حکومت نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019ء لانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں وفاقی وزارتِ قانون نے وزیرِ اعظم آفس کو سمری بھجوا دی ہے، وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد آرڈیننس 2019ء صدرِ مملکت کو بھیجا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس 2019ء کی سمری آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کی جائے گی، سمری کی منظوری کابینہ سے بذریعہ سرکولیشن بھی لی جاسکتی ہے۔
مجوزہ آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا، ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی جن کے خلاف نقائص سے فائدہ اٹھانے کے شواہد ہوں گے۔
سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمد نہیں کیا جا سکے گا، سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بے جا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کارروائی ہو سکے گی، 3 ماہ میں نیب تحقیقات مکمل نہ ہوں تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حق دار ہوگا۔
مجوزہ آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ نیب 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن اور اسکینڈل پر کارروائی کرسکے گا، ٹیکس، اسٹاک ایکسچینج، آئی پی اوز سے متعلق معاملات میں نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوجائے گا جبکہ ان معاملات پر ایف بی آر، ایس ای سی پی، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیز کارروائی کرسکیں گے۔
زمین کی قیمت کے تعین کے لیے ایف بی آر یا ڈسٹرکٹ کلکٹر کے طے کردہ ریٹس سے نیب کارروائی کے لیے رہنمائی لے گا۔
Source-
0 comments: