پاکستان سکورٹی فورسز زندہ باد

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 4:09:00 AM -
  • 0 comments


حال ہی میں ہونے والی دہشت گردی کے جواب میں سیکورٹی فورسز کی کارکردگی انتہائی شاندار اور قابلِ تحسین ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یقین دلایا کہ اپنے بچوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف نے بھی نہایت جاندار بیان دیکر قوم کے جذبات کی ترجمانی کی۔ یہ دعوے صرف زبانی ہی نہیں تھے بلکہ عملی طور بھی انہیں ثابت کیا گیا اور دہشت گردی کے خلاف ایکشن ہوتا ہوا نظر بھی آیا۔ سیکورٹی فورسزنے نہایت سرعت کے ساتھ کاروائی کی اور بہت کم عرصے میں سینکڑوں دہشت گردوں اور  ان کے سہولت کاروں کوکیفرِ کردار تک پہنچا کر دہشت گردوں کو یہ واضح پیغام دیا کے ہم زندہ قوم ہیں   اور اپنی حفاظت کرناجانتےہیں۔ 
پنجاب حکومت نے سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت لاہور شہر میں 12 عرب روپے کے کیمرے نصب کیئے ۔ ان کیمروں کی مدد سے صرف دو دن میں پنجاب حکومت لاہور میں دہشت گرد حملے کے سہولت کار تک پہنچنے اور گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی ۔ اس کامیابی پر پنجاب پولیس مبارکباد کی مستحق ہے۔ 
لاہور میں دہشت گردی کے حملے میں ملوث سہولت کار انوارالحق لنڈے بازار میں عرصہ بیس سال سے پرانے کپڑے اور جوتے فروخت کرتا تھا پہلے یہ شخص زمین پر اور کندھوں پر کپڑے اٹھا کر فروخت کرتا تھا پھر اسنے دکانوں کے سامنے ٹھیلہ لگالیا اور اس پر لنڈے کے کپڑے اور جوتے فروخت کرنے لگا۔انوارالحق کا تعلق باجوڑ سے تھا وہ باجوڑ بھی آتا جاتا رہتاتھا اور افغانستان میں موجود اپنے رشتے داروں کو ملنے کیلئے بھی جاتا رہتا تھا۔ افغانستان میں انوارالحق کی ملاقات تحریکِ طالبان کے لوگوں سے ہوئی۔ یہ ان کے ساتھ مل گیا ۔طالبان سے اسے ٹریننگ اور پیسے ملتے رہے۔ 
اگست 2014 میں طالبان کے ایک گروہ نے جماعت الاحرار کے نام سے جب علیحدہ گروپ بنایا توانوارالحق اس میں شامل ہوگیا۔ یہ لوگ پاکستان میں کاروائیاں کرتے رہتے تھے۔ 
لاہور میں مال روڈ پر 13فروری کو ہونے والی دہشت گردی کی واردات کیلئے جماعتہ الاحرار نے انوارالحق کو استعمال کیا۔ انوارالحق کو پولیس پر حملے کا ٹارگٹ دیا گیا۔ دہشت گرد حملے میں استعمال ہونے والی جیکٹ لاہور پہنچانے کیلئے جماعت الاحرار نے عارف نامی شخس کو استعمال کیاجس نے ایک ٹرک ڈرائیور سے دولاکھ میں سودا کیا اسے کہاکہ ہیروئن لاہور پہنچانی ہے۔ ٹرک ڈرائیور مان گیا اور خودکش جیکٹ لاہور انوارالحق کے پاس پہنچ گئی۔ 
جماعت الاحرار نے انوارالحق کو اطلاع دی کہ وہ خود کش حملہ آور کو طورخم سے وصول کرلے ۔ انوارالحق طورخم جاکر خودکش حملہ آور کو بس میں بٹھا کر لاہور لے آیا۔اس خود کش حملہ آور کی عمر تقریباً 15 سال تھی اس کا نام نصراللہ تھا اور یہ پشتو کے سوا کوئی زبان نہیں جانتا تھا۔ 
انوارالحق نے اپنا ٹارگٹ مکمل کرنے کیلئے  سوچ سمجھ کر مال روڈ کا انتخاب کیا اور اس سلسلے میں ریکی کرنے لگا۔
13 فروری کو اسنے مال روڈ پر فارماسوئیٹیکل اور میڈیکل اسوسی ایشن کے لوگوں کے اجتماع اور ساتھ پولیس کو بڑی تعداد میں دیکھا تو اسنے اس صورتِ حال کو غنیمت سمجھ کر فوراً اس جگہ پرخودکش حملے کافیصلہ کر لیا۔ خود کش حملہ آور کے پاس پہنچ کر اسے خودکش جیکٹ پہنائی اور موٹر سائیکل پر بٹھا کر لے آیا ۔ موٹر سائیکل کچھ دور کھڑی کر کے یہ دونوں پیدل احتجاج کرنے والون کے پاس آگئے۔ ڈی آئی جی احمد مبین اور ایس، ایس، پی زاہد گوندل بھی وہاں پہنچ چکے تھے ۔ انوارالحق نے خودکش حملہ آور کو پولیس والوں کی طرف بڑھادیا اور خود تیزی سے واپس آگیا اورموٹرسائیکل لیکر وہاں سے غائب ہوگیا ۔ اسکے وہاں سے نکلتے ہی زور دار دھماکہ ہوا اور لاہور لہو لہان ہو گیا۔
13 فروری کوخودکش حملے کا درد ناک واقع ہوا اور 17 فروری کووزیرِ اعلیٰ شہباز شریف نے میڈیا کے سامنے انوارالحق کا اعترافی بیان رکھ دیا۔ یہ ساراکام  لاہور کے کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ   (سی، ٹی، ڈی)  نے کیا۔یقیناً یہ پولیس کی بہت بڑی کامیابی ہے۔اور اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر ہم اپنے اداروں کو سیاسی مداخلت سے پاک کردیں اور ان کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق سہولتیں مہیا کردیں تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ ادارے معیار کے مطابق پرفارم نہ کریں.
دائرےکے اس خوفناک کھیل میں یہ تو صرف دائرے کے 360 درجے کے زاویوں میں سےصرف ایک درجے کا زاویہ ہے۔ باقی زاویوں کا خاتمہ بھی کرنا پڑے گا۔ ہم تقریباً پچھلی چار دہائیوں سے اسی قسم کی غیر یقینی صورتِ، حال سے دو چار ہیں ۔ اس وقت ہماری سلامتی کو سخت خطرات لاحق ہیں۔ سائز میں ہم سے چار گنا بڑے دشمن نے ہمارےگرد گھیرا تنگ کرناشروع کردیا ہے۔ وہ ہمیں تباہ کرنے کیلئے چومکھی لڑائی لڑ رہاہے۔ اب ٹامک ٹویوں سے گزارا نہیں ہوگا۔ اگر لاہور کے دہشت گرد حملے پر ذرا سا غور کیا جائے تو صورتِ حال کی سنگینی آسانی سے سمجھ آسکتی ہے۔ دشمن کو ہمارے ہر شہر میں کاروائیوں کیلئے ہمارے ہی بھائیوں کی سہولت میسر ہے۔ ان اپنے تمام بھائیوں کو جن کی چالیس سال سے میزبانی کر رہے ہیں اور انہوں نے پورے ملک میں جائدادیں خرید لی ہیں ، کاروبار شروع کرلیئے ہیں اور ہمارے کرپٹ عناصر سے ملکر پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوا لیئے ہیں ان کے ممکنہ شر سے بچنے کیلئے کوئی پالیسی مرتب کرکے اس پر عمل درآمد کرنا پڑے گا۔
 دہشت گردی کے مکمل خاتمےکیلئے دہشت گردی کے  تمام محرکات  کرپشن اورہرقسم کی نا انصافی کو ختم کرنا پڑے گا ۔صرف دہشت گرد تلاش کرنے اور مارنے سے یہ ناسور ختم نہیں ہوگا۔




Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: