کروز میزائل اور پاکستان کی صلاحیت

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 4:25:00 AM -
  • 0 comments


 جس میزائل کو کسی ٹیکنالوجی کی مدد سے پرواز کے دوران گائیڈ یا ہدایات دی جائیں وہ اصطلاح میں کروز میزائل کہلا تا ہے۔
دنیا میں اس قسم کا پہلا ہتھیا ر جرمنی کے سائنسدانون نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران تیار کیا تھا۔ بعد ازاں امریکی ماہرین نے جرمنی سے امریکہ ہجرت کرکے آنے والے سائنسدانوں کی مدد سے کروز میزائل ٹیکنالوجی کو  مزید بہتر بنایا۔ کروز میزائلوں کو تیار کرنے کی ضرورت آج اس لیئے پڑتی ہے تاکہ دیو ہیکل روایتی بم یا ایٹم بم درستگی سے ٹھیک نشانے تک پہنچائے جاسکیں۔ یہ کئی سو میل کا فاصلہ کم بلندی پر نہایت تیزی سے اڑتے ہوئے طے کرتے ہیں۔ لہٰزا ریڈار پر ان کی شناخت مشکل ہے۔ 
اب تک تمام بڑی عسکری طاقتیں سمندر اور خشکی سے چھوڑے جانے والے کروز میزائل تیار کر چکی ہیں ۔ پا کستانی سائنسدانوں کو تین قسم کے کروز میزائل " بابر"، "رعد" اور" ضرب" ایجاد کرنے کا اعزاز حصل ہے۔ 
رعد فضا سے بزریعہ طیارہ چھوڑا جاتا ہے ۔ جبکہ ضرب جنگی بحری جہاز سے چھوڑے جانا والا کروز میزائل ہے۔ یہ دشمن کے جنگی بحری جہاز ڈبونے کے کام آتا ہے۔ 
بیسویں صدی کے اواخر مین افواجِ پاکستان نے ایک کروز میزائل بنانے کا فیصلہ کیا 2000ئ میں یہ ذمہ داری  این ڈی سی 
(نیشنل ڈیفنس کمپلیکس) کو دی گئی۔ اس ادارے سے منسلک سائنسدان اور انجینئر میزائل تیار کرنے مین مہارت رکھتے ہیں ۔
پاکستان  ساختہ کروز میزائل کی تیاری کیلئے بہت گہری تحقیق کی گئی ۔ اس ضمن مین ترقی یا فتہ ممالک کی کروز میزائل ٹیکنالوجی کے متعلق کتب کا مطالعہ کیا گیا۔ آہستہ آہستہ مسلسل محنت اور تحقیق سے پاکستان ساختہ کروز میزائل کے خدوخال بنتے چلے گئے۔ 
12 اگست 2005 کو پاکستان نے یہ اعلان کر کے پوری دنیا کو حیران کردیا کہ اس نے ایک کروز میزائل بابر تیار کر لیا ہے۔ 
یہ خبر بھارت کیلئے بہت تکلیف دہ تھی وہ یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ پاکستان کے ماہرین میزائل ٹیکنالوجی میں اس قدر مہارت حاصل کرچکے ہیں کہ وہ سخت تکنیکی پیچیدگیوں کے باوجود  کروز میزائل جیسا ہتھیار تیار کر لیں گے۔ 
اگست 2005 سے جنوری 2016 تک پاکستانی ماہرین نے بابر کروز میزائل کے سات سے زیادہ تجربات کیئے۔ اللہ کے فضل سے سبھی تجربے نہایت کامیاب ہوئے۔ 
14 نومبر 2016 کو بابر اول کے نئے اور زیادہ جدید نمونے بابر دوم کا تجربہ کیا گیا۔ 
9 جنوری 2017 کو  پاکستان نے ابدوز سے چھوڑے جانے والے پہلے کروز میزائل بابر سوم کا کامیاب تجربہ کیا۔ یہ کامیاب تجربہ  ثابت کرتا ہے کہ پاکستان کے سائنسدان، انجیئر اور ہنر مند پاکستان کے دفاع کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کیلئے دن رات محنت کر رہے ہیں۔
آبدوز سے چھوڑے جانے جانے والے کروز میزائل کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے ذریعے کوئی ملک ایٹمی جنگ کی صورت میں دوسرا ،وار Second Strike کرنے کی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے۔ ان میزائلوں کی وجہ سے ایک ملک کو یہ موقع مل جاتا ہے کہ وہ سمندر اور زمین سے اپنے دشمن پرایٹمی اور غیر ایٹمی میزائلوں کی بارش کر سکے۔ اگر دشمن زمین سے داغے گئے میزائل تباہ کردے تو بھی سمندر سے چھوڑے گئے میزائل لازماً اسے کاری ضرب لگائیں گے۔ 
آبدوز سے چھورے جانے والے میزائل کی ایجاد سے ایک ملک کی دفاعی صلا حیت بہت برھ جاتی ہے۔ 
آبدوز سے داغنے کیلئے کروز میزائل تیار کرنا بھت کٹھن اور مشکل کام ہے۔ یہ کام انجام دینے کیلئے بہت تجربے اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے اب تک صرف پا نچ ممالک  امریکہ، روس ، چین، اسرائیل اور جنوبی کوریا ہی ابدوز سے چھوڑا جانے والا میزائل تیار کر سکے تھے۔ اب پاکستان کےباصلاحیت سائنسدانوں ، انجینئروں، اور ہنر مندوں نے پاکستان کو بھی اس لسٹ میں شامل کروادیا ہے۔

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: