تپ دق یا ٹیوبر کلوسس (ٹی بی)

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 7:25:00 AM -
  • 0 comments

تپ دق جسے طبی زبان میں ٹیوبر کلوسس (ٹی بی) کہا جاتا ہے انسانی تاریخ کی سب سے قدیم اور اور متعدی بیماری ہے
جس کا سبب ایک جرثومہ مائیکو بکٹریم تیوبر کلوسس ہے۔
ٹی بی عام طور پر قوتِ مدافعت کے کمزور ہونے کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق کرہ ارض کی کل آبادی 6ارب نفوس پر مشتمل ہے جس میں سے تقریباً 2ارب افراد میں ٹی بی کا جرثومہ منتقل ہو چکا ہے۔ مگر زیادہ تر افراد میں غیر فعال ہے۔ لیکن اگر کسی فرد میں کسی وجہ سے قوت، مدافعت کمزور ہو جا ئے تو ٹی بی کا جرثومہ فعال ہو کر ٹی بی کا سبب بن جا تا ہے۔بہ صور، دیگر جسم میں موجود رہنے کے باوجود بے ضرر ہی رہتا ہے۔ 
انسانی جسم کی قوتِ مدافعت کمزور ہونے کی کئی وجو ہات ہوسکتی ہیں ۔ مثلاً غذائی قلت،مختلف امراض جیسے ایڈز،خون کی کمی شوگروغیرہ۔ ہر سال دنیا بھر میں ایک کروڑ سے زائد افراد ٹی بی کے موذی عارضے میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ جن میں56٪ مرد، 34٪ خواتین اور 16٪ بچے شامل ہوتے ہیں۔
اعدادو شمار کے لحاظ سے اگر پاکستان کی بات کی جائے تو سالانہ پاںچ لاکھ افراد ٹی بی میں مبتلا ہو رہے ہیں جن میں سے 70ہزارافراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
تپ دق کی ایک اور مہلک قسم ایم آر ڈی ٹی بی Multi-drug Resistance T.Bہے جس میں ٹی بی کا جرثومہ عام ٹی بی ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا کرکے تقریباً نا قا بلِ علاج ہو جاتا ہے۔ 
دنیا میں ٹی بی کے خاتمے کیلئے بے شمار عملی اقدامات کے باوجود  ٹی بی کا شمار 10 مہلک بیماریوں میں کیا جاتا ہے۔ جب تک دنیا کے کسی بھی کونے میں ٹی بی کا ایک بھی مریض موجود ہے اس مرض کا مکمل طور پر خاتمہ ناممکن ہے۔ 
کیونکہ تپ دق کا ایک مریض سال بھر میں 10 سے 12 افراد میں اس مرض کو منتقل کرنے کا سبب بنتا ہے۔
ٹی بی کے کامیاب اور مئوثر علاج کیلئے ضروری ہے کہ اس کا علاج بروقت شروع کیا جائے۔ اگر کوئی فرد ٹی بی کی ابتدائی علامات محسوس کرے تو اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ فوراً ٹی بی مرکز جاکر تشخیصی ٹیسٹ کروائے۔
ٹی بی کی ابتدائی علامات
ٹی بی کی ابتدائی اہم علامات میں دو ہفتے یا زائد بخار اور کھانسی کا ہونا شامل ہے جو عام علاج سے ٹھیک نہ ہوں۔
کھانسی کے ساتھ خون کا اخراج ، سینے میں درد، سانس کا پھولنا۔ بھوک  اور وزن میں کمی جیسی علامات بھی ظاہر ہوسکتی ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی بھی علامت ظاہر ہو تو فوراً کسی ماہرِ امراض سینہ سے رجوع کیا جائے تاکہ وہ تشخیصی ٹیسٹ تجویز کر سکے۔
اگر ٹی بی کا علاج بروقت نہ کروایا جائے یا علاج میں کوتاہی کی جائے تو کئی قسم کی پیچیدگیاں پیدا ہونے کے ا،کانات بڑھ جاتے ہیں۔مثلاً ہھیپھڑوں میں پانی پیپ یا ہوا بھر جانا۔زائد مقدار خون کا اخراج اور ذندگی کو خطرات لاحق ہوجانا۔
تپ دق کے مریضوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ مکمل علاج کروائیں علاج کا دورانیہ مکمل کریں اور ادویات کے کورس کے دوران ایک دن بھی ناغہ نہ کریں۔
احتیاطی تدابیر
ٹی بی کا جرثومہ ہوا کے ذریعے ایک فرد سے دوسرے فرد تک پہنچتا ہے۔ جب کو ئی ٹی بی کا مریض چھینکتا ہے یا کھانستا ہے تو ٹی بی کا جرثومہ صحت مند  فرد کے پھیپھڑے میں بذریعہ سانس منتقل ہو جاتا ہے۔لہٰذا مریض کو چاہئیے کہ اپنے منہ پر ماسک یا رومال رکھے۔ بلغم اور تھوک وغیرہ کیلئے کوئی ڈھکن والا ڈبہ استعمال کرے ۔ جب بھر جائے تو اسے جلادیاجائے یا زمین میں دفن کردیا جائے۔
ٹی بی کے متعلق مفروضے اور توہمات۔
ہمارے ہاں ٹی بی کے متعلق متعدد مفروضات اور توہمات عام ہیں۔ یاد رکھیں ٹی بی نہ موروثی مرض ہے اور نہ ہی چھوت کا مرض ہے۔ ٹی بی کی مرض میں مبتلا ماں اپنے شیر خوار بچے کو   بغیر کسی ڈر خوف کے اپنا دودھ پلا سکتی ہے۔
دورانِ حمل علاج کروانے سے شکمِ مادر میں پلنے والے بچے کی صحت پر ہرگز برے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔ مریض سے ہاتھ ملانے ساتھ بیٹھنے زیرِ استعمال برتن اور لباس استعمال کرنے سے تپ دق کے لاحق ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا
اکثر لوگوں کو کہتے سنا گیا ہے کہ کوئی پریشانی، غم یا دکھ وغیرہ ٹی بی کا سبب بن جاتاہے۔ جبکہ حقیقت میں کسی دکھ درد غم یا پریشانی سے اس مرض کے پیدا ہونے کا کوئی تعلق نہیں۔ 
                                    (  Dr Iqbal Ahmed Pirzada Chest and T.B Specialist.)


Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: