اللہ تعالیٰ کی طرف سے آملہ انسان کیلئے قیمتی تحائف میں سے ایک تحفہ ہے۔ اسے صحت اور طویل العمری کیلئے بیش قیمت نعمت قرار دیا جاتا ہے۔
آملہ نہیت ہی کار آمد شے ہے۔ آملہ کا درخت درمیانے یا چھوٹے قد کا خوبصورت پیڑ ہوتا ہے۔ اس کے پتے موسم خزاں میں جھڑ جاتے ہیں ۔ اس کے پتے ببول کی طرح چھوٹے اور ہلکے سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔ پھول سنہری زرد رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کا پھل گول بیر کی طرح 1.5 سے 2۔5 سینٹی میٹر محیط رکھنے والا ہوتا ہے۔ جس کو توڑنے پر اندر سے تین خانے دکھائی دیتے ہیں ، ہر خانے میں دو دو بیج ہوتے ہیں۔ آملہ دو قسم کا ہوتا ہے ایک پہاڑی یا جنگلی دوسرے پیوندی ۔ پہاڑی آملے چھوٹے چھؤٹے ہوتے ہیں جن کا ا وسطاً 6 ماشے ہوتا ہے۔ پیوندی بڑے بڑے ہوتے ہیں۔ بنارس اور بریلی کے پیوندی آملے زیادہ مشہور ہیں ۔ جن کا وزن پانچ چھے تولے ہوتا ہے۔ھندوستان اور پاکستان کے گرم علاقوں میں خود رو پایاجاتا ہے اور کاشت بھی کیا جاتا ہے۔
دودھ میں بھگو کرخشک کیئے ہوئے آملہ کو شیر آملہ کہتے ہیں۔ اس میں گیلک ایسڈ کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔
رنگت ۔ تازہ بھورا زردی مائل ۔ خشک سیاہی مائل نیلگوں ہوتا ہے۔ اس پر جھریاں پڑی ہوئی ہوتی ہیں ۔
ذائقہ ۔ ترش
مزاج ۔ سرد درجہ اول ۔ خشک درجہ دوم
مقدار خوراک ۔ تین ماشہ سے پانچ ماشہ تک۔
افعال و استعمال
ا۔ مثل مشہور ہے کہ بزرگوں کی بات کا اور آملے کے سواد کا پتہ بعد میں چلتا ہے۔
ا۔ مثل مشہور ہے کہ بزرگوں کی بات کا اور آملے کے سواد کا پتہ بعد میں چلتا ہے۔
2 ۔ آملہ زمانہ قدیم سے ہندوستان اور مشرقِ وسطیٰ میں بہت سی اہم اور قیمتی ادویات کے ضروری جز کی حیثیت سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ آریو ویدک ماہرین کے مطابق آملہ تمام تیزابی پھلوں میں بہترین صحت برقرار رکھنے کیلئے انتہائی کار آمد اور متعدد امراض کا مئوثر علاج ہے۔
3 ۔ کہا جاتا ہے کہ زمانہ قدیم کے مشہور اطبا آملہ کی بدولت بڑھاپے میں پھر سے اپنی طاقت بحال کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
4 ۔ آملہ کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ آملہ میں وٹامن سی کی ایک وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ جو انسانی جسم کیلئے نہایت ضروری ہے۔
5 ۔ آملہ کے 100 گرام تازہ پھل میں 470 سے 680 ملی گرام وٹامن سی ہوتا ہے۔ خشک آملہ کے 100 گرام سے 2428 سے 3470 ملی گرام وٹامن سی حاصل ہوتا ہے۔ سائے میں خشک کرکے اس کا سفوف بنا لیا جائے تب بھی اس میں 1780 ملی گرام سے 2660 ملی گرام وٹامن سی موجود رہتی ہے۔
6 ۔ آملہ کے 100 گرام قابلِ خوردنی حصہ میں 81.8٪ رطوبت، 0.5٪ پروٹین،0.1٪ چکنائی،0.5٪ معدنیات اور 13.7٪ کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں۔
7 ۔ آملہ کے معدنی اور حیا تینی اجزا میں کیلشیم فاسفورس،آئرن،کیروٹین ، تھایامیں،ریبوفلاوین ، نایاسین اور وٹامن سی شامل ہیں۔
8 ۔ آملہ کو کئی طرح سے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے سلاد کی طرح کچا کھانا ایک بہتر طریقہ ہے۔ اس کا اچار اور مربع تیار کیا جاتا ہے۔ اسے خشک اور سفوف بنا کر رکھنے سے زیادہ دیر تک محفوظ رہتا ہے۔ آملہ کا پھل سبزی کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
9 ۔ تقویت ِ بصارت کیلئے اس کا سالن یا بھجیا بنا کر استعمال کرتے ہیں۔
10 ۔ مسکن صفرا و خون ہے ۔ قے اور پیاس کو تسکین دیتا ہے ۔ بواسیر اور نکسیر کے خون کو روکتا ہے۔ بھوک بڑھاتا ہے۔
11 ۔ بالوں کو تقویت دینے اور انکی سیاہی کو قائم رکھنے کیلئے آملہ کے جوشاندے سے بال دھوتے ہیں۔
12 ۔ آملہ کا مربہ اور اچار بھی بنایا جاتا ہے جو خفقان ، ضعفِ معدہ اور ضعف دماغ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔
13۔ طب یونانی میں جوارش آملہ اس کا مشہور مرکب ہے۔
14 ۔ جدید طب کے مطابق آملہ تمام پھلوں سے اچھا اینٹی آکسیڈنٹ ہے اسلیئے یہ جسمانی توانائیوں کی حفاظت کرتا ہے اور بڑھاپے کے عمل کو روکتا ہے۔
15۔ آملہ میں 20 سنگتروں کے برابر وٹامن سی ہوتی ہے۔
16۔ آملہ قوتِ مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔
14 ۔ جدید طب کے مطابق آملہ تمام پھلوں سے اچھا اینٹی آکسیڈنٹ ہے اسلیئے یہ جسمانی توانائیوں کی حفاظت کرتا ہے اور بڑھاپے کے عمل کو روکتا ہے۔
15۔ آملہ میں 20 سنگتروں کے برابر وٹامن سی ہوتی ہے۔
16۔ آملہ قوتِ مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔
0 comments: