سنا مکی (طب نبوی ﷺ)

  • Posted by Mian Zahoor ul Haq
  • at 1:44:00 AM -
  • 0 comments

ِ
عربی، فارسی،میں سنامکی ، بنگالی میں سونا مکی ، اور انگریزی میں اسے سنا کہتے ہیں۔
سنا حجاز کی ایک خود رو نباتات ہے ۔ جسکی عمدہ ترین قسم مکہ  میں پائی جاتی ہے ۔یہ پیٹ سے صفرا کو خارج کرتی ہے۔ سودا کو نکالتی اور دل کے پردوں کو تقویت دیتی ہے۔ پٹھوں اور عضلات سے اینٹھن کو دور کرتی ہے۔ بالوں کو گرنے سے روکتی اور صحت مند بناتی ہے۔ جسمانی دردوں کو ختم کرتی ہے۔ 
اس کے استعمال کی بہتریں صورت اس کا جوشاندہ ہے۔ اس جوشاندہ کو پکاتے وقت اگر منقٰی اور بنفشہ بھی شامل کر لیئے جائیں تو زیادہ فائدہ مند ہوگا۔
ارشاداتِ نبوی ﷺ
حضرت اسمائ بنتِ عمیسؓ روایت فرماتی ہیں مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے پوچھا کہ میں کونسا مسہل استعمال کرتی ہوں ، میں نے عرض کی شبرم، انہوں نے فرمایا وہ تو بہت گرم ہے۔ اس کے بعد میں سناکااستعمال کرنے لگی کیونکہ انہوں نے فرمایا اگر کوئی چیز موت سے شفا دے سکتی ہوتی تو وہ سنا تھی۔( ابنِ ماجہ )
حضرت عبداللہ بن ام حزامؓ  روایت فرماتے ہین۔ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا۔ وہ فرماتے تھے  تمہارے لیئے سنا اور سنوت موجود ہیں ان مین ہر بیماری سے شفا ہے سوا ئے سام کے۔ میں نے پوچھا حضورؐ سام کیا ہے فرمایا موت۔ ( ابنِ ماجہ، الحاکم،، ابنِ عساکر)
  ابو ایوب انصاریؓ  روایت فرماتے ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرما یا سنا اور سنوت میں ہر بیماری   سے شفا ہے(ابنِعساکر)
خواص 
 رنگ۔ زردی مائل سبز، پھول زرد
ذائقہ ۔ تلخ
مزاج ۔ پہلے درجے میں گرم خشک
افعال و استعمال ۔
 1  ، ذہبیؒ کی تحقیقات کے مطابق سنا ان ادویات مین سے ہے جن کے بے شمار فوائد ہین۔ اطبائ نے جہاں  سمجھ نہ آئی وہاں سنا کا استعمال کیا۔ ان کے خیال میں سنا کے استعمال سے فاسد اور غلیظ مادے  جسم سے خارج ہوجاتے ہیں اور جسم تندرست ہونا شروع  ہوجاتا ہے۔
2  ، ابنِ سینا نے اسے امراضِ قلب میں کام آنے والی ادویات میں بہت اہم قرار دیا ہے۔ یہ وسوسوں کو دور کرتی ہے اور جوڑوں کے درد کیلئے بہت مفید ہے۔
3  ۔ الرازی کے مطابق سنا کا جوشاندہ  سفوف سے بہتر ہے ۔ اگر جوشاندہ بناتے وقت اس مین شاہترہ، منقٰی اور بنفشہ شامل کرلیا جائے اور مٹھاس کیلئے چینی ڈال لی  جائے تو اس سے فوائد مین کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
4  ۔ ادویہ مسہلہ میں سنا کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ یہ سوداوی، صفراوی اور بلغمی مادے جسم سے خارج کر دیتی ہے۔ دماغی نالیوں میں اٹکی ہوئی رطوبتیں خارج ہوجاتیں ہیں اور درد شقیقہ کی تکلیف دور ہو جاتی ہے۔ 
5  ۔ عرق ا نسائ گٹھیا اور پرانے سر درد میں مفید ہے ۔ 
6  ۔ دل کے فعل کو تقویت دیتی ہے۔ 
7  ۔ دماغ سے وہم اور وسواس کو دور کرتی ہے۔
8  ۔ خون صاف کرتی ہے اورپیٹ کے کیڑے مار دیتی ہے۔
9 ۔ سنا کو مفرد استعمال کرنا مناسب نہیں اس کے جوشاندہ میں گلاب کے پھول اور روغنِ بادام ملا لینا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
10  ۔ طب جدید میں قبض کے علاج کیلئے اب تک تقریباً پانچ ہزار دوائیں مستعمل رہی ہیں ۔ آج سے پچاس سال پہلے کی ادویہ کی فہرست بھی سینکڑوں میں تھی۔ مگر آج کے دوا فروش کے پاس صرف تین ایسی ادویہ ہیں جو اس مقصد کیلئے کام کرتی ہیں جن میں سے ایک سنا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک ہزار سالوں پر محیط  مشاہدات کے بعد  سنا وہ  منفرد دوائی ہے جسکی آج بھی وہی اہمیت اور مقبولیت ہے جو ہزارں سال پہلے تھی۔
11 ۔ جلدی امراض کیلئے سنا بہت لاجواب دوا ہے۔ اسے مہندی اور کلونجی کے ساتھ ملا کر اگر سرکہ میں حل کرکے استعمال کیا جائے تو یہ پھپھوندی سے پیدا ہونے والی تمام بیماریوں اورخاص طور پر ان حالتوں میں جب زخمون پر تکلیف دہ چھلکے آئے ہوں  ۔ میں کمال کی دوائی ہے۔
12۔  ہاضمہ کی خرابی کی وجہ سے جب آکسلیٹ اور یوریٹ زیادہ مقدار مین پیدا ہو رہے ہوں تو سنا کا استعمال ان کے اخراج کا باعث ہوتا ہے۔ پیشاب میں آکسلیٹ آنا آئندہ پتھریوں کے پیدا ہونے کا پیش خیمہ ہونے کے ساتھ ساتھ  جلن اور ذہنی پریشانی کا باعث ہوتے ہیں، کیونکہ یوریٹ اور آکسلیٹ پیشاب میں حل نہیں ہو تے اور مریض کو سفید رطوبت کی صورت میں علیحدہ نظر آتے ہین جسے جاہل معالج جریان قرار دیتے ہین، ایسے مریضون کیلئے سنا مکی کا ملٹھی اور سونف کے ساتھ سفوف  بہت فائدہ مند ہے۔
سنا مکی کا مسلسل استعمال گردوں  پتہ  اور مثانے سے پتھری کوحل کرکے نکالنے مین بہت شہرت رکھتا ہے۔
قبض، پیٹ ، دانت اور گلے کے امراض کیلئے لاجواب نسخہ
سناکے پتے 100گرام،  گندھک 50 گرام ،   ملٹھی 100گرام  ،  سونف 50گرام  ،   چینی 300گرام۔


 




Author

Written by Admin

Aliquam molestie ligula vitae nunc lobortis dictum varius tellus porttitor. Suspendisse vehicula diam a ligula malesuada a pellentesque turpis facilisis. Vestibulum a urna elit. Nulla bibendum dolor suscipit tortor euismod eu laoreet odio facilisis.

0 comments: