بیمار ختم بیماری ختم

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 1:51:00 AM -
  • 0 comments

ملٹی نیشنل دوا ساز کمپنیون نے دوائیو ں کی قیمتیں بڑھا دی ہیں۔یہ اضافہ پندرہ سے ستر فیصد تک کیا گیا ہے۔  جن دوائوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے ان میں دل کے امرا ض کی دوائیں، بلڈ پریشر، کمزوری،بخار اور دورانِ حمل کی ضروری ادویات شامل ہیں-ایک طرف دوائیوں کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں تو دوسری طرف بعض دوائوں کی حسبِ روایت  مصنو عی قلت پیدا کردی گئی ہے۔
لظف کی بات یہ ہے کہ یہ اضافہ پنجاب ڈرگ ریگولیٹری اتھا رٹی DRAP کی اجازت اور اپروول کے بغیر کیا گیا ہے۔
پنجاب ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر محمد اسلم افغانی کے مطابق ملٹی نیشنل دوا ساز کمپنیوں نے  دوائیوں کی قیمتیں خود بخود اپنے طو ر پر بڑھا دی ہیں اور اس میں پنجاب ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا کوئی رول نہیں۔ ڈراپ پرائسنگ کمیٹی نے یہ قیمتیں نہیں بڑھائیں۔
ملٹی نیشنل کمپنیوں نے دوائوں کی قیمتیں بڑھانے کا جواز یہ پیش کیا ہے کہ سندھ ھائی کورٹ نے انہیں دوائیوں کی قیمتیں بڑھانے کی اجازت دےدی ہے اور انہون نے کورٹ سے اس سلسلہ میں سٹے ارڈر Stay Order حاصل کیا ہوا ہے۔ ڈاکٹر محمداسلم افغانی  نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ہم اس کو کورٹ میں چیلنج کریں گے اور سٹے کو خارج کروا ئیں گے۔
جناب سٹے آڈر چیلنج تو ہو جائے گا لیکن خارج کب ہو گا۔
:کون جیتا ہے تیری زلفکے سر ہونے تک؛
بس کوشش جاری رہے گی،پیشی پہ پیشی پڑتی رہے گی، کبھی ایک وکیل حاضر نہیں ہوگا کبھی دوسرا غائب ہو جائے گا، کبھی عزت ماب جج صاحب کی ظبیعت ناساز ہو گی۔ کبھی گرمی کی چٹھیاں کبھی سردی کی چھٹیاں، یوں ہیشیاں بھی چلتی رہیں گی اور سٹے ارڈر بھی چلتا رہے گا اور دوا ساز کمپنیاں بھی لوٹتی رہیں گی۔ عام عوام کے مفاد کافیصلہ نہ اج تک ہوا ہے نہ ہو گا۔ ہماری عدالتیں صرف خاص عوام کے مفاد میں فیصلے کرتی ہیں۔
انگریز دور کا جو عدالتی نظام ہمیں ورثے میں ملا تھا اس پر بھی کسی حد تک عام لوگوں کواعتماد تھا ۔  ازادی کے بعد ضروری تو یہ تھا کہ ہم مملکتِ خدا داد اسلامی جمہوریہ پاکستان مین عدالتی نظام کومثالی بنادیتے جو معاشرے کے تمام طبقات کو بلا طفریق انصاف فراہم کرنے کی ضمانت دیتا۔ لیکن یہ ہماری بد  قسمتی  ہے کہ  ہمارے عدالتی نظام کی موجودہ صورت، حال بہت ناقص ہے۔ یہ نظام وقت گزرنے کے ساتھ  ساتھ لاچار کمزور اور بے کار ہو گیا ہے ۔عام عوام کا اعتماد اس عدالتی نظام پر ختم ہو گیا ہے۔  جب بڑے بزرگوں کے منہ سے یہ سنتے ہیں کہ انگریز کے دور میں انصاف تھا ، بڑی خفت محسوس ہوتی ہے۔
پچھلے تین چار عشرون سے جب بھی کسی دکاندار، تاجر، یا کارخانہ دار سے قیمتیں بڑھانے کی وجہ دریافت کی تو انہوں نے خوشی اور حیرانگی کے ملے جلے جزبات کے ساتھ انکشاف کیا کہ ۤاپ کوکیا معلوم نہیں جناب تیل کی قیمت فلاں تاریخ سے بڑھ گئی ، اسلئے ہمیں بھی بامرِ مجبوری ریٹ بڑھانے پڑ گئے ہیٰں۔ اب جبکہ تیل کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں مختلف اشیائ کی قیمتیں پھر بھی بڑھ رہی ہیں۔
حکومت کو چاہئے کہ کچھ وقت عام عوام کیلئے بھی نکالے اور ان کے مفادات کا تحفظ یقینی بنائے۔  وظنِ عزیز میں عام عوام کے استحصال میں جو مختلف مافیا پیدا ہو گئے ہیں ان کاخاتمہ کیا جائے۔
ادویات کی قیمتیں پہلے ہی اسمان کو چھورہی ہیں اور عام عوام کی کی قوت خرید سے باہر ہیں ۔ڈاکٹر حضرات کی فیسیں بھی روز بروز بڑھ رہی ہیں،ڈاکٹر حضرات دونوں ھاتھوں سے لؤٹ رہے ہیں ۔سرکاری ہسپتال تو ان کیلئے کلب کی حییثیت رکھتے ہیں جہاں یہ اپنی تھکاوٹ اتارتے ہیں گپ شپ کرتے ہیں۔ سرکاری نوکری کی وجہ سے شہرت حاصل کرتے ہیں مجبور مریضوں کو ادھر ادھر تتر بتر کرتے ہیں اپنےگھروں اور پرائیویٹ کلینکس پر رات گئے تک مریضوں کو لوٹتے ہیں اور وھاں ان کا خدمتِ خلق کا جزبہ قابلِ دید ہوتا ہے۔
عام عوام کی صحت کا معیار دن بدن گر رھاہے۔ دس پندرہ ہزار مہینہ  کمانے والے کیا ڈاکٹروں کی فییسیں ادا کر سکتے ہیں اور اتنی مہنگی ادویات خرید سکتے ہیں۔ میڈیکل کے شعبہ سے وابستہ تمام لوگوں کے وارے نیارے ہیں ۔ شہروں میں بڑے بڑے عالیشان اور وسیع وعریض میڈیکل سٹوردھڑا دھڑ کھل رہے ہیں جن کی شان و شوکت دیکھ کر انسان حیران رہ جاتاہے۔
آج شہروں میں دیگر کاروبار کی دکانو ں کی نسبت میڈیکل سٹوروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ یہ جعلی اور نشہ اور ادویات بڑی دلیری سے فروخت کر رہے ہیں۔ اس عوامی قتلِ عام پر ان کو کوئی روکنے والانہیں۔ڈرگ انسپکٹر منتھلی لے رہے ہیں اور صاف ستھری نوکری کر رہے ہیں۔
محکمہ صحت کے شعبے نے خطرناک صورتحال پیدا کر رکھی ہے۔ ان کے خوف کی وجہ سے لو گ عطائی ڈاکٹروں اور حکیموں سے علاج کروانے پر مجبور ہیں۔ حکومت کو چاہئے کاصحت جیسے بنیادی اہمیت کے شعبے کی طرف پوری توجہ دے۔ جعلی اور نشہ اور ادویات فروخت کرنے والے میڈیکل سٹوروں کا خاتمہ کرے۔ ڈاکٹروں اور میڈ یکل ٹیسٹوں کی فیسون کا
سرکاری نرخنامہ مرتب اور جاری کیا جائے اور تمام ڈاکٹروں اور لیبارٹریوں کو پابند کیا جائے کہ وہ سرکار کے مقرر کردہ نرخوں کے مطابق فیس وصول کریں، تاکہ عام لوگوں کی سہولت کا کچھ سامان پیدا ہو۔


Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: