آغاز تو اچھا ہے انجام خدا جانے

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 10:28:00 PM -
  • 0 comments
تیرہ اگست ،سوموار کا دن پاکستان کی تاریخ کا اہم دن ثابت ہوا ۔ پاکستان میں جمہوری عمل کا تسلسل بر قرار رکھتے ہوئے 15ویں منتخب قومی اسمبلی کے معزز ارکان نے حلف اٹھایا۔ سپیکر ایاز صادق نے نو منتخب اراکینِ اسبلی سے حلف لیا۔ خدا کرے کہ قومی اسمبلی کے تمام ارکان اپنے حلف کے الفاظ ہمیشہ یا درکھیں اور پورے خلوصِ نیت سے اپنے حلف پر قائم رہتے ہوئے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے کوئی کسراٹھا نہ رکھیں۔ 
آج پاکستان تحریکِ انصاف کے چئرمین  عمران خان خلافِ توقع  قومی اسمبلی میں بہت خوشگوار موڈ میں نظر آئے۔ انہوں نے اپنے دیرینہ حریفوں آصف علی زرداری اور شہباز شریف اور چیئرمین پی پی  بلاول  بھٹو زرداری سے ہاتھ ملایا اور اس دوران مسکراہٹوں کا تبادلہ بھی ہوا۔  عمران خان نے اپنی نشست سے اٹھ کر بلاول بھٹو سے مصافحہ کیا اور بلاول بھٹو نے مستقبل کے وزیرِ اعظم کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔ میاں شاہباز شریف اپنی نشست سے اٹھ کر جارہے تھے، عمران خان کی ان پر نظر پڑی تو وہ ان کی طرف گئے اور ان سے ہاتھ ملایا۔ 
 بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے۔
کبھی عمران خان قومی اسمبلی پر لعنتیں بھیجتے تھے ، کنٹینر پر چڑھ کر گالیاں نکالتے تھے ، ارکانِ اسمبلی کو چوروں لٹییروں اور ٹھگوں کا ٹولہ قرار دیتے تھے۔ آج انہوں نے سندھ کی اس بڑی بیماری کے ساتھ بھی ہاتھ ملایا جس کا نام آصف علی زرداری ہے۔ 
اقتدار  اپنی جھولی میں گرتے دیکھ کر کپتان کو قرار آگیا ہے۔ اس کے دل کا موسم خوشگوار ہوگیا ہے ۔ اب اسے
آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری بھی اچھے لگنے لگے ہیں۔ کپتان کا قصور نہیں اقتدار چیز ہی ایسی ہے۔ جب اس کا چسکا کسی کو لگ جائے تو موت ہی اسے اقتدار سے جدا کرتی ہے۔ 
مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی اور دوسری جماعتوں کےچور ٹھگ ، لٹیروں نے جب پاکستان تحریکِ انصاف کے حمام میں غسل کیا تو تمام قسم کی الائشوں اور بدکرداریوں سے پاک ہو گئے۔ ساقی کی نظرِ کرم پڑتے ہی یہ پتھر ہیرے ہو گئے۔ یہی ہیرے اپنی مائیہ ناز خصلتوں کی بدولت تبدیلی کی بنیاد رکھیں گے اور نیا پاکستان بنائیں گے۔
نئی منتخب قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس کی تمام کاروائی خوش اسلوبی سے مکمل ہوئی اور کسی قسم کی بد مزگی دیکھنے میں نہیں آئی۔ اپوزیشن نے دھاندلی دھاندلی کے نعرے نہیں لگائے اور نہ ہی سیاہ پٹیاں باندھ کر حلف اٹھائے۔
نو منتخب ارکانِ اسمبلی کی حلف برداری کے بعد  منتخب جمہوری حکومت کو انتقالِ اقتدار کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا۔ آئندہ مراحل میں سپیکر و ڈپٹی سپیکر اور قائدِ ایوان کے انتخاب کے بعد نئی منتخب جمہوری حکومت کو انتقالِ اقتدار کا مرحلہ مکمل ہو جائے گا۔

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: