مڈل میٹرک کی سطح پر بیسک ہیلٹھ ایجوکیشن لازمی کی جائے۔

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 2:28:00 AM -
  • 0 comments



ملک غریب ہے حکو مت ضرورت کے مطابق ہیلٹھ کے شعبے کیلئے فنڈ مہیا نہیں کر سکتی۔
 غریب عوام  پرائیویٹ ڈاکٹروں کی فیسیں ادا نہیں کرسکتے اور نہ ہی مہنگی دوائیں خرید سکتے ہیں۔
لوگوں میں حفظانِ صحت  کے بنیادی اصول متعارف کرنے کیلئے کوئی سہولت اور انتظام نہیں ہے۔ 
لوگ کو صحت کے بارے میں بنیادی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے صحت کا معیار دن بدن گر رہا ہے، معمولی بیماریاں مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے خطرناک بیماریوں کاروپ دھار لیتی ہیں۔
ساری قوم وسائل  اور حالات کا رونا رورہی ہے لیکن اس صورتِ حال سے نجات کیلئے  کسی بھی سطح پرکوئی حل تلاش کرنے کی کوشش نہیں کی جا رہی۔ہر طرف سے ایک ہی اعتراض ہے کہ حکومت نے صحت کے شعبے کیلئے بہت کم رقم مختص کی ہے۔
میرا سوال یہ ہے کہ جو کم یا زیادہ رقم ہیلتھ کے شعبے کیلئے رکھی جاتی ہے کیا اس سے حقیقی طور پر ضرورت مند افراد  فائدہ اٹھا رہے ہیں یا اس سے صرف ڈاکٹر اور غیر مستحق لوگ ہی مستفید ہو رہے ہیں۔
معمولی بیماریوں نے علاج کی سہولت اور پیسے نہ ہونے کی وجہ سے کئی گھر اور خاندان اجاڑ دیئے ہیں۔
لوگ ان پڑھ نیم حکیموں،عطائیوں سے علاج کروانے پر مجبور ہیں۔ بڑے ڈاکٹروں کی وہ فیسیں ادا نہیں کرسکتے او نہ ان کی تجویز کردہ مہنگی دوائیں خرید سکتے ہیں۔
غربت اور بیماری کا بھی چولی دامن کاساتھ ہے۔ اکثر گھروں میں پیٹ کے ایندھن کیلئے کوئی مناسب انتظام نہین ہوتا اور دوسری طرف مریض سسک سسک کر موت کا انتظار کررہے ہوتے ہیں۔
اگر مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے تو حل موجود ہوتا ہے۔  کوشش کرنے سے ایک حل نہیں بلکہ کئی حل مل جاتے ہیں۔ اگر حکومت وسائل کی کمی کی وجہ سے علاج معالجے کی بہتر سہولتیں فراہم نہیں کر سکتی تو لوگوں کو صحت کے بنیادی اصولوں سے آگاہ کرکے مثبت نتائج حاصل کرسکتی ہے۔
حکومت سے گزارش ہے کہ مڈل اور میٹرک کی سطح تک بیسک ہیلٹھ ایجو کیشن کو لازمی قرار دیا جائے۔
نصاب میں بعض غیر ضروری مضامیں کو ختم کرکے ، مڈ ل اور میٹرک کی تعلیم کے پانچ سالوں کے دوران   اگر ہر سا ل تقریباً 50 نمبر کا بیسک ہیلتھ ایجوکیشن سبجیکٹ اگر پڑھ لیں گے تو اس سے قومی سطح پر بے شمار فوائد حاصل ہوں گے۔
ہمارا ہر میٹرک پاس طالب علم اس قابل ہو جائیگا کہ وہ تھرمامیٹر سے بخار کی جانچ کرسکے، کسی کا بلڈپریشر معلوم کرسکے۔ ناگزیر حالات میں ابتدائی طبی امداد یا بہتر حکمتِ عملی سے کسی کی جان بچا سکے۔
اگر ہم اپنے بچوں کو یہ سکھادیں کہ انفیکشن کیا ہے۔ بخار کیا ہے نظام دورانِ خون کیا ہے۔  نظامِ انہضام کیا ہے۔ نظامِ تنفس کیا ہے۔صاف پانی کی کیا اہمیت ہے۔ متوازن  اور قدرتی خوراک کی کیا اہمیت ہے۔ سردی اور گرمی کی شد ت سے کیسے بچنا ہے۔ نیچرل اور صحت بخش لائف سٹائل کیا ہے تو اس میں کیا حرج ہے۔ اس پر ہمارا کتناپوٹینشل اور سرمایہ خرچ ہوگا۔
اس پر ہماراخرچ کچھ نہیں ہوگا لیکن حاصل بہت کچھ ہوگا۔ سٹوڈنٹس کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ تعلیم با مقصد ہوجائیگی۔ بیماریون اور مرییضوں کی تعداد میں کمی ہو جائیگی۔  مریض بے وقارہونے سےبچ جائیں گے۔ صحت کے بارے میں محتاط رہنے کیلئے شعور بیدار ہوگا۔
بیسک ہیلتھ ایجوکیشن سے طالبعلم اپنے گھروالوں اور عزیزواقارب کیلئےایک نعمت ثابت ہوں گے ۔ کیونکہ یہ ان میں حفضانِ صحت کے بنیادی اصول متعارف کروائیںگے اور بیماری کی صورت میں بہتر راہنمائی کر سکیں گے۔
بیسک ہیلتھ ایجوکیشن سے اراستہ سینکڑوں سٹوڈنٹس کی مدد سے عام لوگ صحت کے بنیادی اصولوں سے واقف ہوجائیں گے
وہ اپنی صحت اورماحول کی صفائی کا خیال رکھیں گے  جس سے بیماریاں کم پھیلیں گی اور مریضوں کی تعداد میں کمی ہو جائےگی۔
ہماری آبادی بہت تیزی اور خطرناک رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ جس سے قومی وسائل پر بوجھ روز بروز بڑھ رہا ہے، غربت اور بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ صحت کے بارے میں لوگوں کا شعور بیدار ہونے کی وجہ سے آبادی کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملے گی۔


ا

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: