں ۔ شہد کی بوتلوں سے بازار بھرے پڑے ہیں مگر  کیا مجال کہ پورے ملک سے ایک بوتل خالص شہد مل جائے۔ شراب پر پابندی ہے اس کے باوجود جتنی مرضی لے لو دیسی بھی حاضر ہے ولائتی بھی۔
ملاوٹ کے اس ماحول میں اگر کرکٹ میں سیا ست اور جوے کی ملاوٹ ہو گئی ہے تو کونسی پریشانی کی بات ہے۔ کیا خوبصورت دور تھا جب ہاکی سکوائش اور کرکٹ پر پا کستان راج کرتا تھا۔ اصلاح الدین اختر رسول اور سمیع اللہ جیسے کھلاڑی جب میدان  میں بھاگتے تھے تو میدان دھمکتا تھا اور ماحول لرزتا تھا۔ پاکستان کا نام روشن ہوتا تھا۔
پاکستانی کھلاڑیوں نے 50 سال تک مسلسل اسکواش پر اپنی حاکمیت برقرار رکھی۔ کئی بار ایسا بھی ہوچکاہےکہ برٹش اوپن ، ورلڈ اوپن اسکاش کا فائنل کھیلا جا رہا اوراسکاش کورٹ میں  فائنل   کھیل رہے ہیں پاکستان کے ہی دو خان۔ جہانگیرخان اور قمرالزمان یا جہانگیر خان اور جام شیر خان۔
پھر کیا ہوا آہستہ آہستہ سیاسی ملاوٹ سپورٹس میں بھی شامل ہونے لگی کھلاڑی میرے تیرے اور اچھے برے ہونے لگے۔ نہ ہاکی رہی نہ سکوائش اور کرکٹ بھی ڈانواں ڈول۔
پاکستانی ہاکی کرکٹ اور اسکاش کے کھیل سے بہت محبت کرتے ہیں اور ہر پاکستانی کی خواہش ہے کہ پاکستان ہاکی اور اسکاش میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے۔ 
سپر لیگ کا فائنل لاہور میں کروانے کے فیصلے سے لوگوں میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی ہے اور ان کا جوش وخروش دیدنی ہے۔ تمام ٹکٹ فٹافت فروخت ہو گئے۔ ٹکٹیں بلیک بلیک میں فروختہوتی رہی ہیں۔ 500 روپے والا ٹکٹ 3000 میں فروخت ہوا۔
 جناب عمران خان صاحب نے فرمایا کہ سپر لیگ کے سارے میچز ملک سے باہر دبئی میں کروائے گئے صرف فائنل کرفیو لگا کر لاہور میں کروانے سے کیا ملک میں انٹر نیشل کرکٹ بحال ہو جائے گی۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ فوج، رینجر، پولیس اورسیکورٹی ایجنسیز کے حصار میں میچ کروانے سےدنیا کو کو ئی اچھا پیغام نہیں جائیگا اور اگر خدا نخواستہ  اس دوران کوئی دہشت گردی کا واقع ہو گیا تو پھر کم از کم 10 سال کوئی ٹیم پاکستان آ کر کرکٹ نہیں کھیلے گی۔ 
جناب شیخ رشید صاحب نے  فرمایا کہ وہ 500 روپے والے دو ٹکٹ خریدنے میں کا میاب ہو گئے ہیں اور وہ عوامی انکلوژرمیں عام لوگوں میں بیٹھ کر پورے طمطراق سے میچ دیکھیں گے۔ بقول شیخ صاحب پاکستانی عوام میں فائنل میچ لاہور میں کروانے پر بے پناہ  جوش و  خروش ہے اور ساری عوام اس دلیرانہ فیصلے پر بہت خوش ہے۔ پاکستان کے بہادر عوام نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کاروائیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں ۔۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ سیاست دان کا سب کچھ جینا مرنا شادی ختنہ سب کچھ سیاسی ہوتا ہے اور کر کٹ بھی سیاست دان کیلئے سیا ست  ہی ہے۔ عام عوام کے ساتھ میچ دیکھ کر وہ عملی طور پر ثابت کریں گے کہ وہ عوامی سیاست دان ہیں اوروہ عوام کی سیاست عوام کیلئے ہی کرتے ہیں۔
شیخ صاحب وقت اور چانس کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ اسلیئے یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ وہ کرکٹ میچ کے دو ٹکٹوں سے چار شکار کریں گے ،دھرنے اور مرنے کی  سیاست کے بعد عوام کو ریلکس ہونے کا موقع ضرور دیں گے۔ 
جناب اسد عمرکو بھی سپر لیگ کافائنل میچ قذافی سٹییڈیم میں کروانے کے فیصلے پر کوئی اعتراض  نہیں۔  انہوں نے بھی لاہور میں میچ کروانے کے فیصلے کومثبت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی مصروفیت کی وجہ سے میچ دیکھنے لاہور نہیں آ سکیں گے ورنہ وہ لاہور آکر ضرور میچ دیکھتے اور عوام کے ساتھ کرکٹ انجوائے کرتے۔
سپر لیگ کا فائنل لاہور میں منعقد کروانے کے  متعلق شیخ رشید اور ، اسد عمر کی رائے کپتان سے مختلف ہے۔ سیا ست اور جمہوریت میں اختلافِ رائے بری بات نہیں ۔ مختلف آرائ ہی سے اچھی رائے اور اچھے فیصلے کا انتخاب ہو سکتا ہے۔
شیخ رشید صاحب نے یہ ثابت کیا ہے کہ انکی پارٹی عوامی مسلم لیگ علیحدہ جما عت ہے اور ضروری نہیں  کہ  کپتان کے ساتھ اس قدر عقیدت کے باوجود ہر مسئلے  پر وہ کپتان سے اتفاق کریں۔
جنابِ اسد عمر  کا فائنل میچ کے بارے میں کپتان سے اتفاق نہ کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ تحریکِ انصاف میں اختلافِ رائے کی گنجائش موجود ہے یہ کوئی شخصی پارٹی نہیں ہے۔  پارٹی کے اندر ڈکٹیٹرشپ نہیں بلکہ جمہوریت ہے۔ برداشت اور اختلافِ رائے کا احترام ہی جمہوریت کا حسن ہے۔
ہم کرکٹ ضرور انجوائے کریں لیکن وقار کے ساتھ اور ، اووراکسائیٹڈ ہونے کی  ضرورت نہیں۔ سپر لیگ کا فائینل صرف ایک چھوٹا سا ایونٹ ہے۔ ہمارے سامنے ابھی کئی معرکے ہیں۔
              ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
              ابھی عشق  کے امتحان اور بھی  ہیں



Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: