ایچ ای سی کی’’ یو ٹرن‘‘ پالیسی، الخیر کی75ہزار ڈگریوں کو تسلیم کرلیا -اتوار 20 دسمبر 2018

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 8:47:00 PM -
  • 0 comments
اسلام آباد(وسیم عباسی)ایچ ای سی نے’’ یو ٹرن‘‘ پالیسی کے تحت الخیر کی75ہزار ڈگریوں کو تسلیم کرلیا۔ پچھلی تاریخوں میں غیر قانونی کیمپسوں کی ڈگریوں کو تسلیم کرنا عدالتی فیصلوں کے خلاف ہے۔اس حوالے سے ترجمان ایچ ای سی ، عائشہ اکرام کا کہنا ہے کہ الخیر یونی ورسٹی نے گریجویٹس کا ڈیٹا ایچ ای سی کے پاس جمع کرایا ہے۔تفصیلات کے مطابق،سپریم کورٹ میں ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی جعلی ڈگری کے خلاف درخواست پر سماعت 2جنوری،2019کو ہوگی ، تاہم ان کی مشکوک ڈگری کی ایچ ای سی کی جانب سے تصدیق پر دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں۔ایچ ای سی جو کہ الخیر یونی ورسٹی کے غیر قانونی کیمپسوں کا اپریل،2018تک سخت مخالف تھا۔اس نے 31اگست کو یو ٹرن لیا اور قلم کی ایک ہی ضرب سے الخیر یونی ورسٹی کی 75ہزار سے زائد ڈگریوں کی تصدیق کردی ، اس میں غیر قانونی کیمپسوں سے پچھلی تاریخ میں حاصل کی گئی ڈگریاں بھی شامل ہیں۔ڈی جی نیب ، لاہور کو ایچ ای سی کے اس متنازعہ فیصلے سے فائدہ پہنچا۔یہ
فیصلہ نہ صرف پشاور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی
کورٹ کے فیصلوں کے برعکس ہےبلکہ الخیر یونی ورسٹی کے غیر قانونی کیمپسوں پر اس کے اپنے موقف کے بھی خلاف ہے۔ایچ ای سی نے اعلیٰ عدا لتو ںاور آئی۔9تھانے میں جو ایف آئی آر درج کی گئی تھی ، اس میں دعویٰ کیا تھا کہ ڈی جی نیب لاہور، شہزاد سلیم نے ایم ایس سی کمپیوٹر سائنس کی ڈگری 2002میں الخیر یونی ورسٹی کے اسلام آباد کیمپس سے لی تھی ، جو کہ ایچ ای سی قواعد وضوابط کے مطابق غیر قانونی قرار دی گئی تھی۔ا پر یل، 2018میں ایچ ای سی کے موقف کا اظہار ان کے وکیل اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ، ایڈوکیٹ طارق منصور نے کیا اور پشاور ہائی کورٹ کو بتایا کہ شہزاد سلیم کی ڈگری کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہےکیوں کہ وہ الخیر یونی ورسٹی اسلام آباد کے غیر قانونی کیمپس سے حاصل کی گئی ہے۔تاہم، ڈی جی ، نیب کی ڈگری کا معاملہ جب تنازعات کا شکار ہوا تو ایچ ای سی نے یو ٹرن لیتے ہوئے 31اگست،2018کو ایک نئی پالیسی کا اعلان کیا، جس میں 2009سے قبل دی گئی الخیر یونی ورسٹی کی ڈگری کو ایمنسٹی دے دی گئی۔ایچ ای سی کے ایک سینئر عہدیدار جو کہ نئی پالیسی ترتیب دینے میں شامل تھے، انہوں نے اس بات کا اقرار کیا کہ اسکیم کے تحت ان جعلی ڈگریوں کو بھی جو کہ غیر قانونی کیمپسوں سے حاصل کی گئی ہیں ، ان کی تصدیق بھی ہوجائے گی۔تاہم، جب ایچ ای سی ترجمان عائشہ اکرام سے دی نیوز نے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ الخیر یونی ورسٹی کے تمام کیمپسو ں سے2009سے قبل حاصل کی گئی ڈگریوںکو تسلیم کرلیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی ایسی تمام ڈگریوں کی تصدیق شرائط مکمل ہونے کے بعد کرے گی ۔تاہم جب چیک کیا گیاتو یہ بات سامنے آئی کہ ان شرائط میں طلبا کی تفصیلی مارک شیٹ، جوابی پرچہ جات کی تفصیلات شامل نہیں ہے۔اس پر ایچ ای سی ترجمان نے وضاحت کی کہ الخیر یونی ورسٹی نے گریجویٹس کا ڈیٹا ایچ ای سی کے پاس جمع کرایا ہے، جس میں رجسٹریشن نمبر، نام، والد کا نام، انرولمنٹ کی تاریخ اور ڈگری مکمل کرنے کی تاریخ شامل ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ایچ ای سی ترجمان نے تصدیق کی کہ میجر ریٹائرڈ سلیم شہزاد کی ڈگری کی تصدیق اکتوبر 2015میں کی گئی تھی۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ڈی جی، نیب کے لیے اس قانون کا اطلاق ایمنسٹی کے اعلان سے قبل ہی کردیا گیا تھا۔عائشہ اکرام سے جب پوچھا گیا کہ آزاد جموں کشمیر سے باہر الخیر کیمپسوں کی 2009سے قبل قانونی حیثیت کیا تھی؟تو انہوں نے جواب دینے سے انکار کردیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایچ ای سی کی ایمنسٹی اسکیم اس کے اپنے پچھلے موقف کے بھی برعکس ہے۔مئی،2018میں ایچ ای سی کے 18ویں اجلاس کے بعد ایک بیان جاری کیا گیا تھا ، جس کے مطابق، آزاد جموں کشمیر حکومت کے جاری کردہ چارٹر کے تحت الخیر یونی ورسٹی قانونی طور پر اس بات کی مجاز نہیں ہے کہ وہ کوئی کیمپس کھول سکے، منسلک کرسکےیا پاکستان میں کہیں فرنچائز رکھ سکے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مئی سے اگست 2018کے دوران ایسی کیا تبدیلی آئی ہے ، جس نے ایچ ای سی کو الخیر کے غیر قانونی کیمپسو ں سے حاصل کی گئی ہزاروں مشکوک ڈگریوں کو تسلیم کرنے پر مجبور کردیا ہے۔دی نیوز کے پاس موجود ریکارڈ کے مطابق، موجودہ ڈی جی نیب لاہور، شہزاد سلیم نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے 1988میں بی ایس سی امتحانات میں تھرڈ ڈویژن حاسل کی تھی۔دی نیوز نے جب نیب لاہور کے ترجمان ذیشا ن سے رابطہ کیا تو انہوں نے ڈی جی نیب ، لاہور کی بی ایس سی ڈگری سے متعلق بات کرنے سے انکار کردیا۔ دی نیوز نے جب شہزاد سلیم سے پہلے رابطہ کیا تھا تو انہوں نے بتایا تھا کہ ان کی ایم ایس سی کی ڈگری قانونی اور ایچ ای سی سے تصدیق شدہ ہے۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ کمپیوٹر سائنس کی ڈگری دو سال تک کالج میں طبعی حاضری اور کریڈٹ آورز مکمل کرنے پر دی جاتی ہے، جب کہ ڈی جی نیب نے دفتر سے کوئی چھٹی نہیں لی تھی، بلکہ وہ اس دوران باقاعدگی سے اپنے دفتری امور انجام دے رہے تھے۔
 Source-https://jang.com.pk/news/592768-hec-nab-nab-degree-hec-data

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: