غذائیں جو آہستہ آہستہ آپ کو ختم کر رہی ہیں - غذا کے متعلق اہم معلومات

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 6:17:00 AM -
  • 0 comments
جس طرح گاڑی ایندھن کے بغیر نہیں چل سکتی بالکل اسی طرح انسان کے لیے بھی زندہ اور صحت مند رہنے کے لیے اچھی غذا کا استعمال لازمی ہے، مگر روز مرہ کی زندگی میں ہم بہت سی غذائیں ایسی کھا رہیں جو مضرِ صحت ہونے کے ساتھ ہماری زندگی کو کم کرنے کا سبب بھی بن رہی ہیں۔
وہ کونسی غذائیں ہیں جو آپ کو آہستہ آہستہ موت کی جانب لے جارہی ہیں جن سے آپ ناواقف ہیں ؟
نمک
انسانی غذا کا اہم اور بڑا حصہ نمکین غذاؤ ں پر مشتمل ہوتا ہے، نمک خون کی گردش میں مدد دیتا ہے، اس کے زیادہ استعمال سے بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے جس سے دل کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
نمک کو ہم یکسر نظر انداز بھی نہیں کر سکتے، اس لیے اس کا روزانہ مناسب مقدار میں استعمال لازمی ہے۔
چینی
میٹھی غذاؤں کے زیادہ استعمال سے بہت سے طبی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جن میں شوگر کی بیماری، آنکھوں کا دھندلا جانا، دل کی بیماریوں سمیت موٹاپے کا باعث بھی بنتی ہے اور موٹاپا خود کئی بیماریوں کی جڑ ہے ۔
جنک فوڈ
وقتی طور پر لذیذ، دل اور آنکھوں کو بھانے والی مرغن اور تلی ہوئی غذائیں دیر پا مضر صحت اثرات رکھتی ہیں، ماہرین غذا کے مطابق جنک فوڈ آپ کو بیمار یوں میں مبتلا کر سکتا ہے جن میں چینی ، نمک، مسالے ، رنگ اور کیمیکلز کا کھانے کو ذائقے دار بنانے کے لیے غیر معمولی مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے، جس سے دل کی بیماریاں، وزن کا بڑھنا، کینسر ، اور وقت سے پہلے ہی معدہ کمزور ہونے کی شکایت ہو سکتی ہے، جنک فوڈ کا روزانہ استعمال آہستہ آہستہ زندگی میں کمی کا باعث بن رہا ہے۔
ڈبہ پیک جوس
ڈبوں میں ملنے والا جوس ہر گز قدرتی نہیں ہوتا بلکہ اس میں صرف پیکنگ پر پھلوں کی تصویر استعمال کر کے فلیور، بے انتہا مٹھاس اور اسے دیر پا تازہ رکھنے کی غرض سے استعمال کیے گئے کیمیکلز ملائے جاتے ہیں جو صحت کے لیے نہایت مضر صحت ثابت ہوتے ہیں۔
گندم
گندم وزن بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ اس میں کاربوہائیڈ ریٹس بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے جس سے خون میں شوگر لیول سمیت انسولین کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہےجو شوگر کی بیماری کا سبب بنتی ہے۔
چاکلیٹس
کہتے ہیں کہ چاکلیٹ خود ایک علاج ہے ، ایتھلیٹ اور کھلاڑی ان چاکلیٹ ’ انرجی بارز ‘ کو وقتی طور پر انرجی کے حصول اور موڈ اچھا کرنے کی غرض سے استعمال کرتے ہیں، بچے اور خواتین بھی اسے بے حد پسند کرتی ہیں مگر یہ صحت مند غذا نہیں، چاکلیٹ میں غیر معمولی مٹھاس، فرکٹوز کارن سیرپ، پریزرویٹوز کیمیکل پائے جانے کے سبب یہ مضر صحت ہیں اور انرجی حاصل کرنے کے لیے اچھا آپشن نہیں ہیں۔
ڈیری پروڈکٹس
ہر کام مشینوں سے لینے والا آج کا انسانی جسم اب پہلے کے مقابلے میں لیکٹوز پائے جانے والی غذاؤں کو ہضم نہیں کر سکتا، بہت سے لوگ اب ڈیری پروڈکٹس کے استعمال کے بعد مائیگرین یا پیٹ درد کی شکایت کرتے ہیں، تازہ شفاف دودھ کے بجائے ڈیری پروڈکٹس کا استعمال کینسر، انفیکشن اور دمہ کا سبب بن سکتا ہے۔ دودھ کا استعمال کرنا چاہتے ہیں تو تازہ اور سادہ دودھ کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔
ریفائن آٹا
سفید آٹا انسانی صحت کے لیے مضر صحت ہے، ریفائن آٹے میں و ٹامنز، پروٹین، فائبر موجود نہیں ہوتا جس کے استعمال سے قبض، وزن میں اضافہ، قوت مدافعت میں کمی اور تھائیرائیڈ کی شکایت ہو سکتی ہے۔
مارجرین
ناشتے کے لیے اہم جز سمجھے جانے والے ماجرین میں ہائیڈروجنیٹ ویجیٹیبل آئل استعمال کیا جاتا ہے جو اصلی نہیں ہوتا، ماہرین غذائیت کے مطابق مارجرین دل کی بیماریوں، شریانوں میں چربی جمنے، کولیسٹرول میں اضافے اور معدے کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔پروسیسڈ گوشت اور دیگر غذائیں
مارکیٹ میں ٹن کے ڈبوں میں پیک کیمیکل کے ذریعے محفوظ کی گئی غذائیں، پھل ، مشروبات ، ساسیجز، کھانوں میں استعمال ہونے والی چٹنیاں اور مسالے اور غیر موسمی سبزیاں با آسانی دستیاب ہیں، ان کا استعمال نہایت مضر صحت ہے ، ان کے استعمال سے شوگر، کینسر اور دل کی بیماریاں بڑھ سکتی ہیں۔
آرٹیفشل مٹھاس
آج کل مارکیٹ میں شوگر فری کے نام پر مٹھایاں، مشروبات سمیت ہر طرح کی غذائیں دستیاب ہیں جن کا استعمال نہایت مضر صحت ہے، ان میں موجود ’ایسپارٹم‘ اور ’نیوٹیم‘ پائے جانے کے باعث کیلوریز میں کمی ضرور آتی ہے مگر ان کا استعمال شوگر کے مریضوں کے لیے ہر گز مناسب نہیں۔
ماہرین غذا کےمطابق ان آرٹیفیشل غذاؤں میں عام غذاؤں سے زیادہ شوگر استعمال کی جاتی ہے، شوگر کے مریضوں کو آرٹیفیشل مٹھاس استعمال کرنے کے بجائے اپنی غذا میں اعتدال سے کام لینا چاہئے، قدرتی مٹھاس جیسے کہ شہد اور پھل کا استعمال کرنا چاہئے۔
Source-

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: