کراچی: 15 سال سے ڈکیتی میں ملوث ماسیاں گرفتار 01 نومبر 2019

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 7:03:00 AM -
  • 0 comments
کراچی میں اُمورخانہ داری سرانجام دینے کے بہانے گھروں میں واردات کرنے والی خواتین سمیت ڈاکوؤں کے 9 رکنی گروہ کو گلشن اقبال پولیس نے گرفتار کرلیا ہے جن کے قبضے سے لوٹا گیا سامان برآمد ہوا ہے۔
ڈکیت ماسیوں نے 15 سال سے مختلف نوعیت کی بڑی وارداتیں کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ اے ایس پی گلشن معروف عثمان نے اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے ماسی مافیا کی تفصیلات بتائی ہیں
اے ایس پی گلشن اقبال کے مطابق ماسیوں کے اس گروہ کے پیچھے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ملزمان کا دوسرا گروہ ملوث ہے۔ ملزمان کام کے بہانے مختلف گھروں میں ان عورتوں کو لگواتے تھے اور ان کے ذریعے گھروں میں وارداتیں کرتے رہے ہیں۔
ایس ایچ او گلشن اقبال غلام نبی آفریدی کے مطابق اس گروہ نے گلشن اقبال، گلستان جوہر، صفورہ کے علاقوں میں وارداتیں کی ہیں جبکہ یہ گروہ ملیر، نیو کراچی اور فیڈرل بی ایریا کے علاقوں میں بھی واراتوں میں ملوث رہا ہے۔
آفریدی کے مطابق ملزمان اس قدر شاطر ہیں کہ یہ زیادہ تر وارداتیں پولیس نفری کے تبدیل ہونے کے وقت پر کراتے تھے۔ پولیس کے مطابق ملزمان خواتین کسی بھی گھر میں کام کے بہانے ملازم ہو کر چند ہی دنوں میں گھر کی تمام معلومات حاصل کرلیتی ہیں۔
گھر کے افراد کے آنے جانے، سونے جاگنے سمیت تمام معلومات یکجا کرکے منصوبہ بندی کرتی ہیں۔ یہ خواتین پسے پردہ اپنے ساتھیوں کو تمام معلومات فراہم کرتی ہیں اور موقع پاکر اُنہیں مطلع کرکے واردات کراتی ہیں۔
ملزمان کے مطابق پولیس ڈیوٹی تبدیل ہوتے وقت علاقے میں موبائل نہیں ہوتی اور یہی وقت ان کی واردات کا ہوتا تھا۔ ملزمان نے کئی وارداتیں گھر کا دروازہ کھلا دیکھ کر بھی کی ہیں۔ اسٹریٹ کرائم اور دکانوں میں لوٹ مار کی وارداتیں بھی کیں۔ ملزمان نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 15سال سے اُن کا گروہ یہ کام کر رہا ہے۔
اے ایس پی گلشن اقبال معروف عثمان کے مطابق گرفتار ملزمان میں شہزاد علی، نبیل، ضمیر عابد اور جاوید شامل ہیں جبکہ گرفتار خواتین میں روشن بی بی، گلشن بی بی، فرزانہ بی بی اور فرزانہ رخسار شامل ہیں۔
ان کے دیگر ساتھی نادرا، اعجاز، شہزاد، نیجو اور علی شیر سنار ابھی تک گرفتار نہیں کیے جا سکے۔
Source-

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: