کیپ ٹاﺅن / سنچورین:
پاکستان کے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے بھی ڈریسنگ روم کے ماحول پر سوال اٹھادیا، وہ کہتے ہیں کہ جیسا اس وقت گرین کیپس کے ڈریسنگ روم کی صورتحال ہے۔ اس سے کہیں زیادہ بہتر فضا میں نے دیکھی ہے، اس وقت ایک دو نہیں بلکہ چند پلیئرز کی پوزیشن خطرے میں ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ اندر کی خبریں کس نے افشا کیں مگر انھیں خود کو آئینے میں دیکھنے کی ضرورت ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ’کرک انفو‘ سے بات چیت کے دوران کیا۔یاد رہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد کوچ مکی آرتھر نے کھلاڑیوں سے ڈانٹ ڈپٹ کی تھی ، جس پر کھلاڑی کافی ناخوش بھی ہیں۔
اس حوالے سے گرانٹ فلاور کہتے ہیں کہ اس وقت ڈریسنگ روم کا ماحول بہترین نہیں ہے، ہارنے والی زیادہ ٹیموں کا ماحول اچھا نہیں تھا، کوئی بھی شکست پسند نہیں کرتا، ٹیم سلیکشن میں میرا کوئی عمل دخل نہیں ہے مگر کچھ کھلاڑیوں کی جگہ خطرے میں ہے، یہ صرف ایک دو بیٹسمینوں کی بات نہیں بلکہ آپ چند پلیئرز پرانگلی اٹھا سکتے ہیں،گرانٹ فلاور کا کہنا تھا کہ ہم نہیں جانتے کہ اندر کی خبر کس نے افشا کی مگر انھیں آئینے میں دیکھنے کی ضرورت اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
ویسے بھی ٹور ٹیم ورک پرمنحصر ہوتا اور آپ کو ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہوئے فیملی کی طرح پیش آنا ہوتا ہے، مکی آرتھر نے پلیئرز سے کچھ سخت الفاظ کہے مگر ان میں کچھ سچائی بھی تھی، میں سمجھتا ہوں کہ کھلاڑیوں کو کچھ تعجب ہوا مگر انھوں نے مکی آرتھر کی باتیں دھیان سے سنیں، ہرکوئی جانتا ہے کہ وہ بعض اوقات کھلاڑی سے سخت لہجے میں بات کرتے ہیں، وہ ایسا کرنے والے پہلے یا آخری کوچ نہیں ہیں، اگر کھلاڑی مضبوط شخصیت کے مالک ہیں تو وہ نہ صرف باؤنس بیک کریں گے بلکہ ان باتوں کو ایک چیلنج کے طور پر لیں گے۔
فلاور نے اظہر علی کی جانب سے ڈین ایلجر کے کیچ کو تھرڈ امپائر کی جانب سے مسترد کرنے پر کہا کہ میرے خیال میں یہ ایک غلط فیصلہ تھا، فیلڈ امپائر جب بیٹسمین کو آؤٹ قرار دے چکا تھا تو ناکافی شواہد پر اس کو برقرار رکھنے کی ضرورت تھی۔
پاکستان کے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے بھی ڈریسنگ روم کے ماحول پر سوال اٹھادیا، وہ کہتے ہیں کہ جیسا اس وقت گرین کیپس کے ڈریسنگ روم کی صورتحال ہے۔ اس سے کہیں زیادہ بہتر فضا میں نے دیکھی ہے، اس وقت ایک دو نہیں بلکہ چند پلیئرز کی پوزیشن خطرے میں ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ اندر کی خبریں کس نے افشا کیں مگر انھیں خود کو آئینے میں دیکھنے کی ضرورت ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ’کرک انفو‘ سے بات چیت کے دوران کیا۔یاد رہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد کوچ مکی آرتھر نے کھلاڑیوں سے ڈانٹ ڈپٹ کی تھی ، جس پر کھلاڑی کافی ناخوش بھی ہیں۔
اس حوالے سے گرانٹ فلاور کہتے ہیں کہ اس وقت ڈریسنگ روم کا ماحول بہترین نہیں ہے، ہارنے والی زیادہ ٹیموں کا ماحول اچھا نہیں تھا، کوئی بھی شکست پسند نہیں کرتا، ٹیم سلیکشن میں میرا کوئی عمل دخل نہیں ہے مگر کچھ کھلاڑیوں کی جگہ خطرے میں ہے، یہ صرف ایک دو بیٹسمینوں کی بات نہیں بلکہ آپ چند پلیئرز پرانگلی اٹھا سکتے ہیں،گرانٹ فلاور کا کہنا تھا کہ ہم نہیں جانتے کہ اندر کی خبر کس نے افشا کی مگر انھیں آئینے میں دیکھنے کی ضرورت اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
ویسے بھی ٹور ٹیم ورک پرمنحصر ہوتا اور آپ کو ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہوئے فیملی کی طرح پیش آنا ہوتا ہے، مکی آرتھر نے پلیئرز سے کچھ سخت الفاظ کہے مگر ان میں کچھ سچائی بھی تھی، میں سمجھتا ہوں کہ کھلاڑیوں کو کچھ تعجب ہوا مگر انھوں نے مکی آرتھر کی باتیں دھیان سے سنیں، ہرکوئی جانتا ہے کہ وہ بعض اوقات کھلاڑی سے سخت لہجے میں بات کرتے ہیں، وہ ایسا کرنے والے پہلے یا آخری کوچ نہیں ہیں، اگر کھلاڑی مضبوط شخصیت کے مالک ہیں تو وہ نہ صرف باؤنس بیک کریں گے بلکہ ان باتوں کو ایک چیلنج کے طور پر لیں گے۔
فلاور نے اظہر علی کی جانب سے ڈین ایلجر کے کیچ کو تھرڈ امپائر کی جانب سے مسترد کرنے پر کہا کہ میرے خیال میں یہ ایک غلط فیصلہ تھا، فیلڈ امپائر جب بیٹسمین کو آؤٹ قرار دے چکا تھا تو ناکافی شواہد پر اس کو برقرار رکھنے کی ضرورت تھی۔
0 comments: