4- سفید زہریں جو ہم کثرت سے کھا رہے ہیں۔

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 11:25:00 PM -
  • 0 comments
دورِ حاضر کی تمام بڑی بڑی بیما ریوں کا سبب چار قسم کی فوڈ آئٹمز ہیں جو ہم کثرت سے بطور خوراک استعمال کر رہے ۔ہیں ۔ 
1- نمک
2 ۔ بناسپتی سالڈ گھی 
3 ۔ چینی
4 ۔ میدہ
موجودہ دور کی تمام خطرناک بیماریوں ، شوگر ، بلڈ پریشر، برین سٹروک، برین ہیمرج، کینسر ، وغیرہ کا عام طور پر سبب یہی چار چیزین ہیں۔ یہ چاروں قسم کی فوڈ آئٹم بہت حد تک ہماری صحت کو تباہ کرنے کی ذمہ دار ہیں ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ان چار چیزوں سے کھانے کی ایسی ایسی چیزیں بنائی جاتی ہیں جنہیں دیکھ کر منہ میں پانی بھر آتا ہے اور ہاتھ کھانے کیلئے اٹھ جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جتنا یہ فوڈ آئٹم ہمیں لبھاتی ہیں اس سے زیادہ یہ ہمارے جسم کی صحت کیلئے نقصان دہ ہیں ۔ 
ان چار سفید زہروں کے  انسانی صحت کیلئے خطرناک اثرات کاعلم ہونا  بہت ضروری ہے۔ اگر ہم اپنی خوراک میں ان چار چیزوں کو کم نہیں کرتے تو ہم بہت سارے صحت کے مسائل کا شکار ہو جائیں گے جس طرح عام طور پر ہم دیکھ رہے ہیں ۔ ان کو جتنا ہم کم استعمال کریں گے اتناہی ہم اپنے آپ کو صحت مند اور فٹ رکھیں گے ۔
ان سفید زہروں کے مہلک اثرات کی تفصیل درجِ ذیل ہے۔
1 ۔ نمک
نمک ہمارے جسم کیلئے ضروری ہے لیکن بہت کم مقدار میں ۔روزانہ  ایک گرام ایک فرد کیلئے کافی ہے ۔ زیادہ سے زیادہ 3 گرام تک استعمال کر سکتے ہیں ۔لیکن عام طور پر ایک فرد روزانہ 5 سے 6 گرام نمک استعمال کر رہا ہے۔ 
جو لوگ روزانہ ایک گرام نمک استعمال کرتے ہیں جوکہ جسم کی ضرورت سے زیادہ ہے وہ بہت سی خطرناک بیماریوں بلڈ پریشر ، برین سٹروک ، ہارٹ اٹیک اور دیگر امراضِ قلب سے محفوظ رہتے ہیں ۔ ھائی بلڈپریشر سے شوگر کارسک بھی بڑھ جاتا ہے۔ 
خوراک میں نمک کی کم مقدار استعمال کرنے سے ایسا نہیں کہ خوراک سےمزہ نہیں آئیگا ۔ بات صرف عادت بدلنے اور مائنڈ سیٹ کی ہے۔ 
خوراک میں نمک کم کرنے کیلئے آپ کو سالن کے ساتھ اچار، چٹنیاں ، کیچ اپ وغیرہ استعمال نہیں کرنی چاہئیں کیونکہ ان سے سالن کے علاوہ آپ بہت زیدہ نمک استعمال کر لیتے ہیں۔
کھانے کی میز پر نمک بالکل نہ رکھیں۔
فروٹ اور ویجیٹیبل سلاد پر نمک بالکل نہ ڈالیں ۔
آلو کے چپس، بھجیا، کرکرے ، پاپڑ ، بیکری پروڈکٹ ، فاسٹ فوڈ آئٹم ایسی ہیں جن میں بہت زیادہ نمک ڈالا جاتا ہے ۔ ہم بہت آسانی سے ان کو ترک کرکے خطرناک اور مہلک امراض سے بچ سکتے ہیں۔
2 ۔ ہائیڈ روجنیٹڈ فیٹس - (جما ہو ا سفید  بناسپتی گھی)
یہ وہ آئل ہوتے ہیں جنہیں ٹھوس یا سالڈ حالت میں بدلا جاتا ہے۔ لیکوڈ آئل کو جمانے کیلئے اس میں ہائیڈروجن ایٹم کو شامل کرتےہیں ۔ ایسے جمے ہوئے گھی کو ہم ڈالڈا گھی یا بناسپتی گھی کہتے جو تقریباً ہر گھر میں استعمال ہوتے ہیں ۔
پڑھے لکھے گھرانوں میں تو اس گھی کا استعمال کافی حد تک کم ہو گیا ہے لیکن ناخواندہ مالی طور پر کمزور لوگ یہی مضرِ صحت گھی استعمال کر رہے ہیں ۔ 
جو لوگ گھروں میں اس گھی کو استعمال نہیں بھی کرتے بازاری خوراک، بیکری مصنوعات ، مٹھایوں وغیرہ کے ذریعے یہ ان کی خوراک میں شامل ہو جاتا ہے۔ 
یہ گھی برے کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے ۔ اور اچھے کولیسٹرول کو کم کرتا ہے۔
اس گھی میں کیلوریز بھی زیادہ ہوتی ہیں ۔ ایک گرام میں 9 کیلوریز جسکی وجہ سے جسمانی وزن بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ 
اس میں وٹامن  اے اور ڈی نہیں ہوتے ۔ یہ مکھن اور خالص گھی کی طرح نیچرل نہیں ہوتا اسلیئے اس کو استعمال نہیں کرنا چاہئیے۔
اس سے خون کی شریانیں بلاک ہو جاتی ہیں اور ہارٹ اٹیک کا رسک بڑھ جاتا ہے۔
3 ۔ شوگر
شوگر انفیکشن سے پیدا ہونےوالی بیماریوں کے خلاف لڑنے والی جسم کی قوتِ مدافعت کو کم کرتی ہے۔ 
یہ ہمارے جسم میں کیلشیم اور میگنیشیم کو ٹھیک طرح سے جذب نہیں ہونے دیتی۔
 موٹاپے اور وزن بڑھانے میں اہم رول ادا کرتی ہے۔
ذیا بیطس کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔
زیادہ شوگر کے استعمال سے جگر کا سائز بڑھ جاتا ہے جسے فیٹی لیور کہتےہیں۔
دانتوں کو بھی شوگر خراب کرتی ہے۔ 
صرف شوگر ترک کرنے سے آپ اپنا وزن کم  اور کنٹرول کرسکتے ہیں۔
شوگر کو ترک  کرنے کیلئے تمام بازاری میٹھی اشیائ، بیکری مصنوعات،  مربے ، کولڈ ڈرنکس ، آئس کریم وغیرہ ترک کر دینی چاہئیں۔  گھرو ں میں چینی کی بجائے برائون شوگر، گڑ، شکر اعتدال کے ساتھ استعمال کریں۔
4 ۔ میدہ 
میدہ وہ آٹا ہے جس میں سے چھان ، بورا وغیرہ نکال لیا گیا ہو۔ اسی چھان بورے میں ہی نیو ٹریشن یعنی غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں ۔ وٹامن بی کمپلیکس، آئرن،میگنیشیم، وٹامن ای، کچھ مقدار پروٹین اور سب سے زیادہ اہم چیز فائبر ہوتا ہے۔
فائبر ہمارے انٹسٹائن کو صاف کرتا ہے۔ قبض اور آنتوں کی تکالیف سے محفوظرکھتا ہے۔
میدہ  میں غذائیت نہیں ہوتی۔ ساری بیکری پروڈکٹ ، بند بسکٹ،بریڈ پیسٹری، پیزاسموسے وغیرہ میں میدہ استعمال ہوتاہے۔
تمام قسم کے فاسٹ فوڈ اور مٹھائیوں میں بھی میدہ استعمال ہوتا ہے۔



Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: