کیلا BANANA

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 4:43:00 AM -
  • 0 comments
کیلا زبر دست غذائی صلاحیت رکھتا ہے۔ یورپ میں دیو مالائی دور میں اسے جنت کاپھل کہا جاتا تھا۔عرب اسے ہندوستان کا عجیب و غریب پھل کہتے تھے۔
توانائی اور ریشے بنانے والے عناصر پروٹین ،وٹامنز اور معدنیات کا جو امتزاج  کیلے میں پایا جاتا ہے وہ کسی اور پھل میں کم ہی پایا جاتا ہے۔ ایک بڑا کیلا ایک سو سے زیادہ کیلوریز رکھتا ہے۔ اس میں آسانی سے حل ہو جانے والی شکر  زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے۔ جو اسے فوری توانائی حاصل کرنے اور تھکن دور کرنے کا ذریعہ بناتی ہے۔ دودھ کے ساتھ کیلا ایک متوازن غذا بن جاتا ہے۔ اس میں پائی جانے والی پروٹین اعلٰی درجے کی ہوتی ہے۔ جس میں تین انتہائی اہم امینو ایسڈ موجود ہیں جو انسانی بدن کیلئے بہت ضروری ہیں۔
برّ صغیر پاک و ہند کے دیسی طریقہ علاج  اورقدیم ایران میں یہ سنہری پھل جوانی کی بقا کیلئے قدرت کا انمول راز سمجھا  جاتا ہے۔کیلا آج بھی صحتمند نظامِ ہضم اور بھرپور جوانی کا احساس پیدا کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔کیلے کا استعمال جسم میں کیشیم، فاسفورس، اور نائٹروجن کو تحفظ دیتا ہے۔یہ تمام عناصر ملکرصحت مند خلیوں اور بافتوں کی تعمیر کرتے ہیں۔ کیلے میں ایسی شکر بھی پائی جاتی ہے جو جوانی برقرار رکھنے اور خوراک کو جزوِ بدن بنانے کا عمل انجام دیتی ہے۔ 
کیلے میں 70.1٪ رطوبت ، 1.2٪ پروٹین ، 0.3٪ چکنائی، 0.8٪ معدنی اجزائ ، 0.4٪ ریشے اور 7.2٪ کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں۔ اس کے معدنی اور حیا تینی اجزائ میں کیلشیم 17 ملی گرام ، فاسفورس 36 ملی گرام، آئرن 7 ملی گرام ، وٹامن سی اور کچھ مقدار وٹامن بی کمپلیکس کی ہوتی ہے۔ کیلے کی غذائی صلاحیت 100 گرام میں 116 کیلوریز ہوتی ہیں۔
ٹیبل فروٹ کے طور پر استعمال کیئے جانے والے کیلے پوری طرح پکے ہوئے ہونے چاہئیں ورنہ ہضم نہیں ہوں گے۔کیلوں کو فریج میں نہ رکھیں کیونکہ یہ کم درجہ حرارت میں گل سڑ جاتے ہیں۔  
کیلے سے مختلف امراض کا علاج
قبض اور اسہال
کیلا قبض اور اسہال دونوں میں مفید ہے۔ اسہال کی صورت میں کیلا بڑی آنت کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔اس کے ذریعے بڑی آنت میں پانی کی زیادہ مقدار جذب ہو کر اجابت کو باقاعدہ بناتی ہے۔ قبض میں کیلے کا استعمال اسلیئے فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ اس میں پایا جانے والا مادہ پیکٹین پانی جذب کرکے انتڑیوں میں جمع شدہ مواد کے اخراج میں معاون بن جاتا ہے۔
انتڑیوں کی بیماریاں
کیلا اپنے نرم گودے اور ساخت کی بدولت انتڑیوں کی بیماریوں میں ایک عمدہ غذا ہے۔ اس میں ایک نامعلوم مرکب پایا جاتا ہےجو السر کیلئے مفید ہے۔ کیلا تیزابیت کو ختم کر کے السر کی خراش کو کم کر تا ہے۔السر کی وجہ سے قولنج کے درد میں پکا ہوا کیلا موئثر علاج ہے۔
آنتوں کے امراض
آنتوں کے امراض مثلاً دست، پیچش، سنگرہنی میں دہی کے ساتھ ملاکر کیلے کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔ دہی کم اور کیلا زیادہ ہونا چاہئے۔ اگر ساتھ تھوڑی زعفران ملا لی جائے تو فائدہ دوچند ہو جاتا ہے۔ 
دردِ دل
دردِ دل میں دوعدد پکے ہوئے کیلے ایک تولہ شہد کے ساتھ ملا کر کھانا بے حد مفید ہے۔ 
نکسیر
نکسیر یعنی ناک سے خون آنے کے علاج کیلئے کیلے کا ملک شیک  بہت مفید ہے۔ 
الرجی
جن لوگوں کو بعض چیزوں یاکھانوں سے الرجی ہوتی ہے۔یا جن کو الرجی کی وجہ سے بدہضمی یا دمہ ہو جاتا ہےانکے لیئے کیلا بہت مفید پھل ہے۔ پروٹین پر مشتمل غذائوں کے برعکس جن میں الرجی پیدا کرنےوالا امینو ایسڈ ہوتا ہے کیلے میں پایا جانے والا امینوایسڈ بہت موافق اثرات رکھتا ہے جو عموماً الرجی پیدا نہیں کرتا۔
بار بار پیشاب آنا
بار بار پیشاب آنے میں پکا ہوا کیلا اور آملے کاعرق استعمال کرنے سے فائدہ ہوتاہے۔
گردوں کے مریضوں کیلئے کیلے کا استعمال بہت مفید رہتا ہے کیونکہ اس میں پروٹین اور نمک کی مقدار کم اور کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہوتے ہیں۔گردوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے خون میں پیدا ہونے والے زہریلے اثرات کیلئے بھی کیلے مفید ہیں۔ ان امراض میں تین چار دن غذا صرف کیلوں پر مشتمل ہونی چاہئیے۔گردوں کی سوزش سمیت گردوں کی ہر بیماری کیلئے کیلے موزوں غذا ہیں۔
گنٹھیا اور جوڑون کا درد
کیلے جوڑوں کے درد سوزش اور گنٹھیا کیلئے نہایت کار آمد ثابت ہوتے ہیں۔

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: