شہد (طب نبوی)

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 4:56:00 AM -
  • 0 comments


شہد غذا بھی ہے اور دوا بھی۔ ایسی غذا جس میں انسانی جسم کی ضرورت کے تمام وٹامنز اور کیمیائی مرکبات پائے جاتے ہیں ، ایسی دوا جس میں تمام بیماریوں کیلئے شفا ہے۔
شہد کو عربی میں عسل فارسی میں انگبین، سندھی میں ماکھی، سنسکرت میں مدھو اور انگریزی میں ہنی کہتے ہیں۔
۔ شہد کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ قرآنِ مجید کی ایک سورت شہد کی مکھی کے نام سے ہے، جس میں شہد کی مکھی کے کمالات کی تعریف فرمائی۔ سورت انحل میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔ تمہارے رب نے شہد کی مکھی پر وحی بھیجی کہ وہ پہاڑوں ، درختوں اور دوسری بلندیوں پر اپنا ٹھکانا بنائے پھر ہر قسم کے پھلوں سے خوراک حاصل کرکے اپنے رب کے متعین کردہ اسلوب پر گامزن رہے۔ ان کے پیٹوں سے مختلف قسم کی رطوبتیں نکلتی ہیں جن میں لوگوں کیلئے شفا ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے ایسی نشانیاں ہیں جن پر لوگوں کو غور کرنا چایئے۔
ارشاداتِ نبوی ﷺ
حضرت عائشہ صدیقہؒ  سے دو اہم ارشادات منقول ہیں۔ 
پینے والی چیزوں میں رسول اللہ ﷺ کو شہد سب سے زیادہ پسند تھا۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی میں روزانہ شہد پیا اور ہمیشہ تندرست رہے۔ (بخاری) 
رسول اللہ ﷺ کو حلوہ (مٹھاس) اور شہد بہت زیادہ پسند تھے۔( بخاری)
حضرت جابر بن عبدا للہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا۔ تمہاری دوائوں میں سے کسی چیز میں بھلائی کا اگر کوئی عنصر ہے تو وہ پچھنے لگانے اور شہد پینے میں ہے۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ روایت فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا خاصرہ گردے کا ایک اہم حصہ ہے جب اس میں سوزش ہو جائے تو گردے میں بڑی تکلیف ہو تی ہے۔ اس کا علاج جلے ہوئے پانی اور شہد سے کیا جائے۔
خاصرہ سے مراد گردے کا بطن ہے جسے ایلو پیتھی میں PELVIS کہتے ہیں۔  محد ثین نے جلے ہوئے پانی سے مراد ابلا ہوا پانی لیا ہے، مگر صحابہ کرامؓ سنت کی پیروی میں جلے ہوئے پانی کی جگہ بارش کا پانی استعمال کیا ہے۔
کنزالعمال میں مسندِ فردوس کےحوالہ سے حضرت انس بن مالکؓ سے ایک روایت کا خلاصہ ان الفاظ میں ملتا ہے۔ جو انہوں نے نبیﷺ سے بیان کی ہے۔ 
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنی حلال کی کمائی کے درہم سے شہد خرید کر اسے بارش کے پانی میں ملا کر پینا تقریباً سبھی بیماریون کا علاج ہے۔
مسندِ احمد بن حنبلؒ میں متعدد روایات ہیں کہ جسمانی کمزوری ، تھکن اور مختلف امراض کیلئے رسول ا للہﷺ نے کبھی شہد کا شربت اور کبھی دودھ میں شہد ملا کر پیا۔ لوگوں کو بھی ایسے ہی تلقین فرمائی۔
خواص
مزاج۔  (تازہ )۔گرم درجہ اول ، خشک درجہ دوم۔ (پرانا)۔ گرم درجہ سوم ،خشک درجہ دوم۔
مقدار خوراک ۔ 3تولے سے4 تولے ۔
رنگت۔ سرخ و سفید اس میں ان درختوں اور پودوں کی تاثیر بھی آجاتی ہیں جن کے پھولوں سے رس یا نکٹیر چوس کر شہد کی مکھیاں شہد بناتی ہیں۔ اس لیئے موسموں ، پودوں اور درختوں کے لحاظ سے شہد کا ذائقہ خوشبو اور اثرات مختلف ہوتے ہیں۔
موسم کے لحاظ سے ربیع کے موسم کا شہد سب سے بہتر  اس کے بعد گرمی کے موسم کا ، پھر سردی کے موسم کا۔
اسی طرح بیری کا شہد، نم کا شہد اور دوسرے درختوں پر تیار ہونے والا شہد ذائقے، خوشبو رنگت اور اثرات کے لحاظ سے مختلف ہوگا۔ لیکن کیمیائی اجزائ ہر قسم کے شہد کے تقریباً یکساں ہوتے ہیں۔
طبی افعال و استعمال۔
1 ۔ شہد قدرے ملین،محلل ریاح، دافع تعفن،اور جالی (پاک صاف کرنے والا) ہے۔
شہد کھانے سےپیشاب ، دودھ اور حیض میں اضافہ ہوتا ہے۔ جگر کو قوت ملتی ہے ۔ گردہ اور مثانہ کی پتھری کو توڑ کر نکالتا ہے۔
2 ۔ شہد کو کندر کے ساتھ ملا کر دینے سے سینہ اور پھیپھڑوں کا تنقیہ ہوتا ہے۔یہ پتھری نکالنے میں زیادہ مفید ہے۔ یرقان کوبھی دور کرتا ہے۔
3 ۔ دانتوں کیلئے شہد ایک بہترین ٹانک ہے۔ اسے سرکہ میں حل کرکے دانتوں پر ملنا ان کو مضبوط کرتا ہے۔ مسوڑھوں کے ورم کو دور کرنے کے علاوہ دانتوں کو چمکدار بناتا ہے۔
4 ۔ گرم پانی میں شہد اور سرکہ کے ساتھ نمک ملاکر غرارے کرنے سے گلے اور مسوڑھوں کا ورم جاتا رہتا ہے۔
5 ۔ گندم کے آٹے میں شہد ملا کر مرہم سی بناکر پھوڑے پھنسیوں پر لگانا ان کو مندمل کر دیتا ہے۔ روغنِ گل میں ملاکر مرہم سی بناکر گندے زخموں پر لگانے سے انکی عفونت رفع کرکے انکو درست کر دیتا ہے۔
6 ۔ شہد میں سرکہ اور اور نمک ملاکر چھائیوں پر لگانے سے داغ دور ہو جاتے ہیں۔
7 ۔ عرقِ گلاب میں شہد ملا کر بالون میں لگانے سے جوئیں مر جاتی ہیں۔۔ بال ملائم اور چمکدار ہو جاتے ہیں۔
8 ۔ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ شہد حساسیت دور کرنے کیلئے بہت مفید ہے۔
9 ۔ السر بہت تکلیف دہ مرض ہے۔ معدہ اور آنتوں کےالسر کا جدید علاج دو سے پانچ سال میں کیا جاتا ہے۔ جبکہ طب نبوی کی روشنی میں السر کو دور کرنے کیلئے صبح نہار دو بڑے چمچے شہد کا شربت، ناشتہ میں جو کا دلیہ شہد ڈال کر۔ عصر کے وقت شہد کاشربت دوپہر اور رات سوتے وقت دو سے تین بڑے چمچ روغنِ زیتون   روزانہ استعمال کرنے سے ہر قسم کا السر تقریباً دو ماہ میں ختم ہو جا تا ہے یہ السر کے علاج کا نہایت کامیاب نسخہ ہے اور کبھی خطا نہیں گیا۔
10 ۔ نہار منہ شہد پینے سے پرانی قبض ٹھیک ہوجاتی ہے۔ کھٹے ڈکار آنے بند ہو جاتے ہیں اگر پیٹ میں ہوا بھر جاتی ہو تو وہ خارج ہو جاتی ہے۔
جگر کی سوزش ، یرقان۔ استسقائ کے علاج کیلئے شہد ابلے ہوئے پانی یا بارش کے پانی میں ملا کر استعمال کرنا باعثِ شفا ہے۔ شہد کی مقدار بیماری کی نوعیت اور شدت کے مطابق ہونی چاہئے۔
11 ۔ امراض البول کیلئے جو کے پانی میں شہد ملا کر پلانا بہت مفید ہے۔ پیشاب لانے، تیزابیت دور کرنے، عفونت ختم کرنے کیلئےشہد اور جو کے پانی سے بہتر کوئی چیز نہیں۔
12 ۔ گلے سے لیکر پھیپھڑوں تک کی ہر سوزش میں گرم پانی میں شہد اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔
13 ۔ بڑھاپے میں تین اہم مسائل ہوتے ہیں، جسمانی کمزوری، بلغم اور جوڑوں کا درد، اللہ پاک کی رحمت اور فضل سے یہ تینوں مسائل شہد کے استعمال سے آسانی سے حل ہوجاتے ہیں۔
14 ۔ نبیِ کریم ﷺ ہر صبح شہد کے شربت کا پیالہ نوش فرماتے۔ اور کبھی یہ مشروب نمازِ عصر کے بعد پینا پسند فرماتے۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ آپ ﷺ اپنی پوری زندگی میں نہ تو کبھی بیمار ہوئے نہ کبھی تھکن کا اظہار فرمایا۔ ان کی زندگی کا یہ سبق ہمارے مسائل کا حل ہے۔
15 ۔ ان اوقات میں جب پیٹ خالی ہو اور آنتوں کی قوتِ انجزاب دوسری چیزوں سے متا ثر نہ ہو شہد پینا جسم کے اکثر اور بیشتر مسائل کا حل ہے۔ یہ کسی بھی حالت بیماری یا کمزوری میں بے کھٹکے پیا جا سکتا ہے۔






Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: