بہی ـــــــــــــــ سفر جل ب OUINCE

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 5:07:00 AM -
  • 0 comments



یہ سیب کی شکل کا پھل ہے ۔ جو جنگلوں میں خود رو بھی ہوتا ہے اور کا شت بہی کیا جاتا ہے۔ہندی دیو مالا کے مطابق یہ پھل زرخیزی وسعت رزق اور فارغ البالی کی علامت ہے۔ اسے بھگوان شوکا قرار دے کر ہندو اسکی پوجا کرتے ہیں۔ مندروں میں پوجا کے دوران اس کی موجود گی باعثِ برکت خیال کی جاتی ہے۔ یہ پھل دنیا کے اکثر پہاڑی علاقو ں میں بکثرت پایاجاتا ہے۔ 
عربی میں اسے سفرجل۔ فارسی میں بہ اور انگریزی میں کاونس quince کہتے ہیں
بہی کا پھل دو قسم کا ہوتا ہے میٹھا اور ترش۔ رنگ زردوسفید ،
ذائقہ ۔ شیریں چاشنی دار۔ 
مزاج ۔ سرد درجہ اول۔ خشک درجہ دوم
افعال و استعمال
مفرح اور مقوی ہے ۔ روحِ حیوانی اور نفسانی کو فرحت دیتا ہے۔ معدہ جگر اور دل و دماغ کو تقویت دیتا ہے۔ قابض ہے۔اور پیشاب آور ہے۔
بھارت میں آسام جنوبی ہند اور بنگال اس کے بڑے مسکن ہیں جب کہ پاکستان میں آزاد کشمیر ، مری ، سوات، اور مردان کے علاقون مین پایا جاتا ہے۔ مگر اب اس کے درخت ناپید ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ لوگوں کو اس پھل کی اہمیت کا اندازہ نہیں ۔ منڈیوں میں یہ پھل عام طور پر ستمبر اور اکتوبر کے دوران ملتا ہے۔ جب پک جائے تو لزیز مگر جاپانی پھل کی طرح قابض ہوتا ہے۔ اس کا درخت  تقریبا چار میٹر بلند ہو تا ہے اور اس کے تمام حصے دوائون مین استعمال ہوتے ۔
احادیث، نبویﷺ
حضرت طلحہ بن عبیداللہ روایت فرماتے ہیں ۔ میں نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا وہ اس وقت اپنے اصحاب کی مجلس میں  تھے۔ ان کے ہاتھ میں سفرِ جل تھا جس سے وہ کھیل رہے تھے۔جب میں بیٹھ گیا تو انہوں نے اسے میری طرف کرکے فرمایا اے اباذر: یہ دل کو طاقت دیتا ہے۔ سانس کو خوشبودار بناتا ہے، اور سینے سے بوجھ کو اتار دیتا ہے۔ (ابنِ ماجہ، النسائی)
حضرت جابر بن عبداللہ روائت فرماتے ہیں ۔نبیﷺ نے فرمایا سفر جل کھائو کیونکہ وہ دل کے دورے کو ٹھیک کرکے سینہ سے بوجھ کو اتاردیتا ہے۔               (ابن السنی۔ ابو نعیم)
حضرت انس بن مالکؓ روایت فرماتے ہیں نبیﷺ نے فرمایا سفر جل کھانے سے دل سے بوجھ اتر جاتا ہے۔ انہی سے سفر جل کھانے کے صحیح وقت کی نشان دہی یوں ہوتی ہے کہ نبی ﷺﷺ نے فرمیا سفر جل کو نہار منہ کھانا چاہئے۔
نبیﷺ نے فرمایا سفر جل کھائو کہ دل کے دورے کو دور کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایسا کوئی نبی مامور نہیں فرمایا جسے جنت کا سفرجل نہ کھلایا ہو۔ کیونکہ یہ فرد کی قوت کو چالیس افراد کے برابر کر دیتا ہے۔
نبیﷺنے فرمایا اپنی حاملہ عورتوں کو سفر جل کھلایا کرو کیونکہ یہ دل کی بیماریوں کو ٹھیک کرتا ہے اور لڑکے کو حسین بناتا ہے۔
ان روایات میں ایک ہی پھل کی متواتر تاکید سے معلوم ہوتا ہے۔کہ سرکارِ دوعالمﷺ سفر جل کے طبی کمالات کے قائل تھے۔ انہوں نے اسے نہار منہ کھانے کی ہدایت کی اور دل کی مختلف بیماریوں کیلئےاسے اکسیر قرار دیا۔
محدثین کے مشاہدات۔
بہی (سفر جل) کےفوائد کے سلسلے میں احادیث میں دو اہم اشارات نظر آتے ہیں۔ ، تجم الفواد اور ابطخائ  اس کی تشریح مین ؐمحدث ابو عبید کہتے ہین جیسے آسمان پر بادل آتے ہیں اور پردہ پڑجاتا ہے اسی طرح بطخائ دل کی وہ کیفیت ہے جس میں دل کے پردے دھند لے ہو جاتے ہیں اور ان مین پانی پڑ جاتا ہے یہ Pericardit کی مکمل کیفیت ہے۔
عام طور پر فواد کے معنی دل کا دورہ ہے۔ جو کے دلیا کے فوائد میں حضرت عائشہؓ کی روایت میں فواد کا لفظ اکثر جگہ      استعمال ہوا ہے۔ جس کا عمومی مفہوم دل کا دورہ یا دل پر بوجھ   سمجھ میں آتا ہے۔ 
جب یہ لفظ تجم الفواد کی صورت میں سفر جل کے بارے میں مذکور ہوا تو حافظ ابن القیمؒ اس کی تشریح میں کہتے ہیں کہ یہ دل سے سدوں کو نکا لتا ہے۔ اس کی نالیوں سے رکاوٹ کو دور کرتا ہے اور انہیں وسیع کرتا ہے۔ اس سے دل کی وہ کیفیات بھی مراد ہیں کہ جب وہاں پر پانی اکٹھا ہوکر دل کی کارکردگی کو متاثر کرے۔
ان حضرات نے یہ مشاہدات اس وقت کیئے جب لوگ اس امر سے بھی واقف نہ تھے کہ دل کو کونسی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ تاریخِ طب میں دل کے دورے کی پہلی تشخیص ابودائود کی روایت کے مطابق سعدؓ بن ابی وقاص کی بیماری میں نہ صرف کی گئی بلکہ مریض کا چند دنوں میں مکمل علاج بھی کیا گیا۔ 
ان احادیث میں نبیﷺ نے دل کے دورے کے علاوہ دوسری بیماریوں کے بارے میں اظہارِ خیال فرماتے ہوئے  ان کیفیات اور علامات کاذکر فرمایا  جن کے بارے مین علم الامراض کے ماہرین کو بیسویں  صدی کے نصف کے قریب جا کر واقفیت ہوئی۔ ابن القیمؒ نے جن علامات کا ذکر کیا ہے وہCardiac Infraction کے علاوہ  Pericarditis  اور Endocarditis کا ایک مکمل بیان ہے۔
دل کے مریضوں کو جب کبھی دل کا دورہ پڑتا ہے تو اس کی ابتدا چھاتی میں بوجھ  کی کیفیت سے ہوتی ہے اور اس غرض کیلئے مریضوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ Angised  یا Isordil  کی گولی ہر وقت پاس رکھیں ، جیسے ہی بوجھ محسوس ہو زبان کے نیچے گولی رکھ لیں ۔ مگر نبیﷺ اسی صورتِ حال کا بہتر علاج یہ فرماتے ہیں کہ گولیاں کھانے کی بجائے بہی جیسا لذیز پھل کھالیا جائے۔ 
جدید مشاہدات

یورپ میں بہی کا جوس بڑا مقبول ہے۔ quince juice اور squash کے نام سے بکنے والا یہ مشروب مفرح ، مصلح کبد اور پیاس کی شدت کم کرنے والا قرار دیا گیا ہے۔
بہی کے بارے میں مغربی ممالک میں جو تحقیق ہوئی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ دل و دماغ اور معدہ کو طاقت دیتا ہے۔ قابض ہے۔ جریانِ خون کو بند کرتا ہے۔ اسہال اور پیچش میں مفید ہے اور مقوی باہ ہے۔ 
خشک پھل کا گودا ایک ماشہ نہار منہ پیچش کیلئے اکسیر ہے۔ اس سے زیادہ مقدار سے قے آسکتی ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بیماری اگر پرانی ہو تو خشک پھل کا سفوف زیادہ مفید ہے۔ جبکہ نئی بیماری میں  شربت یا جوشاندہ مفید ہوتے ہیں ۔ سفوف دینے سے امیبیائی پیچش میں بتدریج صحت ہو جاتی ہے۔
سفرِ جل (بہی) کے درخت کی چھال، جڑون کی چھال،اور پتوں کا جوشاندہ دماغی امراض خاص طور پر مالیخولیا اور ہسٹیریا میں مفید قرار دیا گیا ہے۔ اسی جوشاندہ کے استعمال سے اختلاجِ قلب کو بھی فائدہ بتایا جاتا ہے۔
بنگال میں بہی کی جڑوں کا جوشاندہ تیسرے اور چوتھے کے بخار (ملیریا) کیلئیے ایک مشہور دوائی ہے۔ 
اس کے پتوں کو کوٹ کر مرہم سوزش والے حصوں پر لگانے سے فوری سکون ملتا ہے۔ 
بہی کا مربہ دل کے مریضوں کے علاوہ آنتوں میں السر ، التہاب، پرانی کھانسی،دمہ،، دل کے پھیلائو اور پرانی پیچش کے مریضوں کیلئے بہت فائدہ مند ہے۔

Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: