گھیکوار یا کوار گندل

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 12:52:00 AM -
  • 0 comments

 گھیکوار میں جلد کو نرم اور ہموار کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔ اینٹی الرجی انٹی سوزش،اور انٹی بکٹیریل خوبیوں کے ساتھ ساتھ جگر اور معدہ کی اصلاح کیلئے بہت مفید ہے۔
 تعارف
گھیکوارعام پایا جانے والا پودا ہے۔  ہندوستان اور پاکستان میں ہر جگہ پایا جاتا ہے ۔اسکی طبی خصوصیات کی وجہ سے اکثر لوگ گھروں میں کاشت کرتے ہیں۔
اس کو پنجابی میں کوار گندل اور انگریزی میں ایلو ویرا Aloe Vera کہتے ہیں۔
   اس کا پودا تقریباً ڈیڑھ فٹ اونچا ہوتا ہے۔ اسکے پتے گائے کی دم کی طرح ہوتے ہیں اور ان کے دونوں طرف کانٹے ہوتے ہیں۔ پتے ٹہنی کے بغیر براہِ راست جڑ سے نکلتے ہیں۔ پتوں کو کاٹنے سے لیسدار لعاب نکلتا ہے۔ اس کے عصارہ کو صبر کہتے ہیں۔ فروری اور مارچ کے مہینوں میں اس کی جڑسے لمبی اور سیدھی شاخ نکلتی ہے۔ جس کے اوپر گلابی رنگ کے پھول لگتےہیں۔
رنگ۔ پتوں کا رنگ باہر سے سبز اور گودا سفید ہوتا ہے۔ 
ذائقہ - تلخ اور بودار
مزاج  ۔ گرم خشک درجہ دوم
افعال و استعمال۔
مقوی معدہ، مسہل ، مقوی باہ اور محلل اورام ہے۔ طحال کے ورم اور پیٹ کے امراض کیلئے مفیدہے۔ہاضم ہے بھوک پیدا کرتا ہے ۔ گھیکوار کا حلوہ جوڑوں کے درد کیلئے بہت مفید ہے۔
کنوار گندل کے پتوں میں کئی طبی خواص ہوتےہیں اس کا استعمال غذا کو جزوِ بدن بنانے والے نظام کی اصلاح کرتا ہے اس کے استعمال سے حیض کی  کمی اور بے قاعدگی دور ہو جاتی ہے۔ 
کنوار گندل کا فعال جز گلا ئیکو سائیڈ کا مجموعہ ہوتا ہے جسے ایلوا این کہتے ہیں۔ ایلو این کا بنیادی جز بارب ایلواین ہے جو زرد رنگ کا قلمی گلائیکوسائیڈ ہے۔ یہ پانی میں حل ہوجاتا ہے۔دیگر اجزائ میں آئسو بارب ایلو این ، ایلو ایموڈین، گندہ بیروزہ اور کچھ پانی میں حل ہونے والے مادے ہیں۔ اس کی مخصوص بو نباتاتی تیل کی وجہ سے ہوتی ہے۔
جگر کی بیماریاں
یہ جگر کو تحریک دیتا ہے۔ جگر اورتلی کی بیماریوں کو دور کرتا ہے۔ اسے یرقان، جگر اور تلی کے بڑھ جانے کی حالت میں بھی مئوثر طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ متعدد غدودوں کو فعال بنانے میں بھی معاون ہے۔ ایک پتے کا گودا کالے نمک اور ادرک کے ساتھ روزانہ صبح دس روز تک مذ کورہ امراض میں شفابخش ہے۔
جوڑوں کادرد
گھیکوار کمر درد  اور جوڑون کے درد کیلئے بہت مفید ہے۔ مئوثر علاج کیلئے روزانہ ایک پتے کا گودا کھانا تجویز کیا جاتا ہے۔ جوڑوں کے درد کیلئے گھیکوار کا حلوہ بھی مفید ہے۔
بد ہضمی
یہ قبض کشا اور مقوی معدہ ہوتی ہے۔ اس کے پتے معدہ کے فعل کو طاقت بخشتے ہیں۔ بد ہضمی قبض  اور ریاح کی صورت میں اس کو سلاد کے طور پر استعمال کرنا مفید ہے۔ اس کے پتوں کو گرم کرکے  انکا رس نچوڑ کر نمک ڈالکر پینا بد ہضمی کو دور کرتا ہے۔
جلدی امراض
گھیکوار میں جلد کو نرم کرنے اور ہموار کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ یہ زخم کو درست ہونے میں مدد دیتی ہےاورخارش کو بڑھنے سے روکتی ہے اور السر تک پہنچنے میں رکاوٹ بنتی ہے۔
جلد کے سوجے ہوئے اور درد کرنے والے حصوں پر گھیکوار کے پتوں کا تازہ رس ملنا تسکین دیتا ہے۔ بیرونی مالش ورم اور سوجن کو تحلیل کرتی ہے اور درد کو زائل کرتی ہے۔ پھوڑوں کو پکانے اور ورم کو ختم کرنے کیلئے اس کے گودے کی پلٹس بھی باندھی جاتی ہیں۔
اینٹی میکروبیل خصوصیات 
گھیکوار کی جیل میں بہت سی اینٹی بکٹیریا خصوصیات پائی جا تی ہیں اور اس کی جیل کا مقابلہ سلور سلفا ڈایا زین سے کیا جا سکتا ہے۔
انٹی الرجی اور انٹی سوزش خصوصیات
دمہ کے مرض میں مبتلا مریض دو ماہ تک گھیکوار کے استعمال سے صحت مند ہو گئے ۔  اس میں اینٹی سوزش خصوصیات بدرجہ اتم موجود ہیں۔اس میں بہت سے کیمیائی مرکبات موجود ہیں۔ جو الرجی اور سوزش کیلئے فائدہ مند ہیں۔
 گھیکوار کے گودے میں اجوائن مدبر کرنا۔ 
گھیکوارکاگودا ایک کلو کسی مٹی کے کھلے منہ والے  برتن میں ڈال دیں اور اس میں نصف کلو اجوائن دیسی اور نمک لاہوری  50 گرام ڈال کر سایہ میں رکھ دیں۔ دن میں دو تین مرتبہ ہلا دیا کریں۔ یہاں تک کی گھیکوار کا تمام پانی اجوائن میں خشک ہو جائے۔اور صرف اجوائن باقی رہ جائے۔یہ اجوائن مدبر ہوگئی جوکہ بڑے کام کی چیز ہے۔ 
تین ماشہ سے 6 ماشہ تک گرم پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ پیٹ درد ، بد ہضمی،بھوک کی کمی اور قبض وغیرہ میں بے حد مفید ہے۔
گھیکوار کا بطور کریم اور مرہم استعمال
گھیکوار کے جلد پر اثرات کیوجہ اسکے زخموں کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت ہے۔ انٹی سوزش انٹی میکروبیل اورنمی کو قائم رکھنے کی  خصوصیات ہیں۔ زخموں کو ٹھیک کرنے میں وٹامن سی ، وٹامن ، ای اور زنک کافی فائدہ مند ہیں جوکہ گھیکوار میں  موجود ہیہں۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ریڈی ایشن اور ایکسریز کے جلد پر ہونے والے بد اثرات کیلئےگھیکوار کے گودے کا استعمال فائدہ مند ہے۔




Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: