انجیر (ظب نبویﷺ)

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 6:40:00 AM -
  • 0 comments



 انجیرانتہائی مفید اور بابرکت پھل ہے  ۔انجیر کا ذکر قرآنِ مجید میں موجود ہے، جس نے اس کو شہرتِ دوام اور برکت بخشی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے قسم ہے انجیرکی اور زیتون کی اور طورِ سیناکی اور اس دارالامن شہر کی کہ انسان کو بہترین ترتیب سے پیدا گیا ہے۔

انجیر کو عربی میں  تین بنگالی میں آنجیر، اور انگریزی میں فگ (Fig) کہتے ہیں ۔ اس کا پھل گولر کے پھل سے مشابہ ہوتا ہے۔ رنگ سرخ اور ذائقہ شیریں اور لذیز۔
مزاج ۔ گرم درجہ اول تر درجہ دوم
مقدار خوراک۔ پانچ تا سات دانہ۔
مصلح .شکنجبین
انجیر بنیادی طور پر مشرقِ وسطیٰ اور ایشیاءِ کوچک کا پھل ہے، اگرچہ اب یہ ہندوستان اور پاکستان کے بعض علاقوں میں بھی پایا جاتا ہے۔۔ مگر مسلمانوں کی ہندوستان میں آمد سے پہلے اس کا سراغ نہیں ملتا۔اس کی پیداوار کے مشہور علاقے ترکی، اطالیہ،سپین پرتگال،ایران فلسطین، شام لبنان اور پاکستان میں چترال اور ہنزہ کے علاقے ہیں۔ چترال کے درخت سال میں دو مرتبہ پھل دیتے ہیں۔ ان کی انجیر بڑی اور سفید ہوتی ہے۔
یہ بہت ہی نازک پھل ہے۔ پکنے کے بعد پیڑ سے اپنے آپ گر جاتا ہےاور اسے اگلے دن تک محفوظ کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اس کو خشک کرناہے۔
ارشاداتِ نبویﷺ
حضرت ابوالدروائؓ روایت فرماتے ہین۔ رسول اللہﷺ کی خدمت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا۔ انہوں نے ہمیں فرمایا کہ کھا ئو، ہم نے اس میں سے کھایا ، اور پھرارشاد فرمایا اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آسکتا ہے تو میں کہوں گا یہی وہ ہے۔ کیونکہ بلا شبہ جنت کا میوہ ہے۔۔ اس میں سے کھائو کہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہےاور گنٹھیا(جوڑوں کا درد)  کیلئے مفید ہے۔              ( ابوبکر الجوزی )
طبی افعال و استعمال۔
1۔ مد بول (پیشاب لانے والی، منضج (قوام اخلاط کو معتدل اور خارج ہونے کے قابل بنانے والی)۔ معرق (پسینہ لانے والی)
2۔ ملین۔ تازہ اور تر افعال میں قوی لیکن خشک افعال میں ضعیف ہے۔لطافت بخشتاہے ، آہستہ آہستہ مسہل لاتا ہے اور طبیعت کو نرم کرتا ہے۔بلغم کے اخراج کیلئے اس کا جوشاندہ دیا جاتا ہے۔ معرق ہونے کی وجہ سے فضلات کو ظاہر بدن پر خارج کرتا ہے اسلیئے چیچک کے مرض میں استعمال کرتے ہیں۔
3۔ حفظ ابنِ قیم ؒ  لکھتے ہین کہ انجیر ارضِ حجاز اور مدینہ منورہ میں نہیں ہوتی ، اس علاقہ میں عام پھل کھجور ہے لیکن ا للہ پاک نے قرآنِ مجید میں اس کی قسم کھائی۔ یہ اس امر کی بلاشبہ دلالت کرتا ہے کہ انجیر سے حاصل ہونے والے فوا ئد بے شمار ہیں۔ 
4۔ انجیر کی بہترین قسم سفید ہے۔ یہ بہترین غذا ہے یہ گردے اور مثانے کی پتھری کو حل کرکے جسم سے خارج کر دیتی ہے۔
5۔ حلق کی سوزش ، سینے کا بوجھ پھیپھڑوں کی سوجن میں مفید ہے۔
6۔ بلغم کو پتلا کرکے نکالتی ہے۔ جگر اور تلی کو صاف کرتی ہے۔
7۔ جا لینوس کے مطابق انجیر کے ساتھ اخروٹ اور بادام ملا کر کھائے جائیں تو یہ خطرناک زہروں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
8۔ انجیر کا گودا بخار کے دوران مریض کے منہ کو خشک نہیں ہونے دیتا۔ نمکین بلغم کو پتلا کرکے نکالتی ہے۔ اس لحاظ سے چھاتی کی پرانی سوزش میں مفید ہے۔ 9۔ جگر اور مرارہ (پتہ) میں اٹکے ہوئے پرانے سدوں کو نکا لتی ہے۔ گردہ اور مثانہ کی سوزش کیلئے بھی مفید ہے۔
10۔ انجیر کو نہار منہ کھانا عجیب و غریب فوائد کا حامل ہوتا ہے کیونکہ یہ آنتوں کے بند کھولتی ہے۔ پیٹ سے ہوا نکالتی ہے۔اگر انجیر کے ساتھ بادام بھی کھائے جائیں تو پیٹ کی اکثر بیماریاں دور ہو جاتی ہیں۔
11۔ فوائد کے لحاظ سے انجیر سفید شہتوت کے قریب تر ہے۔ بلکہ اس سے افضل ہے، کیونک شہتوت معدے کو خراب کرتا ہے۔
12۔ بھارتی حکومت کے طبی شعبہ کی تحقیق کے مطابق یہ ملین ہے ۔ پیشاب آورہے ،اسلیئے پرانی قبض ۔ دمہ کھانسی اور رنگ نکھارنے کیلئےمفید ہے۔
13۔ پرانی قبض کیلئے روزانہ پانچ دانے استعمال کرنے چاہئیں، موٹاپہ کم کرنے کیلئے تین دانے کافی ہیں۔
14۔ انجیر جسم کی قوتِ مدافعت بڑھاتی ہے اور ہر قسم کی سوزش کو دور کرنے کیلئے مفیدہے۔ان خصوصیات کی وجہ سے اطبائ نے اسے چیچک اور دوسری متعدی امراض ،اور ہر قسم کی سوزش کیلئے انجیر کے استعمال کو مفید قرار دیا ہے۔
15۔ طب یونانی کے مشہور نسخے  سفوف برص کا جزعامل انجیر ہے۔ پوست انجیر کو عرق گلاب میں کھرل کرکے برص  کے داغوں پر لگایا جاتا ہے اور آدھی چھٹانک انجیر کھانے کیلئے مریض کو دی جاتی ہے۔
16۔ انجیر خون کی نالیوں میں جمی ہوئی غلاظتوں کو نکال سکتی ہے۔ انجیر کی اسی افادیت کی وجہ سےحضور نبیِ کریمﷺ نے اسکو  بوا سیر میں پھولی ہوئی وریدوں کیلئے بہت فائدہ مند قرار دیا۔
17۔ بلڈ پریشر میں اضافے کی ایک عام وجہ خون کی نالیوں کی موٹائی میں اضافہ ہوجاناہے۔ انجیر اس مسئلہ کا بہترین حل ہے۔ کیونکہ یہ جسم سے چربی کو گلا کر نکال سکتی ہے۔
18۔ بڑھاپے میں جب خون کی نالیاں تنگ ہوجاتی ہیں اور دماغ میں خون کی قلت مریض کو نیم بے ہوش یا مخطوط ا لحواس بنادیتی ہے۔ اعضائ میں بھی فالج کی سی کیفیت ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں انجیر بے حد مفید ہے اور اکثیر کا درجہ رکھتی ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ مریض ایک کثیر مقدار پانچ چھ ماہ مسلسل استعمال کرے۔
19۔ گردے فیل ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں ۔ اس میں مریض کے گردوں کی اندرونی صورت یہ ہوتی ہے کہ خوں کی نالیون کی تنگی کی وجہ سے گردوں کی کارکردگی متا ثر ہوتی ہے۔ یہی کیفیت پیشاب میں کمی اور بلڈپریشر میں زیادتی کا باعث بن جاتی ہے۔ ان حالات میں اگر ذندگی کو اتنی مہلت مل جائے کہ مریض کچھ عرصہ تک انجیر کھا سکے تو اللہ کے فضل سے وہ بیماری جس میں گردے اگر تبدیل نہ ہوں تو موت یقینی ہے۔ مریض شفایاب ہوجاتا ہے۔
20۔ جب کسی وجہ سے خون کی شریانوں یا وریدوں میں کے اندر خون جم جائے انجیر بہت فائدہ مند ہے
21۔ نبیِ کریم ﷺ نے جب یہ کیفیت دل میں ہو تو  کھجور کی گٹھلی اور کھجوریں مرحمت فرمائی ہیں۔ ایسے مریضوں کو کچھ عرصہ کھجوریں دینے کے بعد وقفہ دیا گیا۔ اس وقفے کے دوران انجیر دی گئی جس کا نتیجہ بہت بہتر رہا۔ خیال یہ تھا کہ ایک ہی وقت میں انجیر اور کھجور ملا کر دیئے جائیں مگر ابن القیم نے نبی کریم ﷺ سے ایک روایت منسوب کی ہے جس کے مطابق انجیر اور کھجور کوجمع کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔اس راہنمائی کی وجہ سے دونوں کو اکٹھا استعمال نہ کیاجاسکا ، لیکن نہار منہ کھجور کی گٹھلیاں دینے کے بعد عصر کے وقت بعض مریضوں انجیریں دی گئیں۔فوائد کسی ایک کے استعمال سے بہت بہتر پائے گئے۔

www. muhafez. blogspot . com

 



Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: