زیتون (طب نبوی ﷺ)

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 12:12:00 AM -
  • 0 comments





زیتون کا تیل بہترین غذا اور دوا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے زیتون کو 70 بیماریوں کا علاج قرار دیا ہے۔  زیتون کا پھل غذائیت سے بھرپور ہے اور طبی لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

زیتون کا درخت تاریخ کا قدیم ترین پودا ہے۔   

 ۔ طوفانِ نوح کے اختتام پرپانی اترنے کے بعد زمیں پر جو سب سے پہلی چیز نمایاں ہوئی وہ زیتون کا درخت تھا۔ قرآنِ مجید نے زیتون اور اس کے تیل کا بار بار ذ کر کرکے اسے شہرتِ دوام عطاکردی ہے۔
زیتون کا درخت تقریباً تین میٹر اونچا ہوتا ہے۔ پتے چمکدار ہوتے ہیں ۔ اس پر بیر کی شکل کا پھل لگتا ہے جس کا رنگ اودا اور جامنی اور ذائقہ کسیلا ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ درخت ایشیائے کوچک، فلسطین ، یونان،پرتگال سپین، ترکی اٹلی،شمالی افریقہ،الجزائر ،ٹیونس،امریکہ میں کیلیفورنیا، میکسیکواور آسٹریلیا کے جنوبی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی بلوچستان میں اس کی کاشت کی گئی ہے۔ 
ارشاداتِ نبوی ﷺ
قرآنِ مجید نے زیتون کابار بار ذکر فرمایا، جہاں کسی اچھی فصل کا تزکرہوا زیتون ضرور شامل ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے جب اپنے نور کی مثال دے کرواضح کیا تو مثال زیتون کا تیل، اس کی روشنی اور خوشنمائی پر منتج ہوئی۔پھر فرمایا کہ یہ ایک مبارک درخت ہے۔۔ جب اللہ  تعالیٰ نے اس درخت کو اتنی اہمیت عطا فرمائی ہے تو نبیﷺ نےاس کی اہمیت کے اسباب پر روشنی ڈالی ہے۔
حضرت اسیدالانصاریؓ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ زیتون کے تیل کو کھائو اور اس سے جسم کی مالش کرو کہ یہ ایک مبارک درخت سے ہے۔ (ترمزی، ابنِماجہ،دارمی)
حضرت علقمہؓ بن عامرؓ روایت فرماتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا۔ تمہارے لیئے زیتون کا تیل موجود ہے۔ اسے کھائو اور جسم پر مالش کرو کیونکہ یہ بواسیر میں فائدہ دیتا ہے۔( ابن الجوزی)
تمہارے پاس اس مبارک درخت سے زیتون کا تیل موجود ہے، اس سے علاج کرو کہ یہ باسور(بواسیر) کوٹھیک کردیتا ہے۔(ابن  ا لسنی ،ابو نعیم )
خالد بن سعدؓ روایت کرتے ہیں کہ میں غالب بن الجبرؓ کے ہمراہ مدینہ آیا راستے میں غالب بیمار ہو گئے۔ان کی عیادت کیلئے ابنِ ابی عتیقؓ آئے اور بتا یا کہ حضرت عائشہ ؓ  سے روایت ہےکہ رسول اللہﷺ نے کلونجی میں شفا بتائی ہےاس لئے کلونجی کے چند دانے کوٹ کر زیتون کے تیل میں ملاکر ناک کے دونوں اطراف ٹپکایا جائے ہم نے ایسے ہی کیا جس سے غالب بن الجبرؓ شفایاب ہو گئے۔
حضرت ابو حریرہؓ روایت فرماتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا۔ زیتون کا تیل کھائو اور اسے لگائو  کیونکہ اس میں ستر بیماریوں سے شفا ہے جن میں سے ایک کوڑھ بھی ہے۔
کیمیائی حیثیت
زیتون کا تیل امریکہ اور برطانیہ کے سرکاری فارما کوپیا میں شامل ہے۔ اور علاج کیلئے ایک مسلمہ دوائی ہے ، ان فاماکوپیا کی کتابوں کے مقرر کردہ سرکاری معیار کے  مطابق یہ تازہ زیتون سے نکالا ہوا تیل ہے۔جس کا رنگ موتیا یا سبزی مائل پیلا ہونا چاہئیے۔ اس میں کوئی خاص خوشبو نہ ہو، عام حالات میں سیال ہو 20 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر ایک ملی لیٹر کاوزن .913 .0.گرام کے قریب ہو یعنی پانی سے ہلکا۔ 4 ڈگری سینٹی گریڈ پردرجہ حرارت پر یہ جمنے لگتا ہے 
اس کے کیمیا ئی اجزا میں اولک ایسڈ Oleic Acid ، پامیٹک ایسڈ Palmatic Acid، لینو لیک ایسڈ Linoleic Acid ،       سٹیرک ایسڈ Stearic Acid    ، مائیریسٹک ایسڈ Myristic Acid، آرچس آئل      Arachis Oil اور گلیسرائیڈز  Glycerides شامل ہوتے ہیں۔
زیتون کا تیل پکے ہوئے پھل سے نکالا جاتا ہے۔ کچے یا گلے ہوئے پھل میں تیل کی مقدار کم ہوتی ہے۔ اس کے بیجوں م،یں بھی تیل ہوتا ہے لیکن اس کا معیار اچھا نہین ہوتا۔ تیل نکالنے سے پہلے پھل کو صاف کرکے چھلکا اتار لینا ضروری ہے
پھل کو براہِ راست مشین میں ڈال کر تیل کی جو قسم حاصل ہوتی ہے، اسے سب سے عمدہ تیل قرار دیا جاتا ہے اور اسے ورجن آئل  Virgin oil کہتے ہیں ۔ پہلی کھیپ وصو ل کرنے کے بعد پھوگ پر گرم پانی ڈالکر دوبارہ سہ بارہ مشین میں ڈالکر تیل نکالاجاتا ہے بعد میں پانی کوتیل سے الگ کرلیا جاتا ہے۔ دوسری اور تیسری کھیپ کو ٹیبل آئل  Table Oil کہتے ہیں۔
پہلی کھیپ کے تیل کا رنگ سنہری اور اس میں ہلکی سی خوشبو ہوتی ہے۔ یہ تیل مدتوں خراب نہیں ہوتا۔ اگر اس کو کھلا رہنے دیا جائے یا اس میں پانی پڑجائے تو اس صورت میں اس میں پھپھوندی پیدا ہو جاتی ہے۔
دوسری اور تیسری کھیپ کے تیلوں کا رنگ سبزی مائل اور پہلی کھیپ سے گاڑھا ہوتا ہے۔ زیتون کی ایسی اقسام بھی ہیں جن سے 70٪ تیل حاصل ہوتا ہے۔
 مزاج ۔ گرم درجہ اول ،تر درجہ اول  ۔
مقدار خوراک. 6 ماشہ تا دو تولے۔
طبی افعال و استعمال
1 ۔ خارجی طور پر محلل ، مسکن اور مرطب ہے۔ سردی کے دردون پر اس کی مالش کی جاتی ہے۔ لاغر اور کمزور بچوں کیلئے اس کی مالش مفید ہے۔خفیف ملین ہے۔ قبض،بواسیر اور جگر کی پتھری میں پلایا جاتا ہے۔ محللِ اورام ہے۔ پیٹ کے کیڑے مار کر نکال دیتا ہے۔بدن کو غذائیت بخشتا ہے۔ اعصاب کو گرم کرتا ہے ، سردی کے اثرکو زائل کرتا ہے۔
2۔  پتہ کی پتھری کا ایک خاص جز کولیسٹرین نامی مادہ ہے۔ روغن زیتون اس مادہ کو حل کر لیتا ہے، اس لیئے پتے کی پتھریوں کو خارج کرنے کیلئے مریضوں کو روغنِ زیتون کثرت سے پلایا جاتا ہے۔
3۔ زیتون کا پھل اپنے ذائقے کی وجہ سے بطور پھل زیادہ مقبول نہیں، اس کے باوجود مشرقِ وسطیٰ، اٹلی ، یونان اور ترکی میں بہت سے لوگ یہ پھل خالص صورت میں اور یورپ میں اس کا اچار بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ یونان سے زیتون کا اچار سرکہ میں آتاہے اور مغربی ممالک میں بہت مقبول ہے۔
4۔ ذہبی ؒ کی تحقیقات کے مطابق بالوں اور جسم کو مضبوط کرکے بڑھاپے کے اثرات کو کم کرتا ہے۔
5۔ کسی بھی چکنائی یا تیل کو پینے سے پیٹ خراب ہوتا ہے مگر زیتون کا تیل پینے سے پیٹ خراب نہیں ہوتا۔ یہ تیل ہونے کے باوجود  پیٹ کی بہت سی بیماریوں کی اصلاح کرتا ہے۔  زیتون کا تیل پینے سے معدہ اور آنتوں کی اکثر امراض دور ہوجاتی ہیں۔ پیچش میں مفید ہے۔
6۔ گردہ کی پتھری کو توڑ کر نکال سکتا ہے۔ پیشاب آور ہے۔ استسقائ میں مفید ہے۔
7۔ زیتون کے تیل میں اگر نمک ملاکر مسوڑھون پر ملا جائے تو مسوڑھے مضبوط ہو جاتے ہیں۔
8۔ جو لوگ باقاعدگی سے زیتون کا تیل سر پر لگاتے ہیں ، نہ تو ان کے بال گرتے ہیں اور نہ ہی جلد سفید ہوتے ہیں۔ 
9۔ اس کی مالش سے داد اور بھوسی زائل ہو جاتے ہین۔
10۔ کان میں پانی پڑجائے تو زیتون کا تیل ڈالنے سے پانی نکل جاتا ہے۔
11۔ اطبائ کے مطابق اس کی سلائی باقاعدگی سے آنکھوں میں لگانے سے آنکھ کی سرخی کٹ جاتی ہے اور موتیا بند کو کم کرنے کیلئے مفید ہے۔
12۔ زیتون کی مالش کرنے سے اعضا کو قوت حاصل ہوتی ہے۔ پٹھوں کا درد جاتا رہتا ہے۔  بعض طبیب اس کی مالش کو مرگی کیلئے بھی مفید قرار دیتے ہین۔     وجع المفاصل اور عرق انسا کو دور کرتا ہے۔ چہرے کو بشاشت دیتا ہے۔
13۔ اسےمرہم میں شامل کرنے سے زخم بہت جلد بھرتے ہین۔ ناسور کو مند مل کرنے کیلئے کوئی دوائی زیتون سے بہتر نہین۔
15۔ منہ کے زخموں کو جلد مندمل کرتا ہے۔ گلے کو صاف کرتا ہے۔

16۔ زہروں کے اثرات زائل کرنے میں بہت مفید ہے۔ زیتون کا تیل وہ منفرد دوا ہے جو ہر قسم کی زہروں کے اثرات زائل کرنے کے ساتھ ساتھ آنتوں پر ان کے مضر اثرات کو ختم کرتا ہے۔ مثال کے طور پر سنکھیا کا زہر کھانے کی صورت میں علامات سے قطع نظر خرابی کی اصل وجہ معدہ اور آنتوں کی سوزش ہوتی ہے۔ سنکھیا کھانے کے فوراًبعد   آنتوں میں خیزش کی وجہ سے اسہال شروع ہوجاتے ہیں ۔ تھوڑی دیر کے بعد دستوں کے ساتھ خون آنا شروع ہو جاتا ہے۔ خون کے بعد آنتوں میں زخم اور سوراخ ہوجاتے ہیں۔ دیگر اثرات کے علاوہ اتنا کچھ ہی موت واقع ہونے کیلئے کافی ہے۔اگر ان حالات میں مریض کو زیتوں کا تیل بار بار پلایا جائے تو وہ آنتوں کے زخموں کو مند مل کردیتا ہے۔ خیزش کو کم کر تا ہے۔ اس کے ساتھ اگر لعاب بہیدانہ بھی شامل کر لیا جائے تو فوائد میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ زیتون کے یہ فوائد صرف سنکھیا کے زہر کیلئے ہی نہیں بلکہ ہر اس زہر کا توڑ ہے جو جلانے والی آنتوں یا گردوں میں زخم پیدا کرتی ہو۔
17۔ اطبائ نے زیتون کے تیل کو مرارہ(پتہ) کی پتھری میں بھی مفید قرار دیا ہے۔ پتہ کی پتھری اور سوزش کے مریضوں کو بنیادی طور پر چکنائی سے پرہیز کرایا جاتا ہے۔ مگر روغن زیتون ان کیلئے بھی مفید ہے۔ 
جدید تحقیق
1۔ امریکہ اور برطانیہ کی ادویہ کی سرکاری فہرست کے مطابق زیتون کا تیل ایک مئوثر دوا ہے۔ ان کی سفارشات کے مطابق یہ دوا بھی ہے اور غذا بھی۔ گردوں کے امراض میں جہاں نائٹروجن والی غذائیں دینا مناسب نہیں ہوتا ، وھاں زیتون بہترین غذا ہے۔ یہ سوزش والی جگہ کو تسکین دیتا ہے۔ آنتون کی جلن کوکم کرتا ہے۔ پیٹ کو ملائم کرتا ہے۔
2۔ بھارتی ماہرین طب نے اسے فالج عرق انسا ، پٹھوں اور جوڑوں کے دردوں ، کمزوری سے پیدا ہونے والے دوسرے امراض میں بے حد مفید پایا ہے۔ وہ اس تیل کو کھانے اور لگانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ بدن کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ جلدی امراض مثلاً چنبل خشک گنج میں مفید ہے۔امراضِ بطن میں یہ ہر قسم کی خراش کو دور کرتا ہے ۔ 25 گرام روزانہ کھانے سے پرانی قبض دور ہوجاتی ہے۔
3۔ جاپان کے بعض طبی جرائد نے آنتوں کے سرطان میں روغنَ زیتون مفید قرار دیا ہے ۔ اس ضمن میں مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں طبی خدمات بجا لانے والے سینکڑون ڈاکٹروں سے معلومات حاصل کی گئیں۔ ان سب کا متفقہ جواب تھا کہ انہوں نے زیتون کا تیل پینے والے کسی شخص کو کبھی پیٹ کے سرطان ؐیں مبتلا نہیں دیکھا۔ جاپانی ماہرین کا خیال ہے کہ لمبے عرصے تک زیتون پینے سے معدہ اور آنتون کا سرطان ٹھیک ہو سکتے ہیں،
4۔  ذات الجنب (پسلی کا درد) ، نمونیا، اور  امراضِ تنفس کے مریضوں کیلئے  بہت مفید ثابت ہوا ہے۔
5۔ نزلہ زکام کا طبِ جدید میں کوئی علاج نہیں۔ وہ لوگ جو باقاعدگی سے زیتون پیتے ہیں انہیں نہ  نزلہ زکام ہوتا ہے اور نہ ہی نمونیا۔ 
6۔ تپ دق کے علاج میں زیتون کو بہت فائدہ مند پایا گیا ہے۔ تپ دق کے مریضوں کو ایک ریسرچ کے دوران روزانہ 25 گرام زیتون کا تیل اور 8 گرام قسط شیریں روزانہ دی گئی۔ کمزوری دور کرنےکیلئے شہد اور کھانسی کیلئے انجیر اضافی طور پر دیتے گئے۔ ابتدائی درجہ کے مریض تین سے چار ماہ میں ٹھیک ہو گئے ۔ علامات ختم ہونے اور خون نارمل ہونے کے بعد مریضوں کو ایک سال تک زیتون پینے کی ہدایت کی گئی۔6 سال کے مشاہدہ میں کسی مریض کو دوبارہ تکلیف نہیں ہوئی۔
www.muhafez. blogspot.com



Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: