غذا کی اہمیت

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 9:23:00 PM -
  • 0 comments


غذا  جسم کی پرورش کرتی ہے ۔حرکت کیلئے قوت بہم پہنچاتی ہے۔ جسمانی شکست و ریخت کی مرمت کرتی ہے۔ اور حرارتِ عزیزی قائم رکھتی ہے۔ قیامِ صحت اور بقائے حیات کے لیئے ہوا اور پانی کے بعد  غذاا ایک ضروری چیز ہے۔۔ 
جسم کو تندرست و توانا رکھنے کیلئےمناسب، متوازن ، عمدہ غذا بے حد ضروری ہے۔ اگر جسم کو ضرورت کے مطابق مناسب خوراک نہ ملے  تو وہ لاغر کمزور اور سرد ہو جاتا ہے۔ اس میں کام کاج کرنے کی طاقت نہیں رہتی۔ جسمانی کمزوری کی وجہ سے مختلف بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ 
غذا کی ترکیب اور جسم میں مشاہبت۔
غذا جسم کی پرورش کرتی ہے۔ مختلف حرکات اور افعال کی وجہ سے جسم کی جو شکست وریخت ہوتی ہے اسکی مرمت کرتی ہے اور کمی کو پورا کرتی ہے۔ یہ مقصد اسی وقت حاصل ہوسکتا ہے جب جسم اور غذا کی ترکیب میں مشابہت ہو۔ 
چنانچہ ہماری غذا بھی انہیں مرکبات سے بنتی ہے جن مرکبات سے ہمارہ جسم بنتا ہے۔
عناصر اور انسانی جسم۔
حکمائے متقدمین تو پانی ، مٹی،  ہوا اور آگ یہ چار عناصر مانتے تھے۔لیکن حکمائے متاخرین کی تحقیق کے نتیجے میں تقریبا100 کے قریب عناصر معلوم ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 14  اہم عناصر مندرجہ ذیل تناسب سے ہمارے جسم میں پائے جاتے ہیں۔ اگر ایک آدمی کاوزن 154 پونڈ ہو تو اس مین ان عناصر کاتناسب مندرجہ ذیل ہوگا۔

نمبر شمار          عناصر                گرین             اونس         پونڈ
     1                آکسیجن                 0                 0             11 
     2                 ہا ئڈر وجن            0                 0             15
     3                 کاربن                   0                 0             20  
     4                 نائٹروجن              0                 9              3 
     5                  فاسفورس            19               12            1
     6                 سلفر                  217                2             0
    7                 کیلسیم                   0                  0             2
    8                 فلورین                   0                  2             0
    9                 کلورین                382                20            0
   10                سوڈیم                  116                2             0
   11                 آئرن                   100                0             0
   12                پٹاشیم                  290               0              0
   13                میگنیشیا               12                 0             0 
   14                سلیکا                    2                   0            0     
یہ عناصر جسم مین بسیط حالت یعنی جدا جدا نہیں پائے جاتے بلکہ یہ مختلف طریقوں سے مرکب ہوتے ہیں۔ مثلاً پہلے دو عناصر آکسیجن اور ہائیڈروجن باہم ملکر پانی بناتے ہیں۔ جس کی مقدار ہمارے جسم میں دو تہائی سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
آکسیجن اور کاربن کے باہم ملنے سے حرارتِ جسم پیدا ہوتی ہے۔ نائٹروجن دیگر اشیائ سے مل کر ہڈیاں ، خون ،رگ پٹھے اور گوشت بناتا ہے۔اسلیئے ان چار عناصر آکسیجن ہائیڈروجن ۔ کاربن اور نائٹروجن کو عضوی عناصر بھی کہتے ہیں۔
سوڈیم ، پٹاسیم، کیلسیم اور  میگنیشیم عناصر کلوریں فلورین۔ گندھک اور فاسفورس کے ساتھ مل کر بعض نمکیات کی صورت میں ہمارے خون بلغم صفرائ اور پسینہ وغیرہ میں پائے جاتے۔ مثلاً سوڈیم اور کلورین باہم مل کر سوڈیم کلورائیڈ (کھانے کانمک) بناتے ہیں جو ہمیشہ ہمارے خون میں پایا جاتا ہے۔ اسی طرح فاسفورس کےآکسیجن اور کیلسیم سے ملنے سے فاسفیٹ آف لائم اور اسکے آکسیجن اور میگنیشیم کے ساتھ ملنے سے فاسفیٹ آف میگنیشیم بن جاتے ہین۔ یہ نمکیات ہماری ہڈیوں اور رگوں میں پائے جاتے ہیں۔
آئرن یعنی لوہے سے خون کی رنگت سرخ ہوتی ہے۔سلیکا سے دانتوں  میں سختی اور چمک آتی ہے۔
مزکورہ بالا بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے جسم میں پہلے چار عناصر آکسیجن ہائیڈروجن، کاربن اور نائٹروجن نسبتاً زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یعنی ہمارے جسم کا زیادہ تر حصہ انہی سے بنا ہوا ہے۔اسی لیئے ہمیں غذا میں بھی زیادہ تر انہی کی ضرورت ہے۔
ان میں سے پہلے دو عناصر آکسیجن اور ہا ئیڈروجن تو ہوا اور پانی کی صورت میں کافی مقدار میں جسم مین پہنچ جاتے ہیں۔ باقی دو یعنی کاربن اور نائٹروجن کا حصول غذا سے ہوتا ہے۔بس غذا میں ہمیں زیادہ تر انہی دو یعنی کاربن اور نائٹروجن کی ضرورت باقی رہتی ہے۔
عناصر کی ترکیب کے لحاظ سے غذا کے اجزائ تین قسم کے کے ہوتے ہیں ۔
1 ۔ نباتی ۔  2۔  حیوانی ۔ 3 ۔ معد نی وغیرہ۔
لیکن جسم میں غزائیت پہنچانے کی مناسبت سے ان کی چھ قسمیں ہیں۔
1۔ پروٹین Proteins 
 ناءٹروجنسNitrogenous  یعنی موادِ لحمیہ گوشت پیدا کرنے والے غذا کے اجزائ.ان کی ترکیب میں کاربن، ہاءیڈروجن آکسیجن کےعلاوہ نائٹروجن زیادہ مقدار میں ہوتی ہے۔جس غذا میں نائٹروجن زیادہ مقدار میں ہو اسے نائٹروجنی غذا یا گوشت پیدا کرنے والی غذا کہتے ہیں۔ہمارے جسم کا گوشت وپوست رگ و پٹھے چونکہ زیادہ تر نائٹروجنی مرکبات سے بنتے ہیں، اسلیئے ان کی پرورش کیلئے اسی قسم یعنی نائٹروجنی غذا ضروری ہے۔
نائٹروجنی اجزا غذا نباتاتی اور حیوانی دونوں قسم کے ہوتے ہیںلیکن ان کی زیادہ مقدار حیوانی غذا میں موجود ہوتی ہے۔مثلاً گوشت، انڈا، مچھلی دودھ دہی، پنیر وغیرہ۔ نباتاتی پروٹین گیہوں ، مٹر، ماش مونگ وغیرہ میں پائی جاتی ہے
  
2 ۔ فیٹس Fats ۔    شحمیہ یعنی غذا کے روغنی اجزائ۔
  روغنیات، گھی ، تیل ،چربی وغیرہ ۔ ان میں زیادہ تر حصہ کاربن کا ہوتا ہے اسلیئے روحنی غذا کو کاربنی غذا بھی کہتے ہیں۔اس قسم کی غزا جسم مین گرمی اور قوت پیدا کرتی ہے اور جسم کو موٹا بھی کرتی ہے۔ایک جوان آدمی کو دن اور رات کیلئے تقریباًپون چھٹانک چکنائی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ زیادہ محنت مشقت کرنے والوں کو ایک سے ڈیڑھ چھٹانک تک چکنائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
روغنی غذا شکر او نشاستہ دار غذ ا کی نسبت جسم میں دوچند گرمی پیدا کرتی ہے۔
3 ۔ کاربو ہا ئیڈریٹس ۔ موادِ شکریا نشائیہ ۔یاشیریں یا نشاستہ دار اجزائ، غذا ۔اس قسم کی غذا بھی جسم میں حرارت اور قوت پیدا کرتی ہے۔ گرم ممالک کے باشندوں کو اس قسم کی غذا کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔اس قسم کی غذا نسبتاً جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دورانِ ہضم نشاستہ شکر میں تبدیل ہو جاتا ہےاور شکر تمام ہضم وجزب ہو جاتی ہے۔ ایک جوان آدمی کو شبانہ روز 
8  سے 10 چھٹانک نشاستہ دار غذا کی ضرورت ہوتی ہے اس قسم غذا کی مثالیں تمام قسم کے اناج مثلاً گیہوں، چنا،جو باجرہ، مکئی چاول، اراروٹ،وغیرہ۔ سبزیوں میں مولی ، گاجر،شلغم،گوبھی اور آلو وغیرہ۔
4 ۔ سالٹس ۔ یعنی نمکیات۔
معدنی اور دیگر نمکیات کے بغیر بھی صحت کا قیام محال ہے۔ نمکیات غذا خصوصاً لحمی غذا کے ہضم ہونے میں مدد دیتے ہیں۔ خوں ہڈیوں گوشت اور بدن کی ساخت میں کام آتے ہین۔خون اور دیگر رطوباتِ بدن کے قوام کااعتدال قائم رکھتے ہیں۔ عضلات میں عمل کی قوت اور جسم میں کھار اور ترشی کے توازن کو بر قرار رکھتے ہیں۔ جسم کے ان تمام کیمیائی اعمال جن پر زندگی کا انحصار ہے ان نمکیات کا ہونا لازمی ہے۔ 
جب جسم میں نمکیات کم ہو جاتے ہیں توہضمہ خراب ہوجاتا ہے اور دورانِ خون سست ہو جاتا ہے۔ معمولی کھانے کانمک غذا کے ساتھ کھایا جاتا ہےلیکن دیگر نباتی نمکیات جو سبزیوں ترکاریوں اور میوئوں میں ہوتا ہے ان کا بھی جسم میں پہنچنا ضروری ہے۔
5 ۔ واٹر یا پانی ۔
بقائے حیات کیلئے ہوا کے بعد پانی اہم ہے۔ جسم کی ساخت میں دو تہائی سے زیادہ پانی ہوتا ہے۔ پانی غذا کے اجزائ کو جسم کے تمام حصوں  تک لے جاتا ہے۔ غذا کے اجزا پانی میں حل ہوکر ہضم وجذب کے قابل ہو جاتے ہیں۔ پانی جسم کو فضلات سے پاک کرتا ہے۔فضلاتِ جسم بول وبراز، پسینہ وغیرہ کی صورت پانی کی بدولت جسم سے خارج ہوتے ہیں اور اگر فضلات جسم سے خارج نہ ہوں توبیماری اور موت یقینی ہے۔پانی فعلِ ہضم کا بھی معاون ہے۔ یہ غذا کونرم کرکے
زود ہضم بنا دیتا ہے۔
پانی کی مقدار انسان کی عادت، موسم ، غذا کی مقدار اور اس کی نوعیت پر منحصر ہے ، لیکن زیادہ پانی پینے سے معدہ کا عرقِ ہاضم کمزور ہو جاتا ہے۔غذا کےدوران توتھوڑا لیکن غزا کھانے کے مناسب وقفہ یا دو تین گھنٹے  بعد حسبِ خواہش پانی پی لیا جائے۔ اگر غذا سے ایک گھنٹہ قبل پانی پی لیا جائے تو اس سے بھی ہاضمہ خراب نہیں ہوتا، لیکن نہار منہ پانی پینا اچھا نہیں
6 ۔ وٹامن (حیاتین) یہ سب نہایت اہم اجزائ اکثر خوراک میں پائے جاتے ہین۔یہ قیامِ حیات کیلئے ضروری ہیں لیکن ان کے علاوہ بھی بعض غیر ضروری یا زائد اغذیہ بھی ہیں جو عموماً بطورِ تکلف یا تفریح استعمال کی جاتی ہیں۔ مثلاً چائے ۔قہوہ۔ کافی۔ کو کو اور شراب وغیرہ ۔


افادہ ۔ (مخزن الحکمت) شمس الاطبائ حکیم و ڈاکٹر غلام جیلانی خان
       

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: