5 اپریل 2018 کادن بھی سال کےباقی 364 دنوں کی طرح پاکستان کے مزدوروں ،محنت کشوں اور محب وطن پاکستانیوں کیلئے نہایت افسوسناک تھا۔ وزیرِ اعظم پاکستان جناب شاہد خاقان عباسی نے چوروں لٹیروں ڈاکووں کیلئےٹیکس ایمنسٹی سکیم کا اعلان کیا تاکہ پاکستان کے غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی لوٹ کر آف شورکمپنیوں میں چھپانے ،سویز بنکوں، دبئی اور لندن میں لے جانے اور عیاشیاں کرنے والوں کو بدلتے ہوئے حالات میں جب بیرنی ممالک میں ناجائز دولت کو چھپانا مشکل ہورہا تھا اور انکوائریاں شروع ہونے والی تھیں ایمنسٹی سکیم کا اعلان کرکے لٹیروں اور چوروں کا حکومت کی طرف بھرپور ساتھ دیا گیا ہے۔
پچھلے 70 سالوں میں پاکستان میں کئی ایمنسٹی سکیمیں متعارف کروائی گئیں لیکن کبھی کوئی خاطرخواہ فائدہ نہیں ہوا۔
انسان کی فطرت کبھی نہیں بدلتی ۔ جس انسان کے منہ کو ایک بار خون لگ گیا وہ کبھی نہیں بدل سکتا وہ بلے کی طرح ہمیشہ نئے شکار کی تاڑ میں ہر پل تیار رہتا ہے۔
ان ظالموں اور معاشی دہشت گردوں نے جو 70 سالوں سے پاکستان کو لوٹ رہے ہیں پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑے ہونے کے قابل نہیں چھوڑا۔ ان لٹیروں کی وجہ سے پاکستان ناقابلِ برداشت قرضوں کے بوجھ کے نیچے دب گیا ہے۔ ان ظالموں نے پاکستان کی عزت کو خا ک میں ملا دیا ہے۔ انہی لوگوں کی وجہ سے ہم بار بار قرضوں کی بھیک لینے پر مجبور ہیں ۔ ان قرضوں کی وجہ سے روز بروز معاشی بدحالی میں اضافہ ہو رہاہے۔ یہ ڈاکو کسی قسم کی رعایت اور معافی کے مستحق نہ ہیں۔ ان ظالموں کو ٹیکس ایمنسٹی دے کر پاکستان کی غریب عوام کے ساتھ بہت برا ظلم کیا گیا ہے۔
کاش وزیرِ اعظم پاکستان اس سکیم کے اعلان سے پہلے قوم کویہ بتا دیتے کہ پچھلے 70 سالوں میں پاکستان میں کتنی بار ٹیکس ایمنسٹی دی گئی اور ان سکیموں سے پاکستان کی معیشت کو کتنا فائدہ ہوا ۔
1958 مین پاکستان کی تاریخ کی پہلی ایمنسٹی سکیم ایوب خان نے متعارف کروائی۔ اس سکیم کو پاکستان کی سب سے کامیاب ایمنسٹی سکیم سمجھا جاتا ہے جس کے تحت 71289 افراد ٹیکس نیٹ میں شامل ہوئے۔
1969 میں پاکستان کی تاریخ کی دوسری ایمنسٹی سکیم جنرل یحیٰ خان کے دور میں دی گئی جس کے تحت 19600 افراد ٹیکس کے دائرے میں شامل ہوئے۔
1976 میں بھٹو سول ڈکٹیٹرشپ دورکے دوران ٹیکس ایمنسٹی دی گئی اس سکیم کے متعلق اعداد وشمار معلوم نہیں کہ اس کے نتیجے میں کتنا ٹیکس جمع ہوا یا کتنے لوگ ٹیکس نیٹ میں شا،مل ہوئے۔
1997 میں بھی ٹیکس ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی گئی جس کے تحت 141 ملین ٹیکس وصول ہوالیکن یہ معلوم نہیں ہو سکا کتنے افراد ٹیکس نیٹ میں شامل ہوئے۔ اس سکیم کے خلاف پیٹیشن فائل کی گئی جو منظور تو ہو گئی لیکن اسکا فیصلہ نہ ہو سکا۔
2000 میں پرویز مشرف کے دور میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی گئی جس کے تحت 79411 افراد ٹیکس نیٹ میں
شامل ہوئے۔
2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت نےٹیکس ایمنسٹی سکیم جس کے تخت 2 ٪ ٹیکس کی شرح پر 2.8 بلین ٹیکس جمع ہوا۔
اپریل 2012 میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے سٹاک ایکسچینج انوسٹ منٹ کیلئے ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی ۔
5 مارچ 2013 کو پیپلز پارٹی کی حکومت میں سمگل شدہ غیر قانونی گاڑیوں کو قانونی بنانے کیلئے ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی۔ جس میں 51201 غیر قانونی سمگل شدہ گاڑیوں کو قانونی بنا دیا گیا تھا۔ اس سکیم کے تحت 5 ہزار سے زائد اسمگل شدہ گاڑیوں کی رجسٹریشن میں گھپلوں کا انکشاف ہوا تھا۔
نون لیگ کی حکومت نے نومبر 2013 مین صنعت کاروں کیلئے ٹیکس ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی جس کا اعلان وزیرِ اعظم نواز شریف نے کیاجس کے تحت مخصوص سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو تحقیقات سے مثتثنیٰ قرار دیا گیاتھا
یکم جنوری 2016 کو نون لیگی حکومت نے رضا کارانہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی جس کے تحت 5 کروڑ تک کالا دھن ایک فیصد ٹیکس ادا کرکے سفید کرنے کی اجازت دی گئی۔
دسمبر 2016 کو نون لیگی حکومت نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی جس کے تحت بے نامی جائداد کو 5 سے 10 ٖفیصد ٹیکس دیکر قانونی قرار دینے کی اجازت دی گئی۔ یہ سکیم بھی بری طرح ناکام ہوئی۔
1958 مین پاکستان کی تاریخ کی پہلی ایمنسٹی سکیم ایوب خان نے متعارف کروائی۔ اس سکیم کو پاکستان کی سب سے کامیاب ایمنسٹی سکیم سمجھا جاتا ہے جس کے تحت 71289 افراد ٹیکس نیٹ میں شامل ہوئے۔
1969 میں پاکستان کی تاریخ کی دوسری ایمنسٹی سکیم جنرل یحیٰ خان کے دور میں دی گئی جس کے تحت 19600 افراد ٹیکس کے دائرے میں شامل ہوئے۔
1976 میں بھٹو سول ڈکٹیٹرشپ دورکے دوران ٹیکس ایمنسٹی دی گئی اس سکیم کے متعلق اعداد وشمار معلوم نہیں کہ اس کے نتیجے میں کتنا ٹیکس جمع ہوا یا کتنے لوگ ٹیکس نیٹ میں شا،مل ہوئے۔
1997 میں بھی ٹیکس ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی گئی جس کے تحت 141 ملین ٹیکس وصول ہوالیکن یہ معلوم نہیں ہو سکا کتنے افراد ٹیکس نیٹ میں شامل ہوئے۔ اس سکیم کے خلاف پیٹیشن فائل کی گئی جو منظور تو ہو گئی لیکن اسکا فیصلہ نہ ہو سکا۔
2000 میں پرویز مشرف کے دور میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی گئی جس کے تحت 79411 افراد ٹیکس نیٹ میں
شامل ہوئے۔
2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت نےٹیکس ایمنسٹی سکیم جس کے تخت 2 ٪ ٹیکس کی شرح پر 2.8 بلین ٹیکس جمع ہوا۔
اپریل 2012 میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے سٹاک ایکسچینج انوسٹ منٹ کیلئے ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی ۔
5 مارچ 2013 کو پیپلز پارٹی کی حکومت میں سمگل شدہ غیر قانونی گاڑیوں کو قانونی بنانے کیلئے ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی۔ جس میں 51201 غیر قانونی سمگل شدہ گاڑیوں کو قانونی بنا دیا گیا تھا۔ اس سکیم کے تحت 5 ہزار سے زائد اسمگل شدہ گاڑیوں کی رجسٹریشن میں گھپلوں کا انکشاف ہوا تھا۔
نون لیگ کی حکومت نے نومبر 2013 مین صنعت کاروں کیلئے ٹیکس ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی جس کا اعلان وزیرِ اعظم نواز شریف نے کیاجس کے تحت مخصوص سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو تحقیقات سے مثتثنیٰ قرار دیا گیاتھا
یکم جنوری 2016 کو نون لیگی حکومت نے رضا کارانہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی جس کے تحت 5 کروڑ تک کالا دھن ایک فیصد ٹیکس ادا کرکے سفید کرنے کی اجازت دی گئی۔
دسمبر 2016 کو نون لیگی حکومت نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی جس کے تحت بے نامی جائداد کو 5 سے 10 ٖفیصد ٹیکس دیکر قانونی قرار دینے کی اجازت دی گئی۔ یہ سکیم بھی بری طرح ناکام ہوئی۔
0 comments: