آم MANGO

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 7:03:00 AM -
  • 0 comments
آم مشہورِ عام خوشذائقہ خوشبودار ہردلعزیز پھل ہے ۔ پوری دنیا میں بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ برِ صغیر میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ آم کو پھلوں کا بادشاہ ایسے ہی نہیں کہا جاتا یہ  لذت اور غذائیت کا خزانہ ہے۔۔ ہر عمر کے لوگ آم بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں لوگ اپنے عزیز و اقارب کو آموں کی پیٹیاں تحفے کے طور پر بھیجتے ہیں۔ پنجاب میں تقریباً ہر زمیندار اپنے کھیتوں میں اپنے اور عزیزو اقارب کیلئے دو چار آم کے پیڑ ضرور لگاتے ہیں۔ 
جس طرح آم پھلوں کا بادشاہ ہےاس طرح آم کا اچار بھی تمام اچاروں کا سردار ہے اور تقریباً ہر گھر میں موجود ہوتا ہے ۔ 
آم کا مربہ بھی بڑا لذیزاور ہاضم ہوتا ہے ۔ تمام لوگ بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔
رنگ ۔ سبز ، زرد، سرخ
ذائقہ ۔ (خام ) ترش ۔( پختہ) شیریں۔ چاشنی دار خوشبودار
مزاج ۔ (خام) سرد خشک پہلے درجے میں ( پختہ)۔ گرم تر دوسرے درجے میں۔
پھول اور گٹھلی ۔ سرد و خشک پہلے درجے میں۔
افعال و استعمال
1 ۔ کچا اور پکا ہوا آم دونوں صورتوں میں طبی افادیت سے بھرپور ہوتا ہے۔ کچا آم ترش ،قابض اور دافع سکروی ہوتا ہے۔
کچے آم کا چھلکا قابض اور مقوی ہوتا ہے۔ آم کا اچار پورے برصغیر میں بہت مقبول اور مرغوب ہے۔
2۔ پکا ہوا آم دافع سکروی مقوی، پیشاب آور، ملین اور وزن بڑھانے والا پھل ہے۔ یہ دل کے پٹھوں کو مضبوط کرتا ہے ، رنگت صاف کرتا ہے اور بھوک میں اضافہ کرتا ہے۔ اس کا استعمال بدن میں چھے چیزوں کو بنانے میں مدد دیتا ہے۔ معدے کے ہضم کرنے والی رطوبت،خون،گوشت،چربی،ہڈیوں کا گودا اور مادہ منویہ۔
3 ۔ آم جگر کی خرابیوں وزن کی کمی اور دیگر جسمانی بے قاعدگیوں کو بھی دور کرتا ہے۔
4 ۔ آم کے 100 گرام قابلِ خوردنی حصہ میں 81.0 ٪ رطوبت، 0.6٪ ریشے اور 16.9٪ کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ معدنی اور حیاطینی اجزائ کیلشیم، فاسفورس، آئرن،وٹامن سی اور کچھ مقدار وٹامن بی کمپلیکس کی پائی جاتی ہے۔
5 ۔  100گرام قابلِ خوردنی آم میں74 کیلوریز ہوتی ہیں۔
6 ۔ پختہ عام مولد خون ، مسمن بدا و ارواح ، مؑدہ گردہ مثانہ اور آنتوں کو قوت بخشتا ہے۔ مقوی باہ بھی ہے ۔قلمی آم ثقیل ہوتا ہےاور دیر سے ہضم ہوتا ہے۔
7 ۔ آم کا پھل پکنےکے مختلف مراحل میں استعمال ہوتا ہے۔کچا اور سبز آم سٹارچ کی وافر مقدار رکھتا ہے۔ جو پکنے کے مرحلے میں بتدریج گلوکوز،سرکوز اور مالٹوز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ پھل پکنے پر یہ بالکل ختم ہو جاتی ہے۔ 
8 ۔ کچے آم کا ذائقہ  اوگزالک، سٹیرک اور سنیک ایسڈ کی وجہ سے ترش ہوتا ہے۔ کچا آم وٹامن سی کا بھرپور ذریعہ ہوتا ہے۔ اس میں آدھے پکے ہوئے اور مکمل پکے ہوئے آم کی نسبت وٹامن سی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
9 ۔ آم وٹامن بی ون، بی ٹو اور نایا سین بھی مہیا کرتا ہے۔ان وٹامنز کی مقدار آم کی مختلف اقسام میں مختلف اور پکنے کے مرحلے اور ماحول کے مطابق ہوتی ہے۔
10 ۔ آم کے خشک پھولوں کا سفوف جریان کیلئے اکسیر ہے۔
11 ۔ کچے آم کو اگر آگ پر پکاکر اس کا پانی نچوڑ کراستعمال کیا جائے تو لو زدگی کا خطرہ نہیں رہتا۔
12 ۔ آموں کو استعمال سے پہلے اچھی طرح دھو لینا چاہیئے تاکہ آم کا جو گوند آم پر لگا ہو وہ دور ہو جائے کیونکہ یہ گوند گلے میں خراش پیدا کرتا ہے۔
13۔ آموں ٹھنڈے پانی کچھ دیر رکھ کر استعمال کیا جائے تو خوشذائقہ ہو جاتے ہیں اور ان کی حدت بھی کم ہو جاتی ہے۔ آم کھانے کے بعد دوھ کی لسی پینا بہت مفید ہے۔
14 ۔ اگر آم کوضرورتسے زیادہ استعمال کیا جائے اورحدِ اعتدال کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ خون میں حدت پیدا کرتا ہے جس سے بعض لوگوں کے منہ میں چھالے سے بنجاتے ہیں یا پھر پھوڑے پھنسیاں نکل آتے ہیں۔
15۔ آم قبض کشا ہے اس کے استعمال سے اجابت بافراغت ہوتی ہے۔
16 ۔آم جتنا زیادہ میٹھا ہوگا اتنا زیادہ گرم ہوگا۔ جتنی زیادہ ترشی والا ہوگا اتنا کم گرم ہوگا۔
17 ۔آم میں نشاستہ اور شکری اجزائ ہوتے ہیں جن کی وجہ سے یہ جسم کو فربہ کرتا ہے۔
18۔ آم مصفٰی خون ہونے کی وجہ سے چہرے کی رنگت کو نکھارتا ہے۔
19 ۔ آم اعصابی نظام کو بھی بہت قوت بخشتا ہے۔
20 -امریکہ کی ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی آم کی غذائی افادیت پر کی گئی تحقیق  میں پتہ چلا کہ نظامِ انہضام کی خرابیوں کو دور کرنے کیلئے جتنا فائدہ آم کھانے سے ہو سکتا ہے اتناکسی اور پھل کھانے سے نہیں ہوتا۔آم کے ریشے یا فائبر کے ساتھ ایسے غذائی اجزا بھی ہوتے ہیں جنہیں پولی فینولز کہتے ہیں۔ یہ دونوں چیزیں قبض دور کرنے میں معاونت کرتی ہیں اور آنتوں کی سوزش کو بھی دورکرتی ہیں۔
21 - آم میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ ہمیں قولون، چھاتی،  پروسٹیٹ  اور خون کے سرطان  سے محفوظ رکھتے ہیں۔
22 - آم میں موجود فائبر پیکٹین اور وٹامن سی خراب کولیسٹرول کی سطح کو گھٹاتے  دیتے ہیں۔


Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: