امیر تیمور

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 1:30:00 AM -
  • 0 comments
 
امیرتیمور تا ریخ کا ایک عجیب وغریب کردار ہے ۔ وہ ایک مسلمان بادشاہ تھا۔ حنفی مسلک سے اس کا تعلق تھا۔ تیمور کو قدرت نے حیران کن صلاحیتوں سے نواز رکھا تھا۔ وہ بیک وقت دونوں ہاتھوں سے کام لے سکتا تھا۔ وہ آلاتِ حرب کے ساتھ کھلونوں کی طرح کھیلتا تھا۔دونوں ہاتھوں میں تلواریں اٹھا کر لڑتا تھا۔ وہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر گھڑسواری اور تیر اندازی کر سکتا تھا۔
تیمور انتہائی ذہیں تھا یہاں تک کہ قرآنِ پاک کی صورتوں کی آیات کو الٹی طرف سے بھی پڑھ سکتا تھا۔
تیمور انتہائی ظالم  ، سفاک اور وحشی بھی تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی فوجوں کے ہاتھوں 17 ملین لوگ قتل ہوئے جو اس وقت کی کل آبادی کا 5٪ تھے۔ تیمور انسانی کھوپڑیوں کے مینار بناتا تھااس نے ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ انسانی کھوپڑیوں کے مینار بنائے۔ 
 وہ عورتوں کو لشکریوں میں تقسیم کر دیتا تھا ۔ بچوں کو غلام بنالیتا تھا اور شہر کو آگ لگا دیتا تھا۔تیمور کہا کرتا تھا کہ سب سے خوبصورت منظراس کو کٹی ہوئی گردن سے بہتے ہوئے خون کا لگتا ہے۔ 
اس نے اپنی زندگی میں 42 ملک فتح کیئے۔ اس کی فوجیں یورپ، ہندوستان،ترکی شام ،وسطی ایشیا پہنچیں اور بے شمار قتل وغارت ہوئی۔  تیمور کی سلطنت سنٹرل ایشیا سے لیکر روس ترکی، عراق شام،اردن ایران،افغانستاں اور ہندوستان تک پھیلی ہوئی تھی۔
ایک عجیب بات یہ بھی تھی تیمور علمائ دانشوروں اور کاریگروں کا قدردان تھا۔ اس نے اپنی فوجوں کو حکم دے رکھا تھا کہ علمائ دانشوروں اور کاریگروں کو قتل نہ کیا جا ئے۔ ان کو سمر قند بھیج دیا جاتا تھا۔ 14 اور 15 صدی میں دنیا کے سب سے زیادہ عالم فاضل، دانشور شاعر، ادیب، مصور، سمرقند میں تھے۔اس طرح سمرقند علم ودانش اور آرچیٹیکچر کا مرکز بن گیا۔
 تیمور کا تعلق ایک تر ک قبیلے بر لاس سے تھا جس کا چنگیز خان کے خاندان سے قریبی تعلق تھا۔
امیر تیمور 9 اپریل 1336 کو شہرِ سبز سے 13 کلومیٹر دور برلاس قبیلے مین پیدا ہوا۔ اس کا والد محمد ترکئی درمیانے درجے کا زمیں دار تھا۔یہ علاقہ اس وقت چغتائی سلطنت میں شامل تھا۔ جو اس وقت زوال کی منازل طے کر رہی تھی۔
بارہ تیرہ سال کی عمر میں تیمور اس کی والدہ اور بھائیوں کو منگول قیدی بنا کر لے گئے۔ جب تیمور قید سے رہا ہوکر واپس آیا تو اس نے ڈاکئوں کا ایک گروہ بنا لیا۔جو قافلے گزرتے تھے وہ ان کو لوٹتا تھا
 تیمور نے تخت نشین ہونے کے بعد صاحبِ قرآن کا لقب اختیار کیا۔ علمِ نجوم کی رو سے صاحبِ قرآن وہ شخص کہلاتا ہے جس کی پیدائش کے وقت زہرہ اور مشتری یا زھل اور مشتری ایک ہی برج میں ہو ن۔ایسا شخص بلند   اقبال بہادر اور جری ہوتا ہے۔وہ اپنے دور کاؑعظیم حکمران ہوتا ہے۔
تیمور اپنے شہر سبز کو دنیا کا خوبصورت تریں اور  نابغہ روز گار شہر  بنانا چاہتا تھا۔ اسنے علمائ اور ہنر مندوں کو عام معافی دیکر شہرِ سبز بھیجا ، انہیں وہان گھر بنا کر دیئے اور ان کے وظائف بھی مقرر کیئے۔  ان ہنر مندوں کی مدد سےتیمورنے شہر سبز کو واقعی دنیا کاخوبصورت تریں شہر بنا دیا۔ شہرِ سبزایک جادو گری تھا جس کا معمار امیر تیمور تھا۔
تیمور کا دارالحکومت سمرقند تھا لیکن وہ اپنا زیادہ وقت شہرِ سبز میں گزارتا تھا۔ یہ شہر قرشی سے 100 کلومیٹر دور برف پوش پہاریوں کے قریب واقع تھا۔ شہر میں کاروان سرائیں  بازار،حمام اور قہوہ خانے موجود تھے۔ وہاں قطب خانے اور مدارس بھی تھے۔
شہرِ سبزمیں امیر تیمور نے اپنے لئے ایک عالیشان سفید محل بنوایاتھا یہ محل 70 میٹر بلند تھا اور پورا شہر محل کے جھروںکوں سے نظر آتا تھا۔
شہرِ سبز میں امیر تیمور نے اپنا مزار(قبر) اپنی زندگی میں تعمیر کروایا تھا لیکن تیمور کو یہ قبر اور مزار نصیب نہ ہوئی۔ 
تیمور چین فتح کرنے نکلا اور قزاقستان میں فوت ہو گیا۔ اس کی لاش کو  شہرِ سبز روانہ کیا گیا مگربرف باری کی وجہ سے راستے بند ہو گئے اور تیمور کو مجبوراً سمر قند میں دفن کردیا گیا ۔
42 ملکوں کا فاتح دنیا کو ہلاکر رکھ دینے والا ، 10ملین لوگوں کو قتل اور انسانی کھوپڑیوں کے مینار بنانے والے اپنے وقت کے انتہائی طاقتور شخص کواسکی خواہش کے مطابق اپنی بنائی گئی قبر میں دفن ہونے کی اجازت نہ بخشی۔ 
یہاں کسی کو بھی حسبِ آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: